معروف ٹیلی ویژن چینل ڈسکوری چینل اور دی رائل کمیشن آف العلا نے باہمی معاونت سے خطہ عرب کی تاریخی اہمیت پردستاویزی فلم ’دی آرکیٹیکٹ آف اینشنٹ عریبیہ‘ بنائی ہے-
باغی ٹی وی : تفصیلات کے مطابق دستاویزی فلم ’دی آرکیٹیکٹ آف اینشنٹ عریبیہ‘ میں سعودی عرب کے ساب سے قدیم شہر العلا کی تاریخ پر تحقیق کی گئی ہے اس تحقیق کو پس منظر میں بیان کرنے کے لیے اکیڈمی ایوارڈ، گولڈن گلوب ایوارڈ اور ایمی ایوارڈ سمیت کئی بین الااقوامی ایوارڈز حاصل کرنے والے جیرمی آئرنز کو چنا گیا ہے۔ دستاویزی فلم میں سعودی ماہرین آثار قدیمہ اور تاریخ دانوں کے اس علاقے سے متعلق نئے تاریخی رازوں کو بھی شامل کیا گیا ہے جو اس سے قبل منظر عام پر نہیں آئے تھے۔
ڈاکومینٹری کے دوران علاقے میں ہزاروں مقامات کو جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے ریکارڈ بھی کیا گیا تاکہ انسانی تاریخ کے مختلف ٹکڑوں کو جوڑتے ہوئے انسانی تہذیب کی تاریخ میں ایک نئے باب کا اضافہ کیا جا سکے۔
قدیم سعودی شہر العلا
ڈاکومینٹری ڈسکوری چینل اور دی رائل کمیشن آف العلا کی باہمی معاونت سے بنائی گئی ہے۔
رائل کمیشن آف العلا کی ڈائریکٹر ربیکا فوٹی کا کہنا ہے کہ ’ہم حیجرہ جیسے اہم مقامات کے حوالے سے معلومات رکھتے ہیں لیکن مجھے امید ہے کہ اس ٹیم کی ڈاکومینٹری ہمیں ان قبل از تاریخ چیزوں سے آگاہ کرے گی جو ہم نہیں جانتے جب معاشرے زیادہ پیچیدہ ہو رہے ہیں۔
’دی آرکیٹیکٹ آف اینشنٹ عریبیہ‘ نامی یہ ڈاکومینٹری مشرق وسطیٰ میں سعودی عرب کے وقت کے مطابق 31 مارچ کو رات نو بجے دکھائی جائے گی۔
خیال رہے کہ سعودی عرب کے شمال مغربی شہر مدینہ کے علاقے میں واقع العلا شہر کبھی لوبان کی تجارت کے وسیع راستے پر ایک اہم مرکز ہوا کرتا تھا یہ راستہ بحیرہ روم سے بھارت اور شمالی افریقہ تک پھیلا ہوا تھا۔ اب اس کی آبادی پانچ ہزار سے کچھ زیادہ نہیں لیکن سعودی عرب اسے ثقافت و سیاحت کے اعتبار سے اہم مقام کے طور پر دیکھتا ہے۔