عقیدہ ختم نبوتﷺ تحریر: ارم سنبل

عقیدہ ختم نبوت دین اسلام کی اساس ہے عقیدہ ختم نبوت دین متین دین اسلام دین حق کا بنیادی عقیدہ ہےاسلام کی عمارت عقیدہ ختم نبوت پر کھڑی ہے۔
اس عقیدہ پر ذرا برابر شک مسلمان کو دین اسلام سے خارج کر دیتا ہے۔

عقیدہ ختم نبوت قرآن و حدیث سے ثابت ہے
قرآن پاک میں ہے کہ

مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا۠(۴۰)

ترجمہ:

محمدﷺ تمہارے مردوں میں کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے آخر میں تشریف لانے والے ہیں اور اللہ سب کچھ جاننے والاہے۔

حضور ﷺ نے خود اپنے آخری نبی ہونے کی گواہی دی

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:

وإنہ لا نبي بعدي

اور بے شک میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ (صحیح بخاری: ۳۴۵۵، صحیح مسلم: ۱۸۴۲، دارالسلام: ۴۷۷۳)

عقیدہ ختم نبوت پر دور رسالت ﷺ سے ہی حملےہونا شروع ہو گئے تھے۔

حدیث مبارکہ ہے کہ

’’میری امت میں تیس (30) جھوٹے کذاب ہوں گے ان میں سے ہر ایک کذاب دعوه کرے گا کہ وہ نبی ہے حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔‘‘

 ترمذي، السنن، کتاب الفتن، باب : ماجاء لا تقوم الساعة حتی يخرج کذابون، 4 : 499، رقم : 2219.

حضور ﷺ کی ختم نبوت پر ہر دور کے مسلمانوں نے اپنے لہو سے ختم نبوت پر پہرا دیا۔

سن گیارہ ہجری میں سیدنا حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں مسیلمہ کذاب نامی لعنتی نے نبوت کا دعوہ کردیا۔اس فتنہ کو کچلنے کیلئے اپ رضی اللہ عنہ نے حضرت خالدبن ولید رضی اللہ عنہ کی قیادت میں لشکر روانہ فرمایا جو اس فتنہ کو کچلنے میں کامیاب ہوا۔

اس جنگ میں صحابہ نے 36 ہزار منکرین ختم نبوت کو واصل جہنم کیا اور حضور ﷺ کی ختم نبوت پر پہرا دیتے ہوئے 600 سے زائد صحابہ نے جام شہادت نوش کیا اور آج تک یہ سلسلہ جاری و ساری ہے ایک مسلمان سب کچھ برداشت کر سکتا ہے لیکن حضور ﷺ کی ختم نبوت و ناموس رسالت ﷺ پر سمجھوتہ نہی کر سکتا.

کیونکہ

نہ جب تک کٹ مروں میں خواجہ یثرب ﷺ کی حرمت پر

خدا شاہد ہے کامل میرا، ایماں ہو نہیں سکتا۔۔!!

@Chem_786

Comments are closed.