ساری زندگی فاٹا کےنام پرسیاست کرنےاورحکومت میں رہنےوالےمولانا کوحکومت سے باہرنکلتے ہی فاٹا کے حقوق یاد آگئے

0
68

ملتان :ساری زندگی فاٹا کے نام پرسیاست کرنے اورحکومت میں رہنے والے مولانا کوحکومت سے باہرنکلتے ہی حقوق یاد آگئے،اطلاعات کے مطابق جعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام سے وہاں کا پرانا ایف سی آر کا قانون ختم ہوگیا مگر کوئی نیا نظام نہیں دیا گیا۔

ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ‘فاٹا میں زمین کی تقسیم کا نظام موجود نہیں ہے جس کی وجہ سے وہاں کے قبائلی آپس میں لڑ پڑے ہیں اور مملکت کی بقا کا سوال پیدا ہوگیا ہے’۔

انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے قومی اسمبلی پیش کردہ حالیہ بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ‘نئے سال کا ریونیو ہدف گزشتہ سال سے زیادہ ہوا کرتا ہے، یہ پہلی مرتبہ ہے کہ نئے سال کا ہدف گزشتہ سال سے کم رکھا گیا ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ 50 سال میں پہلی مرتبہ اس حکومت کے دور میں ٹیکس نمو کی شرح منفی میں گئی ہے اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں بھی پہلی مرتبہ 50 فیصد کمی آئی ہے۔

جے یو آئی (ف) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ‘اس حکومت پر ملک کی عوام کا تو اعتبار ہے ہی نہیں اور اب سمندر پار پاکستانیوں کا بھی ان سے اعتبار اٹھ گیا ہے اور وہ ٹیکس ادا کرنا اپنے مال کا ضیاع سمجھتے ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہمارا موقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ انتخابات، حکومت اور بجٹ سب ڈھونگ ہے، اس ملک کو ان لو گوں کو رحم و کرم پر کیسے چھوڑ سکتے ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ کورونا عالمی وبا کی صورتحال کے دوران 18ویں ترامیم، این ایف سی ایوارڈ جیسے غیر متنازع امور کو دوبارہ متنازع بنایا جارہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ 18ویں ترمیم ان چند ترامیم میں سے ایک ہے جس پر سب کا اتفاق ہے مگر اسے بھی متنازع بنایا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘آئین صوبوں کے حصے میں کسی بھی طرح کی کمی کو تسلیم نہیں کرتا مگر دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ صوبے اپنے حصے کو کم کریں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘ہمیں بلدیاتی الیکشن نہیں چاہیے ہمیں عام انتخابات چاہیے ہیں، بلدیاتی الیکشن کی جانب لوگوں کو متوجہ کرنا لوگوں کو ان کے قومی اور صوبائی اسمبلی کے ووٹ حق سے محروم رکھنا ہے’۔

چینی اور آٹا بحران پر بننے والی تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ کے حوالے سے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ حکومت کہتی ہے کہ انہیں چوروں کی تلاش ہے، اگر آپ واقعی چوروں کی تلاش میں ہیں تو اپنی کابینہ کے لوگوں کو فوراً پکڑلے۔

یاد رہے کہ مولانا فضل الرحمن نے اپنی سیاست کا آغاز ہی فاٹا اورکے پی کے دیگرعلاقوں سے کیا ، فاٹا کے لوگوں کے حقوق کے نام پرکئی دہائیوں پرمشتمل حکومتوں میں شامل ہوتے رہے ، لیکن آج تک فاٹا کے عوام کے لیے سوائے بیانات کے کچھ بھی حاصل نہ کرسکے

جبکہ دوسری طرف غیرجانبدارمبصرین کا کہنا ہےکہ مولانا کی اس سیاست سے فاٹا کے عوام متاثرہونےوالے نہیں کیونکہ فاٹا کی عوام کو جوحقوق مولانا اوراتحادی پچھلے 73 سال سے نہ دے سکے وہ عمران خان نے آتے ہی دے دیئے ، اب مسئلہ وہاں کے عوام کا ان حقوق کے نافذ العمل ہونے پرآپس میں توکوئی دو رائے ہوسکتی ہے لیکن فاٹا کے عوام پی ٹی آئی کی حکومت پراعتبارضرور کرتے ہیں

Leave a reply