تٹی وی پر نشر ہونے والی خبریں اور اخبار دیکھ کر اب تو یہ محسوس ہونے لگا ہے کہ ہماری عوام کو تو بس مرنے کا اِک موقع یا بہانہ چاہئےکیونکہ ہماری عوام ایسے کسی موقع کو ہاتھ سے نہیں جانے دیتی جس میں ان کے جان سے جانے کے واضح امکان موجود ہوں، اب وجہ بھلے ہی کوئی بیماری، پرانی آپسی دشمنی، ٹرین حادثہ ، ہوائی جہازحادثہ یا پھر زہریلا کھانا ہو، عام عوام اکشرہی درجنوں کے حساب مرتے نظر آتے ہیں۔ لیکن یہاں پر سیاستدانوں کی عقلمندی پر داد دینا ہوگی،وہ ایسی احمقانہ حرکتیں نہیں کرتے اور عام طور پران حادثات کاشکار بھی نہیں ہوتے۔
کچھ گولیوں سے مرگئے کچھ وائرس سے مرگئے
کچھ مرتے لوگوں کو دیکھ کر مرگئے
کچھ گندا پانی پی کر مر گئے
کچھ نہ کھانے سے مر گئے
کچھ زیادہ کھانے سے مر گئے
جو بچے وہ خود کو زندہ دیکھ کر مر گئے
اگر کوئی نہیں مرا تو وہ ہے سیاستدان
ورنہ یقین کیجئے مر گئے سارے ہی مر گئے
نوٹ: مندرجہ بالا اشعار میں جتنےبھی لوگ اپنی جانوں سے گئے وہ تمام عام آدمی ہیں کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ مر گئی دنیا ساری مگر بھٹو آج بھی زندہ ہے۔