لاپتہ افرادکی بازیابی کیلیے اقدامات ہی نہیں کیے تو لکھنے کیا ضرورت ہے؟عدالت

0
109
sindh highcourt01

سندھ ہائیکورٹ، ریٹائرڈ ایف آئی اے افسرسمیت 10 سے زائد لاپتہ افراد کی بازیابی کی درخواستوں پر سماعت ہوئی،

سندھ ہائیکورٹ کے جج جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے سماعت کی ،درخواست گزار کے وکیل، سرکاری وکیل اور پولیس حکام عدالت میں پیش ہوئے،عدالت نے لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق پولیس کی روایتی کارروائی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیریو ٹائپ رپورٹ کاپی پیسٹ کرکے عدالت میں جمع کرادی جاتی ہیں، جب لاپتہ افرادکی بازیابی کے لیے اقدامات ہی نہیں کیے تو لکھنے کیا ضرورت ہے؟ گمشدہ شہری ارسلان کے اہلخانہ کو معاوضہ ادا کر دیا گیا؟ سرکاری وکیل نے عدالت میں کہا کہ ارسلان کی جبری گمشدگی کا تعین نہیں ہوا، جس پر عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جب معاوضہ نہیں دینا تو رپورٹ میں کیوں لکھا گیا؟

ایک اور لاپتہ کیس میں پولیس افسر نے جواب دیا کہ بوٹ بیسن سے حیدر از خود لاپتا ہوگیا، اسے کسی ادارے نے حراست میں نہیں لیا، عدالت نے کہا کہ اگر کوئی خود لاپتا ہوگیا ہے تو بھی تلاش کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے، ریاست اپنی ذمہ داری سے منہ نہیں موڑ سکتی ،عدالت نے ایف آئی اے کے ریٹائرڈ افسر کا سراغ لگانے کے لیے بھی فوری جے آئی ٹی اجلاس بلانے کا حکم دے دیا،عدالت نے دیگر لاپتہ افرادکی بازیابی سے متعلق تین ہفتوں میں رپورٹس طلب کرلیں، عدالت نے لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے وفاقی اورصوبائی حکومت کو مؤثر اقدامات کرنے کا حکم بھی دیا.

فسادات مجھے برطانیہ چھوڑنے پر مجبور کر سکتے ہیں،حمزہ یوسف

برطانیہ میں نسل پرستی کی لہر: اقلیتوں پر حملوں میں اضافہ

برطانیہ میں دوبارہ ہنگامہ: فاشسٹ گروپوں کی جانب سے عمارتوں کو نذر آتش ، لوٹ مار کی گئی

برطانیہ کے شہر لیڈز میں ہنگامہ آرائی میں ملوث متعدد افراد گرفتار

Leave a reply