گورنر گلگت بلتستان کی تعیناتی :ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت سے جواب طلب کرلیا

اسلام آباد:اسلام آباد ہائیکورٹ نے گورنر گلگت بلتستان کی تعیناتی کے معاملے میں وفاقی حکومت سے جواب طلب کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہری کی انٹرا کورٹ اپیل پر وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو 27 جون تک تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ گورنرگلگت بلتستان کا عہدہ 19 اپریل سے خالی ہے۔ گورنرکا عہدہ خالی رہنا خلاف آئین ہے۔

ہم بتاتے ہیں کہ رانا شمیم کیا چیز ہےاوراس کے کارہائے نمایاں کیا ہیں:گلگت بلتستان…

عدالت نے سیکریٹری کابینہ، سیکریٹری وزارت کشمیر افئیرز کو بھی نوٹس جاری کردیے۔ جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے نوٹس جاری کیے۔

عدالت نے کیس میں ریمارکس دیے کہ سنگل بنچ نے گورنرگلگت کی تعیناتی کی درخواست آبزرویشن کے ساتھ نمٹائی۔ سنگل بنچ نے کہا توقع ہے صدر وزیراعظم کی ایڈوائس پر تعیناتی کریں گے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ عدالت کو انٹراکورٹ اپیل میں بتایا گیا ابھی تک پراسیس شروع نہیں ہوا۔

لانگ مارچ،وزیراعلیٰ گلگت بلتستان سمیت پی ٹی آئی کارکنان پر مزید مقدمے درج

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اس سلسلے میں محمد خان نامی درخواست گزار نے گورنر گلگت بلتستان کی تعیناتی کیلئے عدالت سے رجوع کیا تھا۔اورعدالت سے نوٹس لینےکی درخواست بھی کی تھی

یاد رہے کہ خیبر پختونخوا کے گورنر شاہ فرمان کے بعد گورنر گلگت بلتستان راجہ جلال حسین مقپون نے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کر لیا ہےتھا

گلگت بلتستان سی پیک کا دروازہ:وفاق کی طرف سےبجٹ میں50فیصدکٹوتی کی گئی:وزیراعلیٰ…

خیال رہے کہ گورنر گلگت بلتستان راجہ جلال حسین مقپون نے 30 ستمبر 2018 کو حلف لیا تھا۔

راجہ جلال حسین مقپون کا بطور گورنر گلگت بلتستان تعیناتی کی مدت 3 سال 6 ماہ کا عرصہ ہوا ہے، وہ چیئرمین تحریک انصاف، سابق وزیر اعظم عمران خان کے نظریاتی اور وفادار ساتھیوں میں شامل ہیں، انہوں نے گلگت بلتستان میں تحریک انصاف کی مضبوطی اور حکومت سازی میں مرکزی کردار کیا۔

Comments are closed.