ا صل خوب صورتی تحریر:جویریہ بتول

0
42

ا صل خوب صورتی…!!!
(جویریہ بتول).
پردہ کی اہمیت مسلمہ ہے… وہ غلطیوں کا ہو…رازوں کا ہو… قیمتی اشیاء یا پھر روح و بدن کا ہو…جب پردہ کا حصار ان چیزوں سے اُٹھ جائے تو سب ہلکا ہو جاتا ہے…وزن اور معیار گرنے لگتا ہے…ہم کوئی بھی چیز جب کسی مارکیٹ یا سپر سٹور سے خریدنے جاتے ہیں تو بہترین پیکنگ میں چیز خریدتے ہیں لیکن جب وہی چیز ہم کھول کر گرد سے اَٹی واپس کرنے جائیں تو دکان دار واپس کرنے سے انکار کر دیتا ہے کہ نہیں جناب یہ تو استعمال ہو چکی ہے،اس کی زینت و آرائش مدہم کر دی گئی ہے…
اللّٰہ تعالٰی نے بنی آدم کے لیے دیگر نعمتوں کے ساتھ ساتھ لباس کی نعمت بھی نازل کی جس کا ذکر اللّٰہ تعالٰی نے قرآن مجید میں کیا ہے…
لباس کا مقصد جسم کو بے پردگی سے بچانا…اُس کا تحفظ اور موسم کے گرم و سرد سے محفوظ رکھنا ہوتا ہے…
اللّٰہ تعالٰی نے جہاں لباس کو موجبِ زینت قرار دیا وہیں تقویٰ کے لباس کی وضاحت بھی فرما دی…
اس تقویٰ والے لباس کی مفسرین نے مختلف تفاسیر بیان کی ہیں…یعنی ایسا لباس جو سادگی و عاجزی پر مشتمل ہو…لباس غرور و تکبر کے اظہار کا ذریعہ نہ بنایا جائے اور اسلامی آداب و ہدایات کے مطابق لباس زیب تن کرنا وغیرہ…
حضرت داؤد علیہ السلام کو اللّٰہ تعالٰی نے زرہ جنگی لباس جو لوہے سے تیار کیا جاتا ہے کی صنعت گری سکھائی:
و علمنہ صنعۃ لبوس لکم لتحصنکم من باسکم فھل انتم شٰکرون¤
"ہم نے اُسے تمہارے لیے لباس بنانے کی کاریگری سکھائی تاکہ لڑائی کے ضرر سے تمہارا بچاؤ ہو،کیا تم شکر گزار بنو گے…”(الانبیاء).
مسلمان خواتین کا لباس ایک انتہائی نازک اور حساس معاملہ ہے کہ جب وہ لباس کے آداب سے تہی دست ہو کر گھروں سے نکل کر دفاتر،اداروں،تعلیمی اداروں اور پبلک مقامات پر گھومتی نظر آتی ہیں تو یہ چیز بدنگاہی اور بدکاری کے فتنہ کو ہوا دینے کی واضح وجہ بنتی ہے…
لباس کا مقصد چوں کہ ستر پوشی ہے نہ کہ پہننے کے باوجود عریانی کا اظہار…
مسلمان عورتوں کو تو حکم ملا تھا:
"اپنی اوڑھنیاں اوڑھے رکھیں…”
اُن سے کبھی غافل نہ رہیں…نبیﷺ آپ اپنی مبارک زبان سے اعلان کر دیں…اپنی ازواج کے لیے،بیٹیوں کے لیے اور مسلمانوں کی عورتوں کے لیے…!!!
مذید فرمایا:
"اور قدیم جاہلیت کے زمانے کی طرح بناؤ سنگھار کا اظہار نہ کرتی پھرو…(الاحزاب).
یعنی گھروں سے بوقت ضرورت نکلنے کے آداب سکھائے جا رہے ہیں کہ اس انداز میں بناؤ سنگھار کر کے نہ نکلو کہ فتنوں کے دروازے کھلتے چلے جائیں…تمہارا چہرہ،بازو،سینہ لوگوں کو دعوتِ نظارہ دے یہ تبرج ہے اور یہ زمانہ جاہلیت کی ایک رسم ہے…
اے مسلمان عورتو…!
تم ماڈرن ہو…اسلام جدید، آفاقی،ابدی اور ہدایت کی تعلیمات کا سرچشمہ ہے…!!!
اور اس تبرج کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے چاہے اس کا نام کتنا ہی خوش نما اورپُرفریب رکھ لیا جائے…جس چیز کو اللّٰہ اور اُس کا رسول فتنہ قرار دے دیں ہم لاکھوں دلیلوں اور حجتوں کے ذریعے اُسے قطعًا درست ثابت نہیں کر سکتے…
