آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ قانونی طور پر کیسا فواد چوہدری نے دی رائے

وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چودھری کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ قانونی طور پر درست نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ اور بنچ کے دیگر ججز کے قانونی نقطہ نظر سے اختلاف کی بہت گنجائش موجود ہے۔ فواد چودھری نے کہا کہ سپریم کورٹ پارلیمنٹ کو ہدایت نہیں کر سکتی کہ آپ قانون سازی کریں۔ پارلیمنٹ ایک آزاد ادارہ ہے وہ سپریم کورٹ کے ماتحت نہیں ہے۔

فواد چودھری نے کہا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت کے حوالے سے قانونی سازی کا سوال سیکشن 255 آرمی ایکٹ میں ترمیم کیلئے پارلیمنٹ اور سینیٹ میں سادہ اکثریت کی ضرورت ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی تقرری میں ہی دوبارہ تقرری ہے۔ تقرر کرنے والی اتھارٹی کو ہی دوبارہ تقرری کا حق ہے۔ سپریم کورٹ پارلیمنٹ کو لازمی قانون سازی کی ہدایت نہیں کر سکتی۔ اس میں قانونی جھول تو بہت ہے۔ ججز کے سامنے قانونی دلیل کے ساتھ ہی بات ہو سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ چاہتے ہیں جلد ازجلد یہ معاملہ ختم ہونا چاہیے۔ ہمارے پاس ریویو کا آپشن بھی موجود ہے۔ انور منصور اس حوالے سے تیاری کر رہے ہیں۔ فی الحال ہم نے کوئی بل اسمبلی میں بھیجنے کے لیے تیار نہیں کیا۔ ہماری قانونی ٹیم ہی حتمی فیصلہ کرے گی۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ اچھا ہو یا برا، ماننا ہی پڑے گا

فارن فنڈنگ کیس، شیخ رشید نے بھی بڑا مطالبہ کر دیا

فارن فنڈنگ کیس سماعت سے قبل وزیراعظم عمران خان کے لئے ایک اور مشکل

غیر ملکی فنڈنگ کیس میں تحریک انصاف کو ملی عدالت سے ملی بڑی کامیابی

فواد چودھری کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ پارلیمنٹ کولازمی قانون سازی کی ہدایت نہیں کرسکتی،چاہتے ہیں جلد از جلد قانون سازی کا معاملہ حل ہو،ہماری قانونی ٹیم ہی حتمی فیصلہ کرے گی، معاملے پرکو ئی بل اسمبلی میں بھیجنےکیلئے تیار نہیں کیا، اٹارنی جنرل انور منصوراس حوالے سے تیاری کررہے ہیں،حکومت کے پاس نظرثانی کاآپشن بھی موجود ہے.

Shares: