آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے گزشتہ روز دہشت گردی کا نشانہ بننے والے کراچی پولیس آفس (کے پی او) کا دورہ کیا۔

باغی ٹی وی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کے پی او کا دورہ کیا، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور کور کمانڈر کراچی بھی آرمی چیف کے ہمراہ تھے۔

دہشتگرد کیسے داخل ہوئے؟کراچی پولیس آفس پر حملے کی ابتدائی رپورٹ تیار

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے دورے کے دوران عمارت کےمختلف حصوں کا معائنہ کیا جنرل عاصم منیر نے دہشت گردوں کا حملہ ناکام بنانےپر فورسز کےایکشن کو سراہا اور بہادری کا مظاہرہ کرنے پر فورسزکو خراج تحسین پیش کیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز شارع فیصل پر واقع کراچی پولیس چیف کے دفتر پر ہونے والے حملے میں 3 دہشت گرد ہلاک ہوئے تھے جبکہ حملے میں 3 سکیورٹی اہلکار اور ایک سویلین بھی شہید ہوا تھا۔

دوسری جانب کراچی پولیس چیف کے دفتر پر حملے کی تحقیقات کے لیے 5 رکنی تحقیقاتی کمیٹی بنا دی گئی ہے آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے کراچی پولیس آفس پر ہونے والے حملے کی تحقیقات کیلیے کمیٹی تشکیل دے دی جس کی سربراہی ڈی آئی جی سی ٹی ڈی ذوالفقار لاڑک کریں گے۔

علاوہ ازیں تحقیقاتی کمیٹی میں ڈی آئی جی ساؤتھ اور ڈی آئی جی سی آئی اے، ایس ایس پی طارق نواز اور انچارج سی ٹی ڈی عمر خطاب بھی شامل ہیں اعلامیے کے مطابق کمیٹی دہشت گردوں کے سہولت کاروں کی نشاندہی کرے گے۔

اُدھر وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ’کراچی پولیس آفس پر حملے میں بیرونی ہاتھ بھی ملوث ہوسکتا ہے، تحقیقات میں اس نقطے پر بھی غور کیا جائے گا‘۔

ویڈیو:وزیراعلیٰ سندھ نے تینوں شہداء کی میتوں پر پھول چڑھائے

واضح رہے کہ کے پی او حملے میں دہشت گرد جس گاڑی میں آئے تھے وہ گاڑی لانڈھی کےرہائشی کامران کے نام پر تھی جس سے پولیس نے پوچھ گچھ کی تو اس کا کہنا تھا کہ وہ گاڑی کو چند سال قبل شوروم پر فروخت کر چکا تھا، جس پر تفتیشی ٹیم کار شوروم کا سراغ لگانے کی کوششیں کر رہی ہے۔ تفتشی ٹیموں نےکراچی سمیت اندرون سندھ کےمتعدد مقامات پربھی چھاپے مارے جس میں کوئی اہم کامیابی حاصل نہیں ہو سکی۔

دریں اثنا کراچی پولیس آفس پرحملے میں ملوث دہشت گردوں سےاسلحےاوربارودی مواد سمیت دیگراشیا برآمد کی گئی ہیں جن کی تفصیلات پولیس نے جاری کردی ہیں ، دہشت گردوں کے قبضے سے 2 ایس ایم جیز ملی ہیں جس میں سے ایک ایس ایم جی سے نمبر مٹا ہوا ہے جبکہ کلاشنکوف کے بٹ پر لال رنگ لگا ہوا ہے ۔

حملہ آوروں کے پاس سے چار ایسے دستی بم برآمد ہوئے جن کی پنیں نکلی ہوئیں تھیں تاہم وہ پھٹ نہ سکے، دھماکے سے خود کو اڑانے والے حملہ آور کے پاس سے بھی ایک دستی بم ملا اور ہلاک دہشت گردوں سے 2 خودکش جیکٹس بھی ملیں ہیں۔

دہشت گردوں کے پاس بڑی تعداد میں بال بیرینگ ، کھانے پینے کی اشیا بھی موجود تھیں، پولیس نے قبضے میں لیا گیا تمام اسلحہ اور بارودی مواد فارنزک کے لیے لیبارٹری بھجوا دیا ہے جس کی رپورٹ آنے سے صورتحال مزید واضح ہو سکے گی ۔

کوئٹہ سے مبینہ خود کش بمبار خاتون گرفتار

واضح رہے کہ ایک روز قبل شام سات بج کر دس منٹ پر تین دہشت گردوں نے کراچی پولیس آفس پر حملہ کیا، جس کے دوران دو طرفہ فائرنگ کے تبادلے میں پولیس اہلکاروں، رینجرز جوان سمیت چار شہید ہوئے۔

کلیئرنس آپریشن میں سیکیورٹی فورسز نے بھرپور جوابی کارروائی کرتے ہوئے تین دہشت گردوں کو ہلاک کیا جن میں سے دو فائرنگ کے تبادلے میں جبکہ ایک خود کش جیکٹ کے دھماکے سے ہلاک ہوا۔

پولیس حکام کے مطابق مرنے والے دہشت گردوں کی شناخت ہوگئی ہے، ایک دہشتگرد کی شناخت زالا نور ولد وزیرحسن کے نام سے ہوئی جس کا تعلق شمالی وزیرستان سے تھا۔ سیکورٹی آپریشن کے دوران خود کو دھماکے سے اڑانے والے دہشتگرد کا نام کفایت اللہ ولد میرز علی خان تھا اور وہ لکی مروت کے علاقے وانڈہ امیر کا رہائشی تھا جبکہ تیسرے حملہ آور کی شناخت نہیں ہوسکی۔

دوسری جانب دہشت گرد حملے اور دو طرفہ فائرنگ کے تبادلے میں کراچی پولیس آفس کو شدید نقصان پہنچا۔ کے پی او کی دیواریں چھلنی ہوگئیں جبکہ کھڑکیاں، دروازے ٹوٹے ہیں۔

ڈاکٹر یاسمین راشد کا آڈیو ٹیپ کرنیوالوں کیخلاف عدالت جانے کا اعلان

Shares: