اسیرانِ کشمیر تحریر؛ محمد عتیق، فیصل آباد
اسیرانِ کشمیر
محمد عتیق، فیصل آباد
03216563157
دنیا تیزی سے کرفیو کی جانب بڑھ رہی ہے۔ حکومتوں کی کوشش ہے کہ وہ اپنی رعایا کو گھروں میں محصور رکھ کر انھیں اس موذی مرض سے بچا سکیں۔ دنیا میں قابض ریاستوں نے فی الوقت اپنی اس جابرانہ پالیسی کو روک دیا ہے۔ اسرائیل بھی کسی حد تک فلسطینیوں پر ظلم روک چکا ہے اور شنید تو یہ بھی ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کو اس عالمی وبا سے محفوظ رکھنے کے لیے مدد فراہم کرے گا۔ بہرحال چین، کوریا، اٹلی، سعودی عرب،سپین،جرمنی، فرانس، ایران، برطانیہ،ترکی،بیلجیئم،کینیڈا، پاکستان اور بھارت سمیت پوری دنیا اس ”کرونا ” سے نبردآزما ہے۔ بھارت میں جہاں کرفیو کو بڑھانے کی باتیں ہورہی ہیں وہی پر مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم بھی بڑھایا جارہا ہے۔ دنیا تو ابھی چند ہفتے قبل ہی کرفیو جیسی اصطلاح سے عملی طور پر متعارف ہوئی ہے۔ کشمیری تو 250دنوں سے زائد اس موذی کرفیو سے نبردآزما ہیں۔ بھارت جہاں کشمیری زمین کو بتدریج ہندو زمین میں تبدیل کررہا ہے وہی پر کشمیری حریت پسندوں کو جیل میں مارنے کی کوششوں میں مصروف ہوچکا ہے۔ جہاں دنیا بھر میں حکمران گھروں میں راشن، ادویہ اور دیگر بنیادی ضروریات پہنچانے کی تگ و دو میں مصروف ہیں تو بھارت کشمیریوں سے بنیادی حق چھیننے کے ساتھ انھیں گھروں میں بھوکا، پیاسا اور تڑپتا ہوا مارنا چاہ رہا ہے۔ بھارتی جیلوں میں کشمیری رہنماؤں کو اس موذی وبا سے بچانے کی نہ تو کوشش کی جارہی ہے اور نہ ہی مستقبل قریب میں ایسا ہوتا نظر آرہا ہے۔
پاکستانی عوام جہاں اس وقت اپنے سخت ترین دور سے گذر رہی ہے وہی پر وہ کشمیریوں کے درد کو بھی محسوس کررہی ہے۔ آج بھی پاکستانی عوام نے ٹویٹر پر#PrisonersOfIndianOccupation کے ہیش ٹیگ کے ساتھ ٹرینڈ کیا ہے۔ جس میں مختلف شعبہ ہاے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔ جہاں پاکستان میں رہنے والے لوگوں نے اس ٹرینڈ میں شمولیت اختیار کی وہی پر دیگر ممالک میں مقیم پاکستانیوں نے بھی اس ٹرینڈ میں شرکت کرکے کشمیریوں کی آواز کو دنیا کے سامنے رکھا۔
تصویر نمبر 1
اک صارف عدیل کشمیری نے ٹویٹ کرتے ہوے کہا کہ آزادی پسند رہنما یاسین ملک ایک سال سے قید ہیں۔
تصویر نمبر 2
اک دوسرے صارف اویس کشمیری نے اپنی ٹویٹ میں ساتھ تصویر شیئر کی جس پر اردو الفاظ میں درج تھا کہ ”بہنیں بھائیوں کی غیرت ہوا کرتی ہیں لیکن جیل میں اسیر نجانے کتنی پردے کی پابند بہنیں بھائیوں کی غیرت کو پکار رہی ہیں۔ مگر بھائیوں نے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا“
تصویر نمبر 3
ترکی میں مقیم اک پاکستانی خاتون ”مسفرہ خاتون“ نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ”دنیا اپنے بدترین ادوار میں سے گذر رہی ہے۔ایسے میں حکومتیں سب ایک طرف ایک کرکے صرف انسانیت کی بات کررہی ہیں تو ایسے میں بھی کشمیریوں پر ظلم وستم بڑھ رہا ہے“
تصویر نمبر 4
یونی ورسٹی کونسل کے ہینڈلر سے ٹویٹ ہوئی کہ ”For thousand of families looking for closure and justic, such a responce from the state only aggravates their grief.“
تصویر نمبر 5
غوری برکی نامی صارف نے اس ہیش ٹیگ پر بات کرتے ہوے کہا کہ ”کیا اسیروں کے لیے بھی کرونا سے بچاؤ کے لیے حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں“
مذکورہ ٹرینڈ میں انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کے بارے جہاں بات کی گئی وہی پر اقوام متحدہ کی قراردادوں اور اس کی طاقت وقدرت کے بارے بھی سوال کیے گئے۔ اقوام متحدہ کے ہینڈلر کو بھی اکثر صارفین نے نتھی (ٹیگ) کرکے سوالات کی بوچھاڑ کی۔یاد رہے کہ 54سالہ کشمیری حریت رہنمایاسین ملک، دختران ملت کی بانی رہنما آسیہ اندرابی، 66سالہ شبیر احمد شاہ جو کہ جموں وکشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے بانی وصدر،قاسم فکتو کشمیر میں نیلسن منڈیلا کے نام سے معروف، مسرت عالم بھٹ اور دیگر کئی معروف سیاسی و حریت پسند بھارتی جیلوں میں قید ہیں جن پر جھوٹے مقدمات بناکر انھیں عرصہ سے مقید کیا ہوا ہے۔ موجودہ حالات میں ان سب کشمیری اسیران کو آزاد کرنے کی اشد ضرورت ہے جس کو بھارتی قیادت نہ ماننے پر بضد ہے اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اس حوالے سے کام کرنے سے انکاری ہیں۔پاکستانی قیادت کے بھی صرف بیانات ہی سامنے آرہے ہیں اور عوام الناس میں اس حوالے سے اضطراب ہے کہ بڑھتا جارہا ہے۔حکومت پاکستان نے اگر اس حوالے سے جلد سے جلد کوئی سخت قدم نہ اٹھایا تو کچھ بعید نہیں کہ پاکستانی نوجوان اس حوالے سے کوئی انتہائی قدم نہ اٹھالے۔ٹویٹر پر پاکستانی جوان اس حوالے سے اپنے خیالات کا بھرپور اظہارکررہے ہیں جن پر پاکستانی و عالمی قیادت کان دھرنے کو تیار نہیں نظر آرہی