وزیر اعظم شہباز شریف نے طالب علم احمد نواز جو سانحہ اے پی ایس میں زخمی ہوئے تھے کو آکسفورڈ یونین کا صدر بننے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا: "عظیم اعزاز اور حوصلہ افزا سفر جو عزم اور سراسر قوت ارادی سے ہوا ہے۔ اے پی ایس پشاور پر ہولناک حملے میں بچ جانے والے احمد نواز باوقار آکسفورڈ یونین کے صدر بن گئے ہیں۔ اس نے ہمارے نوجوانوں کے لیے قابل تقلید مثال قائم کی ہے۔ پاکستان کو تم پر فخر ہے احمد”
Great honour & inspiring journey fuelled by determination & sheer will power. Ahmad Nawaz, who survived horrific attack on APS Peshawar, has become President of prestigious Oxford Union. He has set an example worthy of emulation by our youth. Pakistan is proud of you, Ahmad. pic.twitter.com/jWiaCo4eG5
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) June 27, 2022
احمد نواز ان بچوں میں شامل ہیں جو سانحہ اے پی ایس میں بچ گئے تھے۔ جب انہیں اسپتال لایا گیا تو یہ شدید زخمی تھے، انہیں بہتر علاج کے لیے برطانیہ بھیجا گیا جہاں وہ اب تک مقیم ہیں آکسفورڈ یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہیں۔
وزیراعظم نے قبل صدر پاکستان نے بھی احمد نواز کو مبارکباد دی تھی جس میں لکھا تھا کہ: "ہماری تمام امیدیں پاکستان کے نوجوانوں سےوابستہ ہیں۔میں سانحہ اے پی ایس میں بہادری سے مقابلہ کرنےوالے احمد نواز کو،جنھوں نے اسی سانحے میں اپنابھائی بھی کھویا،آکسفورڈ یونین کا صدر منتخب ہونے پرمبارکباد دیتا ہوں۔ہمیں تسلیم کرنا چاہیےکہ تمام ترآزمائشوں کےباوجود پاکستان آگےبڑھتارہے گا.”
ہماری تمام امیدیں پاکستان کے نوجوانوں سےوابستہ ہیں۔میں سانحہ اے پی ایس میں بہادری سے مقابلہ کرنےوالے احمد نواز کو،جنھوں نے اسی سانحے میں اپنابھائی بھی کھویا،آکسفورڈ یونین کا صدر منتخب ہونے پرمبارکباد دیتا ہوں۔ہمیں تسلیم کرنا چاہیےکہ تمام ترآزمائشوں کےباوجود پاکستان آگےبڑھتارہےگا pic.twitter.com/r671Vyxjfl
— Dr. Arif Alvi (@ArifAlvi) June 26, 2022
طالب احمد نواز نے صدر پاکستان اور وزیراعظم پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے لکھا کہ:
ہمارے وطن پاکستان کے سربرہان کی طرف سے مبارکباد ملنا اعزاز کی بات ہے ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ: میں ہر قدم پر پاکستانیوں کی طرف سے ملنے والے تعاون اور پیار کے لیے انتہائی شکر گزار ہوں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ: میری کوشش ہے کہ زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے کام جاری رکھوں اور زیادہ مساوی دنیا کے لیے کام کروں گا۔
An incredibly huge honour to be congratulated by the President of our homeland Pakistan!
I’m truly grateful for all the support I’ve received from Pakistanis at every step.
I shall continue trying to empower as many young people possible and work towards a more equal world ❤️ https://t.co/XMXYka3aS7— Ahmad Nawaz (@Ahmadnawazaps) June 26, 2022
واضح رہے جب اے پی ایس پشاور پر حملہ ہوا تھا تو اس میں ناصرف احمد نواز زخمی ہوئے تھے بلکہ ان کے ایک بھائی حارث نواز شہید ہوگئے تھے۔
اس بارے میں احمد نواز نے بتاتے ہیں کہ: اے پی ایس سانحے سے ایک دن قبل جب ہم اسکول سے اپنے گھر واپس آئے تو پتا چلا کہ ہمارے گاٶں میں ہمارے کوئی رشتہ دار فوت ہو گئے ہیں۔ لہٰذا امی، ابو اور ہمارا چھوٹا بھائی “عمرنواز” وہاں چلے گئے۔ ابو رات کو تقریبا ایک بجے واپس آگئے تو دیکھا حارث ابھی تک جاگ رہا تھا۔
انہوں نے جاگنے کی وجہ پوچھی تو اس نے کہا کہ چونکہ امی گھر نہیں ہیں تو وہ اگلے روز سکول جانے کا ارادہ نہیں رکھتا۔ ابو غصہ ہو گئے اور اسے فوری طور پر سونے کا کہا تاکہ اگلی روز جلد اٹھ کر سکول جا سکے۔ اگلے روز جب ہم سکول جا رہے تھے تو وہ مجھ سے بہت لڑ رہا تھا۔ کاش ہمیں پتا ہوتا کہ آج کے بعد وہ کبھی واپس نہ آئے گا تو ہم اسے کبھی زبردستی سکول نہ بھیجتے۔
پس منظر
احمد نواز جب پاکستان اسپتال میں زندگی اور موت سے لڑ رہا تھا تو ان کے والد سے اسپتال کے ایک ڈاکٹر نےکہا کہ آپکا ایک بیٹا حارث نواز شہید ہو چکا ہے اور دوسرا بیٹا شدید زخمی ہے۔ آپ اسے جلد ازجلد بیرون ملک علاج کیلئے لے جائیں۔ تو ان کے والد کے پاس اتنے وسائل نہیں تھے۔ لیکن پھر بھی انہوں نے ہر کسی سے احمد کےعلاج کیلئے منت سماجت کی مگر انہیں اس وقت صرف نا امیدی ملی تھی۔
آخرکار احمد کے والد محمد نواز نے مایوس ہو کر کہا کہ اگر میرے بیٹےکو علاج کیلئے نہ بھیجا گیا تو میں انہیں ایمبولینس میں ڈال کر وزیراعظم ہاٶس کے سامنے لے جا کر احتجاج کرونگا۔ اس بیان پر پوری پاکستانی قوم یہاں تک کہ مختلف ممالک سےکالیں آئیں۔ پھر اس وقتکی وفاقی حکومت حرکت میں آئی تھی، اور یوں ویزے جاری کیے گئے تھے-
سابق وزیرِاعظم میاں محمد نواز شریف نےاحمد نواز کے علاج کیلئے دو لاکھ پاٶنڈ اسپتال میں جمع کروائے تھے اور پھر علاج کے لیے باہر بھجوایا گیا۔








