الحمداللہ! 12 اپریل 2025 کو لاہور کے پاک ہیرٹج ہوٹل میں آل پاکستان رائٹرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کی جانب سے پانچویں خواتین کانفرنس منعقد کی گئی۔ جس میں پاکستان کے تمام صوبوں سے خواتین نے شرکت کی۔ مختلف شعبہ جات میں کامیاب خواتین نے اپنی زندگی کے تجربات کی روشنی میں نئی نسل کو آگے بڑھنے کا جذبہ دیا۔ بہت سے مسائل پر گفتگو کی گئی۔ کانفرنس کا مقصد بہت بڑا تھا۔
آزادی ہر انسان کا بنیادی حق ہے اللہ پاک نے ہر انسان کو آزاد پیدا کیا ہے بس اپنی بندگی کا حکم دیا ہے۔ معاشرے میں بگاڑ تب پیدا ہوتا ہے جب ہم قانون قدرت کی حدود کو پامال کرتے ہیں۔ حکمرانی، اقتدار، داتا، ملکیت، تکبر سب اللّٰہ ربّ العزت کی صفات ہیں جب بھی کسی انسان نے یا کسی قوم نے ان صفات کی حدود کو توڑنے کی کوشش کی تو وہ قوم صفحہ ہستی سے مٹ گئی۔ فرمان نبوی کے مطابق اگر آپ کوئی برائی دیکھو تو اسے ہاتھ سے روکو اگر اس کی طاقت نہیں رکھتے تو زبان سے منع کرو اور اگر ایسا بھی نہیں کر سکتے تو اسے دل سے برا جانو اگرچہ یہ ایمان کا سب سے کم درجہ ہے۔ ایک اور مقام پر فرمایا کہ "مسلمان تو ایک جسم کی مانند ہیں اگر اس کے کسی ایک حصے میں درد ہو گی تو دوسرا حصہ خود بخود تکلیف میں ہو گا۔” کانفرنس میں غزہ کے مسلمانوں کے حوالے سے بات چیت ہوئی اور ان کے ساتھ یکجتی کا اظہار کیا گیا مگر میں یہ سوچنے پر مجبور ہوں کہ ہم ایمان کے کون سے درجے پر ہیں۔ نہ ہم ہاتھ سے روکنے کی استطاعت رکھتے ہیں نہ ہماری زبان حق کے لیے بولتی ہے تو کیا ہم ایمان کے سب سے نچلے درجے سے بھی گر گئے جہاں ہم کفار کو برا بھلا ہی کہہ سکیں؟ ان کی بنائی مصنوعات کو چھوڑ سکیں؟ مسلمان جو ایک جسم کی مانند ہیں پھر ہمارا جسم ہمارا دل ہماری روح غزہ کے مسلمانوں کے لیے تکلیف میں کیوں نہیں؟ کیا ہم مسلمان ہی نہیں رہے؟ آج ضرورت اس امر کی ہے
ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے۔
نیل کے ساحل سے لے کر تابخاک کا شغر۔

خواتین کانفرنس میں بہت کچھ سیکھنے کو ملا میں تو سمجھتی ہوں جس کا جتنا برتن ہوتا ہے اس میں وہ اتنی اشیاء بھر لیتا ہے۔ ایک سپیکر خاتون نے تو جیسے میرے دل کی باتیں کہیں کہ عورت ہی عورت کی دشمن ہے۔ میں نے باہر معاشرے میں نکل کر دیکھا ہے جتنی ٹانگ خواتین اپنی ساتھی خواتین کی کھینچتی ہیں اس کے برعکس مردوں میں حسد جلن اور نفرت کے جذبات بہت کم ہوتے ہیں۔ اکثر خواتین اپنی ساتھی خواتین کی کامیابی برداشت نہیں کرتیں بلکہ ان کو سیدھے راستے کی بجائے غلط راستہ دکھاتی ہیں جو ان کے پاس ہوتا ہے وہ چاہتی ہیں کسی دوسری کے پاس نہ ہو۔
تو واقعی خواتین کا عالمی دن منانے سے کچھ نہیں ہونے والا میری نظر میں خواتین کے حقوق کی جنگ مردوں سے نہیں اپنی ہی ہم جنس خواتین سے ہے۔ مقابلہ تو برابر والے سے ہوتا ہے جنگ کے اصولوں میں بھی برابری شامل ہے۔ ہم جو پلے کارڈ اٹھا کر مردوں کے سامنے آ گئی ہیں ان کے برابر کے حقوق مانگنے اگر عورت اپنی سوچ کو مثبت کر لے تقدیر پر راضی رہنا اور ہمیشہ دوسری عورت کی مدد کرنا اس کا ساتھ دینا سیکھ لے تو ہمیں کسی مرد سے اپنے حق مانگنے کی ضرورت نہیں۔ باقی میں متفق ہوں کہ کوئی کام چھوٹا یا بڑا نہیں ہوتا کسی کام کو حقیر نہ سمجھیں بس اللہ نے آپ کو جتنی طاقت اور جتنی ہمت و سہولت دی ہے اس میں انسانیت کو فایدہ پہنچاتے رہیں۔ آگے بڑھ کر اپنی خواتین ساتھیوں کی مدد کریں ان کا ساتھ دیں کیونکہ جو کسی کا مقدر ہے وہ آپ چھین نہیں سکتیں اور جو آپ کا مقدر ہے وہ کوئی آپ سے لے نہیں سکتا تو پھر ڈر کس بات کا۔ یہ دنیا فانی ہے اس کی ہر شے کو فنا ہے یہ دولت یہ شہرت یہ عزت یہ مقام سب منوں مٹی تلے دب جانے ہیں باقی رہ جانی ہیں صرف اور صرف نیکیاں۔ عورت مرد کے شانہ بشانہ چلنے اور برابری کے چکر میں یہ بھول ہی گئی ہے اس کی عزت اس کا وقار اس کے سر کی چادر اور سر کے سائیں کے ساتھ ہے۔ اپنی چادر اور اپنے سائیں کی عزت کا خیال رکھیں کبھی معاشرہ آپ کے حقوق نہیں چھینے گا۔ دوپٹہ یا چادر اتار کر ہم نہ مرد بن سکتیں ہیں نہ ان کے برابر جس کو اللہ نے قوام بنایا ہم اس کے برابر کیسے ہو سکتی ہیں۔ آدم کے لیے حوا لازم تھی اور حوا کے لیے آدم۔ ہم بھی اپنے ساتھی اور ہمارا ساتھی ہمارے لیے لازم و ملزوم ہیں۔ یہ سب باتیں لکھنا کہنا برتنا آسان نہیں ہیں۔ مجھے اٹھارہ سال لگے یہ سب لکھنے میں مگر دلیل کے ساتھ اپنی بات کہنی سیکھیں لڑائی جھگڑے اور پلے کارڈز اٹھا کر سڑکوں پر نکلنے کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ جس کے ساتھ حقوق مانگنے کی جنگ ہے وہ کسی سڑک پر نہیں رہتا وہ ہمارے گھر پر ہمارے دل میں رہتا ہے اور یہ جنگ لڑائی جھگڑے سے نہیں بلکہ محبت اور دلیل کے ساتھ جیتنی ہے ان شاءاللہ!

میری نظر میں ہر عورت خاص ہے چاہے وہ باہر کام کرنے والی خاتون ہے یا گھر  سنبھالنے والی۔ عورت اللہ کی مخلوق ہے اس کے خاص ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ اللہ نے اس کو تخلیق کیا۔ حدود اللّٰہ میں رہتے ہوئے جو عورت بھی معاشرے کے لیے نفع مند رہے گی وہ کبھی ناکام نہیں رہے گی۔
میں اپووا کی تمام ٹیم کو مبارکباد پیش کرتی ہوں اتنے کامیاب پروگرام کے لیے۔ علی بھائی، زاہد بھائی، ثمینہ آپا، مدیحہ، سحرش اللہ پاک آپ سے آپ کی تمام کوششوں کو قبول فرمائے اسی طرح سب کو ہمت دلاتے رہیں اللہ پاک آپ کی عزت میں اضافہ فرمائے آمین
قرۃالعین خالد
نائب صدر پنجاب (اپووا)
سیالکوٹ
اپووا کی سالانہ خواتین کانفرنس، ایک یادگار لمحہ.تحریر:نور فاطمہ
اپووا خواتین کانفرنس میں باغی ٹی وی کی نور فاطمہ کو ملا اعزازی ایوارڈ
اپووا کی سالانہ پانچویں خواتین کانفرنس،خواتین میں ایوارڈز تقسیم
گورنر پنجاب سیکرٹریٹ میں بانی اپووا ایم ایم علی کی سالگرہ کی پروقار تقریب، اہم شخصیات کی شرکت
اپووا وفد کی مبشر لقمان سے ملاقات،ایم ایم علی کو سرٹیفکیٹ سے نوازا گیا
اپووا کانفرنس سیالکوٹ کا احوال.تحریر:ایم ایم علی
اپووا ادبی کانفرنس سیالکوٹ—ایک یادگار ادبی اجتماع.تحریر:مدیحہ کنول
اپووا اور میرے احساسات .تحریر:قرۃالعین خالد
اپووا کی آٹھویں سالانہ تربیتی ورکشاپ کا مختصر احوال،تحریر۔مدیحہ کنول
اپووا کی تربیتی ورکشاپ،لکھاریوں کی تحسین
اپووا کی سنگ رنگی تقریب،تحریر:ریاض احمد احسان








