اسد عمر نے عدالت سے معافی مانگ لی
عدالت نے کہا کہ ہم نت آپ کو جلسے کرنے کی اجازت دی مگر آپ نے تو ہمیں ہی نشانہ بنا دیا اس پر تحرک انصاف کے رہنماء اسد عمر نے کہا معافی چاہتا ہوں میرا اس قسم کا کوئی مقصد نہیں تھا کہ عدالت یا ججز کی توہین کی جائے. اس پر عدالت نےکہا کہ ہمارے پاس آپکی ویڈیو موجود ہے لیکن یہاں پر چلانا نہیں چاہتے.
خیال رہے کہ اس سے قبل اسد عمر نے 26 نومبر کے جلسے میں عدالتوں کو متنازعہ بنایا لہذا عدالت کو اختیار ہے کہ آرٹیکل 204 بی کے تحت سزا دے سکتی ہے. لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے پی ٹی آئی کے احتجاجی دھرنوں کے خلاف درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے قرار دیا تھا کہ اسد عمر نے عدلیہ کے خلاف توہین آمیز الفاظ استعمال کیے، 26 نومبر کو جلسے میں عدالتوں اور ججز کو نشانہ بنایا۔ کیس کی سماعت لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس جواد حسن نے کی جس کے دوران سی پی او، کمشنر اور ڈپٹی کمشنر راولپنڈی عدالت میں پیش ہوئے تھے۔
جبکہ پی ٹی آئی کی جانب سے فیصل چوہدری ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے اسد عمر کو بدھ 7 دسمبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا۔ جسٹس جواد حسن نے کہا تھا کہ اسد عمر نے 26 نومبر کو جلسے میں عدالتوں اور ججز کو نشانہ بنایا۔ اس موقع پر عدالت نے اسد عمر کے بیان کی ویڈیو اور ٹرانسکرپٹ بھی طلب کر لیا اور اسد عمر کے وکیل فیصل چوہدری کو اگلی سماعت پر اپنے مؤکل کو ساتھ لانے کا حکم دے دیا۔ عدالتِ عالیہ نے کہا کہ پہلے اسد عمر کی 26 نومبر کے جلسے میں کی گئی تقریر دیکھیں گے، انہوں نے 26 نومبر کے جلسے میں عدالتوں کو اسکینڈلائز کیا، عدلیہ کے خلاف توہین آمیز الفاظ استعمال کیے۔