نئی دہلی: مودی حکومت نے وزیراعلیٰ دہلی اروند کیجریوال کو بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔
باغی ٹی وی :شراب پالیسی بدعنوانی معاملے میں گرفتار دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو آج نچلی عدالت نے پندرہ دنوں کی عدالتی تحویل میں تہاڑ جیل بھیج دیا، کیجر یوال کو کرپشن کے الزام پر انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے 21 مارچ سے گرفتار کر رکھا ہے، انہیں پیر کو عدالت کے سامنے پیش کیا گیا، جس نے کیجر یوا ل کا 14 روزہ جیل ریمانڈ دے دیا، اس سے پہلے دہلی کے وزیراعلیٰ جسمانی ریمانڈ پر انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے حوالے کیے گئے تھے۔
پیر کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے کیجریوال کا مزید ریمانڈ نہیں مانگا تاہم عدالت کے سامنے دعویٰ کیا کہ دہلی کے وزیراعلیٰ تفتیس میں بالکل تعاون نہیں کر رہے اور تفتیش کاروں کو گمراہ کرنے والے جوابات دے رہے ہیں، مودی کے حامیوں نے کیجریوال کو بطور وزیراعلیٰ اپنے اختیارات استعمال کرنے سے روکنے کی درخواست بھی دائر کردی ہے جس پر دہلی ہائیکورٹ نے انفورسمنٹ ڈائریکٹو ر یٹ سے جواب مانگ لیا ہے۔
کیجریوال کی عام آدمی پارٹی نے الزام لگایا کہ دہلی میں صدر راج نافذ کرنے کی سازش کی جارہی ہے پارٹی نے بی جے پی پر عام آدمی پارٹی کے اراکین اسمبلی کو 25 کروڑ روپے میں خریدنے کی کوشش کرنے کا بھی الزام لگایا۔
دوسری طرف بی جے پی کے دہلی کے صدر ویریندر سچدیوا نے کیجریوال کو عدالتی تحویل میں بھیجے جانے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا،” مجھے امید ہے کہ دہلی کے عوام کو معلوم ہوجائے گا کہ دہلی کو کس نے لوٹا ہے۔”
بی جے پی کے سینیئر رہنما پیوش گوئل کا کہنا تھا کہ” عدالت اپنا کام کر رہی ہے اور قانون ان لوگوں کو گرفتار کر رہا ہے جنہوں نے غلط کام کیے ہیں، انہیں ایسے کام کرنے سے پہلے اس کے مضمرات کے بارے میں سو چ لینا چاہئے تھا۔”
عام آدمی پارٹی کے دو سینیئر رہنما سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا اور رکن پارلیمان کو مبینہ شراب گھپلے میں پہلے سے ہی جیل میں ہیں۔ سسودیا تقریباً ایک سال سے قید میں ہیں،اپوزیشن جماعتوں کا الزام ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی بھارتیہ جنتا پارٹی کو اسی ماہ شروع ہونے والے عام انتخابات میں اپنی شکست دکھائی دے رہی ہے جس کی وجہ سے وہ اپوزیشن جماعتوں کے رہنماوں پر مبینہ جھوٹے الزامات لگاکر انہیں جیل میں ڈال رہے ہیں۔
واضح رہے کہ اروند کیجریوال کی گرفتاری پر سب سے پہلے جرمنی اور پھر امریکہ کے بعد اقو ام متحدہ نے بھی تشویش کا اظہار کیا تھابھارت نے ان کے بیانات کو داخلی معاملات میں مداخلت قرار دیا ہے۔