مشکوک ٹرانزیکشن کیس: آصف زرداری نے عدالت میں دائر بریت کی اپیل واپسی کی استدعا کردی

0
36

سابق صدر آصف زرداری نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر بریت کی اپیل واپس لینے کی استدعا کردی ہے.

پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کے خلاف 8 ارب سے زائد کی مشکوک ٹرانزیکشن کے نیب ریفرنس کیس میں سابق صدر نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر بریت کی اپیل واپس لینے کی استدعا کردی ہے. آصف زرداری کی درخواست بریت نیب کورٹ نےمسترد کی تھی جسے انہوں نے ہائیکورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے، اور ہائیکورٹ نے احتساب عدالت کی کارروائی پر حکم امتناع جاری کررکھا ہے۔
سابق صدرآصف زرداری نے اپنی بریت کی درخواست واپس لینے کی استدعا کرتے ہوئے درخواست میں کہا ہے کہ نیب کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل واپس لینے کی اجازت دی جائے، احتساب عدالت کی کارروائی پر حکم امتناع بھی ختم کیا جائے۔ نجی ٹی وی کے ذرائع کے مطابق: آصف زرداری کی جانب سے احتساب عدالت میں نئے قانون کے تحت ریلیف کی درخواست دی جائے گی، اس کے لئے ہائیکورٹ کا حکم امتناع ختم کرانا لازم تھا۔

خیال رہے کہ سابق صدر آصف زرداری، ان کی بہن فریال تالپور اور متعدد دیگر کاروباری افراد کے خلاف سمٹ بینک، سندھ بینک اور یو بی ایل میں 29 ‘بے نامی’ اکاؤنٹس کے ذریعے 35 ارب روپے کی جعلی ٹرانزیکشنز سے متعلق 2015 کے کیس کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔ اس سلسلے میں ایف آئی اے نے معروف بینکر حسین لوائی کو گرفتار کیا تھا، جس کے بعد اگست 2018 میں جعلی اکاؤنٹس کیس میں ہی اومنی گروپ کے چیئرمین انور مجید اور ان کے بیٹے عبدالغنی مجید کو بھی گرفتار کر لیا گیا تھا۔
7 ستمبر 2018 کو سپریم کورٹ نے سابق صدر مملکت اور ان کی بہن کی جانب سے مبینہ طور پر جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کیے جانے کے مقدمے کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی تھی۔ اس جے آئی ٹی نے سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور سے پوچھ گچھ کی تھی جبکہ چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو سے بھی معلومات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
مزید یہ بھی پڑھیں: متاثرین کی مدد پہلے اور سیاست بعد میں ہے. بلاول بھٹو زرداری
اراکین اسمبلی کو کیٹگری ون کے پلاٹ کی الاٹمنٹ کے لیے پارلیمانی کوٹہ بنانے پر غور
بلیک میلنگ میں ملوث ایف آئی اے سائبرکرائم ونگ کےافسر سمیت 4 اہلکارگرفتار
آصف علی زرداری نے جے آئی ٹی کو بتایا تھا کہ 2008 سے وہ کسی کاروباری سرگرمیوں میں ملوث نہیں رہے اور صدر مملکت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد انہوں نے خود کو تمام کاروبار اور تجارتی سرگرمیوں سے الگ کرلیا تھا۔ بعد ازاں کیس کی جے آئی ٹی نے عدالت عظمیٰ کو رپورٹ پیش کی تھی، جس میں 172 افراد کا نام سامنے آیا تھا، جس پر وفاقی حکومت نے ان تمام افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کردیے تھے۔
اس کے بعد سپریم کورٹ نے یہ کیس نیب کے سپرد کرتے ہوئے 2 ماہ میں تحقیقات کا حکم دیا تھا اور نیب نے اس کے لیے مشترکہ انویسٹی گیشن ٹیم قائم کی تھی، جس کے سامنے آصف زرداری پیش ہوئے تھے۔ 15 مارچ کو کراچی کی بینکنگ عدالت نے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ سے متعلق کیس کی کراچی سے اسلام آباد منتقلی کی نیب کی درخواست منظور کی تھی۔

Leave a reply