سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف کو فوج اور اس کی قیادت نے پاکستان واپس بلا کر درست اور جرات مندانہ فیصلہ کیا۔
باغی ٹی وی : سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنی ٹوئٹ میں شیخ رشید نے کہا کہ نوازشریف کے پاس اس فیصلے کی حمایت کے علاوہ کوئی اور دوسرا راستہ نہیں تھا، پاکستان کے تمام آرمی چیفوں کے خلاف نوازشریف نے لڑائی لڑی اور سیاسی بحران پیدا کیا اور مطلب پڑنے پر ان کے آگے گھٹنے ٹیکے۔
پرویز مشرف کو فوج اور اس کی قیادت نے پاکستان واپس بلا کر درست اور جرات مندانہ فیصلہ کیا۔نوازشریف کے پاس اس فیصلے کی حمایت کے علاوہ کوئی اور دوسرا راستہ نہیں تھا۔پاکستان کے تمام آرمی چیفوں کے خلاف نوازشریف نے لڑائی لڑی اور سیاسی بحران پیدا کیا اور مطلب پڑنے پر ان کے آگے گھٹنے ٹیکے
— Sheikh Rashid Ahmed (@ShkhRasheed) June 15, 2022
شیخ رشید نے کہا کہ امپورٹڈ حکومت کا ایجنڈا اپنے کیسسز ختم کرنا اور آئی ایم ایف کی مہنگائی مسلط کرنا ہے۔ عالمی سازش کی عدم اعتماد تحریک کی شروعات بھی لندن سے ہوئی۔
امپورٹڈ حکومت کا ایجنڈا اپنے کیسسز ختم کرنا اور آئی ایم ایف کی مہنگائی مسلط کرنا ہے۔ عالمی سازش کی عدم اعتماد تحریک کی شروعات بھی لندن سے ہوئی۔اب نواز شریف کو پاکستان آنے سے کس نے روکا ہے۔آج پنجاب میں آئین کے برخلاف دو اجلاس ہو رہے ہیں جس کی پاکستان اور دنیا میں کوئی مثال نہیں۔
— Sheikh Rashid Ahmed (@ShkhRasheed) June 15, 2022
سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ اب نواز شریف کو پاکستان آنے سے کس نے روکا ہے۔آج پنجاب میں آئین کے برخلاف دو اجلاس ہو رہے ہیں جس کی پاکستان اور دنیا میں کوئی مثال نہیں۔
واضح رہے کہ پاک فوج کے ترجمان کی جانب سے جاری ایک اہم بیان میں کہا گیا تھا کہ پرویز مشرف کی صحت بہت خراب ہے۔ اللہ انہیں صحت دے۔ ہماری لیڈرشپ کا موقف ہے کہ پرویز مشرف کو واپس آجانا چاہیے لیکن یہ فیصلہ ان کی فیملی نے کرنا ہے-
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا تھا کہ پرویز مشرف کو وطن واپس لانے کیلئے ان کی فیملی سے رابطہ کیا گیا ہے پرویزمشرف کی فیملی کے جواب کے بعد انتظامات کئے جا سکتے ہیں۔ پرویز مشرف کی واپسی کا فیصلہ ان کی فیملی اور ان کے ڈاکٹرز نے کرنا ہے کہ وہ ان کو ایسی کنڈیشن میں سفر کرنے کی اجازت دے سکتے ہیں یا نہیں؟
انہوں نے کہا تھا کہ اگریہ دونوں چیزیں سامنے آجاتی ہیں تو اس کے بعد ہی کوئی انتظامات کیےجاسکتے ہیں، انسٹی ٹیوشن محسوس کرتاہے کہ جنرل مشرف کو اگر ہم پاکستان لاسکیں تو لانا چاہیے کیوں کہ ان کی کنڈیشن ایسی ہے۔
جس پر سابق وزیراعظم نوازشریف نے ٹوئٹر پر سابق صدر جنرل پرویز مشرف کےحوالے سے اپنے خیالات کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ میری پرویز مشرف سے کوئی ذاتی دشمنی یا عناد نہیں۔ نہیں چاہتا کہ اپنے پیاروں کے بارے میں جو صدمے مجھے سہنا پڑے، وہ کسی اور کو بھی سہنا پڑیں۔ ان کی صحت کے لیے اللّہ تعالی سے دعاگو ہوں۔ وہ واپس آنا چاہیں تو حکومت سہولت فراہم کرے۔