اسی بے پردگی اور اختلاط مرد و زن نے ہر فورم اور ہر جگہ پر کیا کیا گُل نہیں کھلا رکھے…لیکن ہم سر سے گزرتے پانی سے بالکل غافل رہتے ہیں…
فطرت سے جنگ کر کے فتح یاب ہونا چاہتے ہیں جو کبھی ممکن ہی نہیں…!!!
ایک دوست بتا رہی تھیں جو صحت کے شعبہ میں جاب کرتی ہیں کہ میں نے جب سے نوکری شروع کی ہے آج تک با پردہ گئی ہوں…دورانِ ملازمت اور میٹنگز میں حجاب و نقاب میں رہتی ہوں اور میرے اس گھِسے عبایا کی وجہ سے مرد حضرات میری طرف زیادہ توجہ ہی نہیں دیتے…احترامًا کام کی بات سرسری انداز میں نمٹا دیتے ہیں…جب کہ مجھ سے بڑی ایج کی خواتین جو کہ ننگے چہروں پر فل میک اپ…تنگ و نمائش کرتے لباس،ہاتھوں میں تھامے بیگ اور سیل فون انہیں ہمیشہ مردوں کے لیے باعثِ کشش رکھتے ہیں…
وہ اُن سے بات کرتے ہوئے جان بوجھ کر بات کو طول دیتے اور ہنسی مذاق تک بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں…تو اس وقت مجھے اندازہ ہوتا ہے کہ تحفظ اسلام دیتا ہے یا دورِ جاہلیت کی رسمیں…؟
اُن کے بقول یہی چیز اُن کے اطمینان کی وجہ بنتی ہے…!!!
عورت جب خود کو بے وقعت کر دینے پر آ جاتی ہے تو وہ ہر نوع کی سوچ اور نظر کی تسکین کا باعث بن جاتی ہے…معیار سے گِر جاتی ہے…بے وزن ہو جاتی ہے…
یہی وجہ ہے کہ کامل و اکمل دین نے حفاظت و حصار کے جو خوب صورت نظام اور طریقے ہمیں فراہم کیے ہیں…انہی میں روحانی و جسمانی سکون کا راز پوشیدہ ہے…
ہم سب راز ہیں…انمول ہیں…اور مسلمان خواتین کو پردہ کا یہ حکم ذہنی،قلبی اور معاشرتی راحت کے لیے دیا گیا ہے…تاکہ معاشرے سے خرابیوں کا تدارک کیا جائے اور اخلاقی بیماریوں کو پنپنے سے روکا جا سکے اور ہر کوئی اپنے اپنے دائرہ میں رہتے ہوئے مذہبی و ملی…قومی و سماجی…کردار اَدا کر کے معاشرے کی اصلاح میں ممد و معاون ثابت ہو…
لیکن ماحول کی خرابی اختلافات کو جنم دے کر شبہات کو فروغ دیتی ہے…اِسی لیے اسلام نے ہمیں سسٹم کی اصلاح کے لیے قوانین اور اطلاق کا طریقۂ کار سکھا دیا ہے لیکن اُس سب کو پسِ پشت ڈال کر ہم اخلاقی و تعمیری مدارج طے کرنے کے سفر پر ہیں…؟؟؟
یہ بیج کیا فصل اُگائے گا…؟کس منزل کا راہی بنائے گا…؟اخلاقیات کی تعمیر کیسے ہمالیہ کو چھوئے گی…؟اور کردار کتنے مضبوط بن کر اُبھریں گے…؟یہ سوال ہنوز اپنی جگہ موجود ہے…!!!
ایسے سسٹم کے پروردہ معاشروں کی مثالیں ہمارے سامنے موجود ہیں…!!!
یاد رکھنے کی بات صرف یہ ہے کہ پردہ ایک مسلمان عورت کے لیے اللّٰہ اور رسولﷺ کا حکم اور ایمان کی تکمیل کا راستہ ہے… یہ حُبِّ الٰہی اور حُبِّ رسول کا سوال ہے…!!!
مسلمان عورت کی اصل خوب صورتی کا سفر اور بد صورت رسم اور جاہلیت سے نجات و اعراض ہے…!!!
=================================

Leave a reply