اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر ارشد شریف کیس کی تحقیقات کے لیے تین رکنی انکوائری کمیشن تشکیل دے دیا گیا جس کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے-
باغی ٹی وی : نوٹیفکیشن کے مطابق تین رکنی انکوائری کمیشن کے سربراہ لاہور ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس (ر) عبدالشکور ہی جبکہ کمیشن کے دیگر مبران میں ایڈیشنل آئی جی پولیس ڈاکٹر عثمان انور، ڈپٹی ڈائریکٹر آئی بی عمر شاہد حامد شامل ہیں-
حکومت کا کسانوں کو 1800ارب روپے کے قرضے دینے کا اعلان
نوٹیفکیشن کے مطابق کمیشن سینئر صحافی ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات کرے گا اور 30 دن کے اندر اپنی رپورٹ وفاقی حکومت کو پیش کرے گا۔
کمیشن میں شامل ڈپٹی ڈائریکٹر آئی بی عمر شاہد حیات اس وقت دو رکنی اس تحقیقاتی ٹیم میں بھی شامل ہیں جو اس وقت کینیا میں ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات کررہی ہے۔
کمیشن پاکستان کمیشن آف انکوائری ایکٹ 2017 کے تحت بنایا جارہا ہے، کمیشن کی منظوری کے لیے وزارت داخلہ نے کابینہ کی منظوری کے لیے سمری بھیجی-
دریں اثنا ارشد شریف قتل کیس میں ڈائریکٹر ایف آئی اے اکیڈمی اطہر وحید اور ڈپٹی ڈائریکٹر آئی بی عمر شاہد حامد پر مشتمل دو رکنی ٹیم کی کینیا میں تحقیقات جاری ہیں۔
لال حویلی ان کا باپ بھی خالی نہیں کرا سکتا،شیخ رشید
ٹیم نے کینیا میں جائے وقوع، فارم ہاؤس اور واقعہ سے قبل ارشد شریف کے آخری ڈنر کے مقام کا جائزہ لیا تحقیقاتی ٹیم نے کینیا حکام کے ساتھ فائرنگ سے متاثرہ گاڑی کا بھی جائزہ لیا اور اس پر لگنے والی گولیوں کے نشانات وغیرہ کا باریک بینی سے جائزہ لے کر نوٹس لیے جس کے بعد تحقیقاتی ٹیم نے خرم احمد اور وقار احمد سے تفصیلی پوچھ گچھ کرتے ہوئے مختلف زاویوں سے سوالات کیے پاکستانی تفتیش کاروں کو کینیا حکام نے بھی تفصیلات فراہم کیں
لانگ مارچ میں دوران ڈیوٹی حرکت قلب بند ہونے سے شہیدہونے والےپولیس ڈرائیور کی نماز…
خرم احمد نے تفتیشی حکام کے مختلف سوالات پر بتایا کہ جائے وقوعہ سے اول ٹیپیسی فارم 22 کلومیٹر دور ہے اور بیشتر راستہ کچا ہے، محسوس ہوا فائرنگ کے بعد بھی میرا پیچھا کیا جارہا ہے تو گاڑی بھگائی، اچانک فائرنگ سے گھبرا گیا تھا، واقعے کے فوری بعد بھائی وقار کو کال کی جس پر وقار نے اول ٹیپیسی فارم پہنچنے کا کہا۔
وقار احمد نے اپنے بیان میں کہا کہ خرم کی کال آئی تو اس نے گاڑی پر فائرنگ کا بتایا، کال آتے ہی میں بھی اول ٹیپیسی فارم کے لیے نکل گیا، راستے سےکینیا پولیس کے حکام اور پاکستانی دوست کو تفصیلات بتائیں، اول ٹیپیسی فارم پہنچا توارشدشریف کی لاش گاڑی میں موجود تھی، اس وقت تک گاڑی پر فائرنگ پولیس کیجانب سے کیےجانےکا شبہ نہیں تھا، میرے پہنچنے کے بعد کینیا کے پولیس افسران بھی پہنچے اور شواہد جمع کیے۔