اقلیتوں کا احترام کیجئے نا کہ اپنا عقیدہ خراب کیجئے،ازقلم: غنی محمدد قصوری

اقلیتوں کا احترام کیجئے نا کہ اپنا عقیدہ خراب کیجئے

ازقلم غنی محمدد قصوری

آج 25 دسمبر کا دن ہے اور پوری دنیا میں سرکاری چھٹی ہےیہ دن عیسائیوں کے ہاں خاص دن ہے کیونکہ آج ان کی عید ہے جسے وہ Happy Christmas Day بھی کہتے ہیں-

اسلام جہاں مسلمانوں کو پوری آزادی سے زندگیاں گزارنے کا اختیار دیتا ہے وہیں غیر مسلموں کو بھی اختیار ہے کہ پوری آزادی سے رہیں بشرطیکہ دین اسلام پر کھلا وار نا کریں جس کی مثال قرآن نے ایسے بیان کی ہے

تمہارا دین تمھارے ساتھ اور میرا ( دین ) میرے ساتھ
(سورۃ الکافرون آیت 6)

دین اسلام میں جبر بھی نہیں ہے کیونکہ یہ دین کامل ہے اسلام میں جبر کی ممانعت قرآن میں ایسے کی گئی ہے –

لَآ اِكْرَاہَ فِي الدِّيْنِ
قَدْ تَّبَيَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَيِّ
فَمَنْ يَّكْفُرْ بِالطَّاغُوْتِ وَيُؤْمِنْۢ بِاللہِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَۃِ الْوُثْقٰى لَاانْفِصَامَ لَہَا
وَاللہُ سَمِيْعٌ عَلِيْمٌ﴿256﴾

"دین کے معاملے میں کوئی زبردستی نہیں ہے، ہدایت کا راستہ گمراہی سے ممتاز ہو کر واضح ہوچکا اس کے بعد جو شخص طاغوت کا انکار کر کے اللہ پر ایمان لے آئے گا ، اس نے ایک مضبوط کنڈا تھام لیا جس کے ٹوٹنے کا کوئی امکان نہیں، اور اللہ خوب سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے-”

اس آیت سے ثابت ہوا دین اسلام کا نام لے کر کسی پر سختی بھی نہیں کی جا سکتی مگر حدیث رسول نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کرنے سے بھی بڑی سختی سے منع فرمایا ہے

حدیث رقم ہے کہ عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہما قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم. من تشبہ بقوم فہو منہم

جو شخص کسی قوم کی مشابہت اختیار کرتا ہے وہ انہی میں سے ہے-
(سنن أبي داؤد)

غور کیجئے کفار کے مشابہت اختیار کرنے ان کو مبارکباد دینے پر اللہ کے نبی کا فرمان ہے کہ ایسا کرنے والا مسلمان انہی میں سے ہے
آخر یہ آج کا دن یعنی عیسائیوں کی عید ہے کیا ؟ اس بارے جانتے ہیں Happy Christmas Day کا معنی ہے میلاد عیسیٰ مبارک ہو-

حضرت عیسی علیہ السلام کی ولادت کے دن کو عیسائی ایک دوسرے کو مبارک باد پیش کرتے ہیں اور ان کا عقیدہ ہے کہ معاذاللہ عیسی علیہ السلام اللہ کے بیٹے ہیں اس دن عیسائی ایک دوسرے کو ایسے مبارکباد دیتے ہیں جیسے ہم مسلمان اپنی عیدین پر ایک دوسرے کو مبارکباد پیش کرتے ہیں اس دن Merry Christmas کہہ کر مبارکباد دی جاتی ہے یعنی ولادت عیسی علیہ السلام مبارک ہو-

عیسائیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے ہمارے مسلمان بھی اس دن ان کو خوب مبارکباد دیتے ہیں جس کا جواز اکثر یہ پیش کیا جاتا ہے کہ وہ بھی ہمیں مبارکباد ہماری عیدین پر دیتے ہیں-

ہماری عیدین پر ان کی طرف سے عید مبارک کہا جاتا ہے جس میں کوئی ایسے ٹکراؤ کے الفاظ موجود ہی نہیں جبکہ جب ہم ان کی عید کی مبارک باد ان کو دیتے ہیں تو ہم یہ اقرار کرتے ہیں کہ معاذاللہ عیسی علیہ السلام اللہ کے بیٹے ہیں اور آج ان کا جنم دن ہے

اس بابت قرآن نے سورہ مریم آیت 88 تا 92 میں بڑی سختی سے ایسے تردید کی ہے

"یہ لوگ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی کوئی اولاد ہے(ایسی بات کہنے والو) حقیقت یہ ہے کہ تم نے بڑے سنگین جرم کا ارتکاب کیا ہے
کچھ بعید نہیں کہ اس کی وجہ سے آسمان پھٹ پڑیں، زمین پھٹ جائے، اور پہاڑ ٹوٹ ٹوٹ کر گر پڑیں، کہ لوگوں نے اللہ کے لئے اولاد کا دعویٰ کیا ہے، حالانکہ اللہ تعالیٰ کی یہ شان نہیں ہے کہ اس کی کوئی اولاد ہو-”

معاذاللہ کتنے سخت الفاظ میں قرآن اس عقیدے کی ممانعت کر رہا ہے جبکہ ہم دنیاوی دکھلاوے کی خاطر آج ان عیسائیوں کو مبارکبار پیش کرکے اپنا عقیدہ خراب کر رہے ہیں

خداراہ اقلیتوں کا احترام ضرور کیجئے مگر آج کے دن کی ان کو مبارکباد دے کر اپنا عقیدہ خراب نا کیجئے
اللہ تعالی ہم سب کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین

Comments are closed.