آرمی چیف کے معاملے کا فیصلہ کب سنایا جائیگا؟ چیف جسٹس نے بڑ ااعلان کردیا
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دئیے ہیں کہ ہمیں پاک فوج کا بہت احترام ہے ، پاک فوج کو معلوم تو ہو ان کا سربراہ کون ہوگا، آرمی چیف کو توسیع کی ضرورت ہی نہیں ، نوٹیفکیشن کے مطابق وہ ہمیشہ آرمی چیف رہیں گے،آرمی چیف کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ پرسوں رات 12بجے آرمی چیف کی مدت ملازمت پوری ہو جائیگی،
اٹارنی جنرل انور منصور خان نے موقف اپنایا کہ گزشتہ روز کے عدالتی حکم میں بعض غلطیاں ہیں، آرمی رولز کا حوالہ دیا تھا، عدالت نے حکم نامے میں قانون لکھا، عدالت نے کہا صرف 11 ارکان نے کابینہ میں توسیع کی منظوری دی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتی فیصلے کی غلطیاں دور کر دی گئی ہیں۔ جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ کابینہ کے ارکان نے مقررہ وقت تک جواب نہیں دیا تھا۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ اب تو حکومت اس کاروائی سے آگے جا چکی ہے، عدالت نے آپ کی دستاویزات کو دیکھ کر حکم دیا تھا، رول 19 میں وقت مقرر کرنے کی صورت میں ہی ہاں تصور کیا جاتا ہے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ کل بھی بتایا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے نوٹیفکیشن پر متعدد وزرا کے جواب کا انتظار تھا، کابینہ اراکین کو وقت دیا گیا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اگر کابینہ اراکین کا جواب نہ آئے تو کیا اسے ہاں سمجھا جاتا ہے ؟ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ قواعد کے مطابق ایسا ہی ہے۔ اٹارنی جنرل نے کابینہ کے گزشتہ روز کے فیصلوں کے بارے میں دستاویزعدالت میں جمع کرائیں
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ماضی میں آرمی چیف 10، 10 سال تک توسیع لیتے رہے، آج یہ سوال سامنے آیا ہے، اس معاملے کو دیکھیں گے، تاکہ آئندہ کیلئے کوئی بہتری آئے، تاثر دیا گیا کہ آرمی کی چیف کی مدت 3 سال ہوتی ہے۔ آرمی ریگولیشنز کے مطابق ریٹائرمنٹ کر کے افسران کو سزا دی جا سکتی ہے، حال ہی میں 3 سینیئر افسران کی ریٹائرمنٹ معطل کر کے سزا دی گئی تھی۔ جو صفحات آپ نے دیئے وہ نوکری سے نکالنے کے حوالے سے ہیں، یہ نئی ریگولیشن کس قانون کے تحت بنی ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے اٹارنی جنرل سے مکالمے کے دوران کہا کہ آپ نے آج بھی ہمیں آرمی ریگولیشنز کا مکمل مسودہ نہیں دیا، آرمی چیف کی مدت 3 سال کہاں مقرر کی گئی ہے، کیا 3 سال بعد آرمی چیف گھر چلا جاتا ہے ؟ چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں پوری کتاب کو دیکھنا ہے ایک مخصوص حصے کو نہیں، آرمی ریگولیشن رول 255 ریٹائرڈ افسرکو دوبارہ بحال کر کے سزا دینے سے متعلق ہے، ہمیں اس تناظر میں دیکھنا ہے کہ 3 سال بعد کیا ہونا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ وقت بہت ہی کم ہے ، ،فیصلہ جلد کرنا ہوگا، چیف جسٹس نے مزید کہا کہ آپ نے ملک میں خوامخواہ کا ہیجان کیوں پیدا کیاگیا؟.فوج ہمارا ادارہ ہے،اس کی عزت کرتے ہیں.یہ تو پتہ ہونا چاہیے آئندہ سربراہ کون ہوگا اور کیسے بنے گا؟ سمری کے مطابق وزیراعظم نے توسیع کی سفارش ہی نہیں کی،سفارش نئی تقرری کی تھی لیکن نوٹیفکیشن توسیع کا ہے، چیف جسٹس نےکہا کہ آرٹیکل 243 کے تحت تعیناتی ہوتی ہے توسیع نہیں، کل ہی سمری گئی اور منظور بھی ہوگئی، کیا کسی نے سمری اور نوٹیفکشن پڑھنے کی بھی زحمت نہیں کی، لائل اور کیس پر بحث جاری تھی کہ عدالت نے سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی.،