سینیٹ اراکین بیورو کریسی کے رویے سے پریشان، اخلاقیات کا مضمون امتحانات میں شامل کرنے کی سفارش کردی

اراکین سینیٹ نے بیورو کریسی کے ناروا رویے سے پریشان ہوکر افسران کیلئے ’اخلاقیات اور انسانیت‘ سیکھنے کا مضمون بھی امتحانات میں شامل کرنے کی سفارش کردی۔

سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کا اجلاس سینیٹر رانا مقبول احمد کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں ایوان بالاء کے اراکین بھی بیورکریسی کے ناروا رویے سے نالاں نظر آئے۔ اجلاس کے دوران سینیٹ کمیٹی نے بیوروکریسی کے رویے کی بہتری کے لیے چئیرمین کمیٹی نے افسران کیلئے ’انسانیت‘ سیکھنے کا مضمون رکھنے کی سفارش کی۔

کمیٹی کو سیکشن افسر کی ترقی کے امتحانات کے رولز پر بریفنگ دی گئی، حکام پبلک سروس کمیشن نے کہا کہ سیکشن آفیسر کی پروموشن کا امتحان طریقہ کار کے تحت ہوتا ہے۔ حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ امتحانات میں کوئی ایک مضمون کے انتخاب کرنے کی چوائس ڈی جاتی ہے۔ اجلاس کے دوران چیئرمین کمیٹی نے افسران اور بیوروکریسی کیلئے ’انسانیت‘ سیکھنے کا مضمون رکھنے کی بھی سفارش کی، ان کا کہنا تھا کہ افسران کے اخلاقیات ’’behavioural ethic‘‘ کا بھی امتحان رکھا جائے کیوں کہ افسران اور بیوروکریسی کو “انسانیت” سکھینے کی اصل ضرورت ہے۔

چئیرمین کمیٹی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ درست بات کرنے سمیت بیوروکریسی کے خلاف لاکھوں شکایات ہیں ،چئیرمین کمیٹی بیوروکریسی کے لیے سب سے بڑی سائنس انسانیت کی ہونی چاہیے۔ چیئرمین نے سفارش کی کہ پبلک سروس کمیشن کے امتحانات میں “Behavioural Ethic ” کا مضمون لازمی قرار دیا جائے۔ کمیٹی اراکین نے کہا کہ سروس کلاس کی پروموشن کا امتحان تین چانس پر مشتمل نہیں ہونا چاہیے، جس پر پبلک سروس کمیشن نے کہا کہ سی ایس ایس کے گزشتہ دو سال کے دوران صرف دو فی صد امیدوار کامیاب ہوئے۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛ پارلیمان بھی آئین اور شریعت کے تابع،احتساب اسلام کا بنیادی اصول ہے،سپریم کورٹ
توشہ خانہ نااہلی کیس، الیکشن کمیشن متحرک،عمران خان مشکل میں پھنس گئے
لال مسجد کے باہر روڈ کی بندش، عدالت نے ڈی سی کو حکم دے دیا
حکام کا کہنا تھا کہ قومی سطح پر نظام کا فرق سی ایس ایس میں دکھائی دیتا ہے، پنجاب کا کوٹہ مکمل ہو جاتا ہے ،بلوچستان کا خالی رہی جاتا ہے، وزیراعظم نے سی ایس ایس میں کوٹہ پُر نہ ہونے پر دوبارہ امتحان لینے کی اجازت دی ہے۔ کمیٹی نے محکمانہ امتحانات پاس کرنے کا چانس تین سے بڑھاکر پانچ فیصد کرنے کی سفارش کی، جس پر سعدیہ عباسی نے کہا کہ میں کمیٹی کی تجویز سے متفق نہیں ہوں۔ سعدیہ عباسی کا کہنا تھا کہ جو سرکاری ملازم تین بار بھی محکمانہ امتحان پاس نہ کر سکا تو کیا کرے گا۔

Comments are closed.