اصل سُپر پاور کون! امریکہ،چائنہ یاکوئی اور؟ تحریر وہاب ادریس خان

0
27

پہلے جنگ تھی پھر سرد جنگ بھی ہوئی اب آجکل مارکیٹ میں نئی چیزآئی ہے اور وہ ہے تجارتی جنگ۔ان تمام جنگوں کی ایک اہم وجہ دنیا میں اپنی حکمرانی قائم کرنا اور خود کو سُپر پاور منوانا ہے جب بھی سونامی زلزلے یا قدرتی آفات آتی ہیں تو ہمیشہ یہی سوچ آتی ہےکہ کوئی تو ہوگا جو یہ سب روک سکے۔ چائنہ، روس اور امریکہ جیسے ممالک میں بھی جب آفات آئیں تو میری توقع کے عین خلاف وہ لوگ بھی اس کونہ روک سکے، کیونکہ سپر پاور ہونے کے دعوے اور خواب تو سب کے ہی ہیں لیکن اُس ملک کو میں کیسےسپرپاور مان لوں جوقدرت کی بھیجی ہوئی کسی بھی آفت کے خلاف اپنا دفاع نہ کرسکے۔ لفظ سُپر پاورسن کر تو زہن میں کسی ایسی طاقت کا تصور بنتاہے جودنیا میں سب سے طاقتور ہو اور اس کو نقصان پہنچانا کسی کے بس میں نہ ہو۔ پچھلے کچھ سالوں میں تو ٹیکنا لوجی بہت زیادہ ترقی کر چکی اور خود کو سُپر پاور کہنے والے چاندپر بھی اپنی برتری حاصل کرنے کیلئے زوروشورسے سرگرم ہیں۔

میں اس فیصلے پر پہنچنے ہی والا تھا کہ اصل سُپر پاور کونسا ملک ہے لیکن ایک سانحہ نے مجھے یقین دلادیا کہ سُپر پاور ہونے کے سب دعوے جھوٹے ہیں اور یہ لوگ تو خودکو ہی نہیں بچا سکتے۔ واقعہ ہےیہ آج سے قبل کچھ مہینوں کا جب ایک خطرناک وائرس نے چائنہ میں سر اُٹھایا اورپوری دنیا بہت پریشان نظر آئی، مگر میں مطمئن تھا کہ چائنہ جیسا سُپرپاور کااُمیدوار ملک ایک چھوٹے سے وائرس کو گلےسے دبوچ کر بہت جلد اس کا قلعہ قمع کردے گامگر میرے سارے بھرم آہستہ آہستہ ٹوٹتے گئے اور چین میں دیکھتے ہی دیکھتے اس وائرس نے کئی زندگیاں نِگل لیں اور پورے ملک کا نظام درہم برہم کر دیا اور میں یہ سوچنے پر مجبورہو گیاکہ نہیں یہ سُپر پاور نہیں ہوسکتا کیونکہ کسی سُپر پاور کو ایک چھوٹا سا وائرس مفلوج نہیں کرسکتااور پاکستان جیسا چھوٹا ملک ادویات بھیج کر اس کی مددکر رہا تھا تو میں نے چائنہ کانام سُپر پاور کی لسٹ میں سے نکال دیا۔

دیکھتے ہی دیکھتےیہ وائرس پوری دنیاکو اپنی لپیٹ میں لے بیٹھا اور دنیا کے کئی سربراہان اور کئی دنیا کے شاہی خاندانوں کو بھی متاثر کیا، لیکن مجھے یقین تھا کہ یہ وائرس امریکہ کا کچھ نہیں بگار سکے گا کیونکہ میراذہن امریکہ کوسپر پاور ماننے کے بہت قریب تھااور شاید دل تو مان بھی چکا تھا۔ ایک دن میں نے ٹیلی ویژن پر امریکہ کے صدر کو شیر کی طرح دھارتے دیکھااور وہ کہہ رہا تھا کہ ہم نہیں ڈرتے اس وائرس سے، یہ عام سا فلو ہی تو ہے۔ یہ سننے کے بعد میرے یقین کو اور تقویت ملی کہ امریکہ ہی وہ سُپر پاورہے جس کی مجھے تلاش تھی مگر ابھی میرا تجسُس پوری طرح ختم نہ ہواتھا کہ وہی صدر جو کچھ روز قبل شیر کی طرح دھار رہا تھااب کسی بھیگی بلی سے کم نہ لگ رہا تھا ، آواز بھی بیٹھی بیٹھی تھی اور کہہ رہاتھا کہ پورا ملک بند کرنا ناگزیر ہو گیا ہے۔اور اگر پورا ملک بند نہ کی گیاتولاکھوں لوگ مر سکتے ہیں اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے اس چھوٹے سے وائرس نےامریکہ جیسے ملک کومفلوج کرکے رکھ دیا۔

اس واقع کے بعد میں اس بات کا قائل ہو گیا تھا کہ چین ہو امریکہ یا روس کوئی بھی ملک سُپر پاور نہیں، بلکہ سُپر پاور تو وہ ہےجو بار بار قدرتی آفات اور کورونا وائرس جیسی بیماریاں بھیج کر تمام سُپر پارو ہونے کے دعویداروں کو چیلنج کرتا ہےکہ تم جتنے مرضی طاقت ورکیوں نہ ہو جاو جتنی مرضی ٹیکنالوجی کیوں نہ حاصل کر لو مگر اپنے خالق کے بھیجے ہوئےکسی بھی آزمائش اورعذاب سے نہیں بچ سکتے اور اب میں یہ کہنے پر مجبور ہو گیا ہوں کہ اگر کوئی سُپرپاور ہے تو اللہ تعالیٰ کی ذات ہے۔

Leave a reply