سنٹرل کرم ذیمشت کے علاقہ مناتو میں کالج کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے،قومی مشران

90 فیصد میٹرک پاس طلباء کالج کی عدم دستیابی کی وجہ سے تعلیم سے محروم رہتے ہیں۔ مشران قوم ذیمشت۔

سدہ کرم( باغی ٹی وی رپورٹ) سنٹرل کرم قوم ذیمشت کے مشران و عمائدین اور نوجوانوں نے کہا ہے کہ قوم ذیمشت کے چار بڑے ذیلی شاخوں سمیت متعدد دوسریاقوام بھی یہاں رہائش ہیں اور خاص کر قوم علی شیر زئی کا بہت بڑا علاقے کا گزر بھی اِدھر ہی سے ہےمناتو کے مقام پر واحد ہائی سکول ہے، جنہیں زمانہ قدیم سے ہائیر سیکنڈری اسکول کا درجہ دیا گیا ہے اور ایک بہترین بلڈنگ بھی یہاں موجود ہے، لیکن اس کے باوجود یہاں کلاسیں نہیں ہیں اور نہ ہی ابھی تک فرسٹ ائیر اور سیکنڈ ائیر کی کلاسیں شروع کی گئی ہیں، جن کی وجہ سے ہر سال میٹرک پاس نوے فیصد بچے کالج کے عدم موجودگی سے ان کے تعلیم و تعلم کا سلسلہ روکا ہؤا ہے، اور بچوں کی تعلیمی دورانیہ بڑی تیزی سے ضائع ہو رہا ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ ہائی سکول مناتو سے تقریباً ہر سال ساٹھ ستّر طلباء میٹرک پاس کرتے ہیں اور متعلقہ دوسرے سکولوں سے بھی اتنی ہی تعداد میں بچے میٹرک کرتے ہیں۔ لیکن بدقسمتی یہی ہے، کہ یہاں کوئی کالج نہیں ہے اور نہ ہی قریب کوئی دُوسرا کالج ہے جہاں بچے آسانی سے جاسکیں اور اپنی تعلیمی تشنگی بجھا سکیں۔

اتنی بڑی تعداد میں سے صرف چند خاندانوں کے بچے جو تعلیمی اخراجات کی استطاعت رکھتے ہیں وہ ڈگری کالج سدہ، بگن یا کہیں اور جاتے ہیں باقی سارے بچے غربت کی وجہ سے تعلیمی سلسلہ بند کر دیتے ہیں، جو مجبوراً کاشتکاری یا محنت مزدوری کرنے لگتے ہیں یا عرب امارات چلے جاتے ہیں۔

اُنہوں نے کہا ہے کہ ہمارے واحد مناتو ہائی سکول کو کب ہائیر سیکنڈری اسکول کا درجہ دیا گیا ہے لیکن کلاسوں کی شروعات نہ ہونے کی وجہ سے ہمارے 90 فیصد بچے ضائع ہوچکے ہیں، جنہیں دوسرے اضلاع کے کالجوں میں بھی داخلے نہیں ملتے۔ خود ہمارا علاقہ مناتو تحصیل ہیڈ کوارٹر سدہ سے تقریباً 26 کلومیٹر دور واقع ہے۔ وسطی کرم پہاڑی علاقہ ہونے کی وجہ سے یہاں کے طلباء روز روز جانے سے بھی قاصر ہیں، اسلئے کہ صرف کرایوں کی مد میں ہونے والے آخراجات بھی ماہوار ہزاروں روپے بنتے ہیں جو دوسرے آخراجات کے علاؤہ ہیں۔

اُنہوں نے کہا کہ ہمارا علاقہ جدید دور کے تمام سہولیات جیسا کہ 3G/4G اور انٹرنیٹ کونیکٹوٹی سروس اور مواصلات جیسی اہم ضروریات سے بھی محروم ہے۔

2022 کی مردم شماری کے مطابق صرف ہمارے ایک ہی گاؤں مناتو کی کل آبادی 8,396 تھی جو 2023 کے مردم شماری میں اور بھی بڑھ گئی ہے اور یہی حال پوری ذیمشت قوم کے ہر علاقے کا ہے۔ مناتو گاؤں تحصیل لوئرکرم کے زیر انتظام آتا ہے لیکن اس کے باوجود ہرقسم کے سہولیات سے دور بلکہ بہت دور ہے۔

مناتو ہائی سکول میں جہاں پرائمری سیکشن سمیت ہائی اسکول بھی ہے اور اس وقت اس کی تعداد 600 سے زائد ہے۔ ایف سی کے تعاؤن سے عارضی گرلز پرائمری سکول بھی موجود ہے، جہاں مناتو کے مضافات مرغان، مرغان درہ، منڈان، زاوکی میلہ، خٹک میلہ، باغ اور گواکی سمیت بہت دور سے لڑکے اور لڑکیاں آتی ہیں۔ 80 % سے زائد طلباء و طالبات پہاڑی علاقہ ہونے کی وجہ سے بہت دور کا لمبا سفر روزنامہ طے کرتے ہیں، جو موسم کی وجہ سے بھی اکثر مشکلات کا سبب بنتا ہے۔ جس میں مرغان درہ، منڈان، خٹک میلہ، گواکی اور زواکی کے طلباء کا یک طرفہ سفر تقریباً تین گھنٹے بنتا ہے۔ اکثریت والدین کا پیشہ زراعت، کھیتی باڑی ہے یا ہاتھ سے محنت مزدوری ہے یا مقامی جنگلات سے لکڑی کاٹ کر بیچتے ہیں جس پر اپنا گزر بسر کرتے ہیں۔

لہٰذا ہماری حکومت اور پاک فوج سے استدعا ہے کہ ہائیر سیکنڈری سکول کو فوری کھول دیا جائے یا انٹر کالج تعمیر کیا جائے، اور ہمارے بچوں کے مستقبل پر رحم کیا جائے ۔

Leave a reply