اسد قیصر اور علی امین گنڈاپور کی جانب سے پارٹی وفاداریوں کی تبدیلی پر کڑی تنقید
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اسد قیصر نے حالیہ سیاسی کشیدگی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جن سینیٹرز اور ایم این ایز نے اپنے ضمیر کا سودا کیا اور ووٹ فروخت کیا، وہ تمام غدار ہیں اور ان کی پارٹی رکنیت فوری طور پر معطل کی جانی چاہئے۔ اسد قیصر نے یہ بیان 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد جاری کیا، جس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اسے غیر آئینی طریقے سے پاس کیا گیا ہے۔اسد قیصر نے سوشل میڈیا پر ایک پیغام میں کہا کہ "کل اندھیرے میں اس آئینی ترمیم کو غیر آئینی طریقے سے منظور کیا گیا، یہ ترمیم غیر اخلاقی ہے اور اداروں کے درمیان مزید محاز آرائی کا سبب بنے گی۔ اس ترمیم کو اتنی جلدی پاس کرانے کی کیا ضرورت تھی؟” انہوں نے مزید کہا کہ "سب جانتے ہیں کہ ووٹ کو غیر آئینی طور پر خریدا گیا، ووٹ کی عزت کرنے والوں نے خود ووٹ کی بے حرمتی کی۔ ممبران پیسوں کے عوض بک گئے، پارلیمنٹ کی بے توقیری ہوئی، اور چادر اور چار دیواری کی پامالی ہوئی۔”اسد قیصر نے بلاول بھٹو زرداری کو بھی مخاطب کرتے ہوئے سوال کیا کہ "کیا یہ پیپلز پارٹی کی جمہوریت ہے؟” انہوں نے مزید کہا کہ "ممبران کو خرید کر اور ان کی بہن بیٹیوں کو ڈرا دھمکا کر یہ ترمیم پاس کرائی گئی۔” ان کا کہنا تھا کہ "بکنے والوں نے پارٹی کے ساتھ ساتھ بانی پی ٹی آئی اور قوم سے بھی غداری کی ہے، اور قوم ان غداروں سے خود حساب لے گی۔”
دوسری جانب، خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اسد قیصر کے بیانات کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ وفاداریاں بدلنے والوں کو چھوڑا نہیں جائے گا۔ انہوں نے کہا، "جنہوں نے اپنی وفاداریاں بدلیں، ہم ان سے حساب لیں گے۔ یہ اتنی آرام سے ہضم نہیں ہونے دیا جائے گا۔”علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ "جعلی مینڈیٹ والی حکومت نے عدلیہ پر حملہ کیا اور مرضی کے بندے بٹھا کر فیصلے کرنے کی کوشش کی۔ رات کے اندھیرے میں ایک غیر آئینی اقدام کیا گیا، جو صرف اشرافیہ کو فائدہ دینے کے لیے کیا گیا۔” انہوں نے یقین دلایا کہ "آج رات تک نام آجائیں گے اور کسی بندے کو نہیں چھوڑا جائے گا۔یہ بیانات اس وقت سامنے آئے ہیں جب پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر منتخب ہونے والے چار ایم این ایز نے قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا تھا، جس سے پارٹی میں اندرونی کشمکش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ شیر افضل مروت نے دعویٰ کیا تھا کہ مزید ایم این ایز بھی غداری کے لئے تیار تھے، جو پارٹی کے لیے تشویش کی بات ہے۔ اسد قیصر اور علی امین گنڈاپور کے بیانات پارٹی کے اندر جاری اختلافات اور وفاداری کی کشمکش کی عکاسی کرتے ہیں، جو آنے والے دنوں میں پارٹی کے مستقبل کے حوالے سے اہم ثابت ہو سکتے ہیں۔