ارجنٹائن میں پاکستانی سفیر ایم خالد اعجاز کے مطابق ارجنٹائن کے ساتھ پاکستان کی تجارت کا حجم 137ملین ڈالر جبکہ بھارت کی تجارت کا حجم تین ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے-
باغی ٹی وی : پاکستانی سفیر ایم خالد اعجاز نے کہا کہ دونوں ممالک کے چیمبرز آف کامرس اوردونوں ممالک کے کاروباری اداروں اور ارجنٹائن کے تجارتی اداروں کے مابین مضبوط روابط باہمی تجارتی حجم میں اضافے میں معاون ثابت ہونگے۔
لاہور چیمبر کے صدر میاں طارق مصباح، سینئر نائب صدر ناصر حمید خان، نائب صدر طاہرمنظور چودھری اور ایگزیکٹو کمیٹی اراکین سے ملاقات میں انہوں نے کہا کہ گذشتہ پچاس سالوں سے ساﺅتھ امریکن مارکیٹ کو نظر انداز کیا جارہا ہے جبکہ دوسرے ممالک نے وہاں غلبہ پارکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے باسمتی چاول، کھیلوں کے سامان، ٹیکسٹائل مصنوعات اور بیڈ شیٹس وغیرہ کی ارجنٹائن میں بہت طلب ہے، اس شعبہ سے وابستہ تاجروں کو اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ارجنٹائن کی بزنس کمیونٹی کے مابین مضبوط روابط کا قیام ان کی اولین ترجیح ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی تاجروں کو چاہیے کہ وہ تجارت کے لئے نئی مصنوعات کی نشاندہی کریں تاکہ ارجنٹائن کی مارکیٹ میں ان کی رسائی موجودگی کو یقینی بنایا جاسکے۔
لاہور چیمبر کے صدر میاں طارق مصباح نے کہا کہ مشترکہ منصوبہ سازی، بہترین روابط ، مارکیٹ سروے اور تجارت کے لیے نئی اشیاءمتعارف کرواکر پاکستان اور ارجنٹائن کے درمیان تجارتی حجم میں اضافہ کیا جاسکتاہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ارجنٹائن کے مابین بہترین سفارتی تعلقات قائم ہیںجس کا عکس دوطرفہ تجارت میں بھی نظر آنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ارجنٹائن کی درآمدات کا حجم 49 ارب ڈالر سے زیادہ ہے جن میں پاکستان کا حصہ بہت کم ہے، گذشتہ 10 سالوں میں ارجنٹائن کو پاکستان کی اوسطا برآمد ات50 ملین ڈالر سے بھی کم رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ارجنٹائن سے پاکستان کی درآمدات میں سویا بین کا تیل، خشک سبزیاں، فارماسیوٹیکل، آئرن اور اسٹیل کی مصنوعات شامل ہیںجبکہ ارجنٹائن کو پاکستان کی برآمدات زیادہ ترٹیکسٹائل سیکٹر سے وابستہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ارجنٹائن کو آلات جراحی، کھیلوں کے سامان، پروسیسڈ فوڈ ، آٹو موٹو پارٹس و دیگر کئی شعبوں میں برآمدات بڑھانے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ اسکے علاوہ دونوں ممالک کے مابین زرعی ٹیکنالوجی، ادویہ سازی، قابل تجدید توانائی اور سیاحت کے شعبوں میں مشترکہ منصوبوں کی بھی بھرپور صلاحیت ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے ایک دوسرے کو تجارت کے لیے پسندیدہ ملک کا درجہ دیا تھا لیکن پاکستان اس کا حقیقی فائدہ اٹھانے میں کامیاب نہیں ہوا ہے۔ سینئر نائب صدر ناصر حمید خان اور نائب صدر طاہر منظور چودھری نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین تجارت اور معاشی سرگرمیوں کے فروغ میں سب سے بڑی رکاوٹ ایک دوسرے کی مارکیٹ اور کاروباری مواقع کے بارے میں معلومات کا فقدان ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مارکیٹ سروے رپورٹس کسی بھی ملک کے پوٹینشل ایریاز کے بارے میں جاننے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔
انہوں نے تجویز پیش کی کہ ارجنٹائن میں موجود پاکستانی سفارتخانے کے کمرشل سیکشن یہ رپورٹس پاکستان کے نجی شعبہ کے ساتھ شیئر کریں، کرونا کے خاتمے کے بعد تجارتی وفود کا تبادلہ، تجارتی میلوں اور نمائشوں میں شرکت باہمی تجارت بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