مزید دیکھیں

مقبول

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا عوام دوست وژن.تحریر:نور فاطمہ

وزیراعلیٰ پنجاب، محترمہ مریم نواز شریف نے عوامی...

بی ایل اے کی دہشت گردی کے خلاف کراچی میں خواتین کا احتجاج

بلوچستان میں جاری دہشتگردی کیخلاف کراچی کی خواتین نے...

زرعی شعبہ کو بھرپور انداز میں ترقی دی جا سکتی ہے . وزیراعظم

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے زرعی خودکفالت کے...

پی ایس ایل 10،سنسنی خیز مقابلہ،کراچی نے پشاور کو ہرادیا

کراچی کنگز نے مطلوبہ ہدف 8 وکٹوں کے...

ویب سیریز چڑیلز میں فرانسیسی آرٹسٹ جیسا خاکہ استعمال کرنے پر عاصم عباسی نے معافی مانگ لی

گزشتہ ماہ اگست کو ریلیز ہونے والی ہدایتکار عاصم عباسی کی پاکستان کی پہلی اوریجنل ویب سیریز ’چڑیلز‘ بولڈ اور تھرلر ہونے کی وجہ سے دنیا بھر میں پسند کی جا رہی ہے-

باغی ٹی وی : رواں ماہ 11 اگست کو ریلیز ہونے والی ہدایت کار عاصم عباسی کی پاکستان کی پہلی اوریجنل ویب سیریز ’چڑیلز‘ کے دنیا بھر میں خوب چرچے ہیں تاہم ریلیز کے چند روز بعد ہی9 پاکستانی ویب سیریز کی ٹیم پر ’چڑیلز‘ میں پیش کیے جانے والے السٹریشن خاکے کو کاپی کرنے کا الزام لگایا گی اتھا-

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک ٹویٹر صارف آمنہ طارق نے اپنی ٹویٹ میں دعوی کیا تھا کہ ’چڑیلز‘ کے آغاز میں دکھائی دینے والا خاکہ دراصل ایک فرانسیسی آرٹسٹ ملیکا فیورے کے بنائے گئے خاکے کی کاپی ہے۔

صارف نے اپنی ٹویٹ میں بتایا تھا کہ فرانسیسی آرٹسٹ نے امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے اوپینین کے لیے ایک خاکہ بنایا تھا جسے پاکستانی ویب سیریز ’چڑیلز‘ کی ٹیم نے کاپی کر کے اس آرٹسٹ کی محنت آسانی سے ختم کر دی ہے-


آمنہ طارق نامی صارف کی ٹویٹ پر فرانیسی آرٹسٹ ملیکا فیورے نے بھی کمنٹ کیا تھا اور اپنے خاکے کی کاپی پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے مذکورہ عمل کو بدصورت قرار دیا تھا ۔

آمنہ طارق نامی صارف کی ٹویٹ کے بعد متعدد صارفین نے ’چڑیلز‘ کی ٹیم پر تنقید کی تھی اور کہا تھا کہ پاکستانی ویب سیریز کی ٹیم کو کسی کی محنت کو یوں کاپی نہیں کرنا چاہیے تھا اور اگر کاپی کیا تو کم از کم اصل آرٹسٹ کو کریڈٹ دینا چاہیے تھا-

بعض لوگوں نے مذکوری سیریز کی مرکزی اداکارہ ثروت گیلانی کی سوشل میڈیا پوسٹ کے اسکرین شاٹ بھی شیئر کئے جس میں اداکارہ کو کاپی کیے جانے والے خاکے کی تصویر کی تشہیر کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

اب مذکورہ واقعے کے ایک ماہ بعد ویب سیریز کے ہدایت کار عاصم عباسی نے اس مسئلے پر بات کی ہے اور اپنی غلطی کا اعتراف کیا ہے اور ساتھ ہی معذرت بھی کی ہے۔

اپنے سلسلہ وار ٹوئٹس میں عاصم عباسی نے کہا کہ چند ہفتے ہماری توجہ قبل چڑیلز میں فرانسیسی آرٹسٹ ملیکا فیورے کی جانب سے بنائے گئے ایک خاکے کے استعمال کی جانب توجہ مبذول کروائی گئی تھی۔


انہوں نے کہا کہ ہم نے فوری طور پر ملیکا فیورے سے رابطہ کیا تاکہ اس معاملے کو ٹھیک کرنے کے لیے ضروری اقدامات کیے جاسکیں۔

عاصم عباسی نے کہا کہ اس موقع پر میں یہ بھی واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اس میں ہمارے اینیمیشن کریٹر اسٹوڈیو روخان کی کوئی غلطی نہیں۔

انہوں نے مزید لکھا کہ پروڈکشن ہاؤس کی غلطی کی وجہ سے مذکورہ آرٹ ورک اینیمیشن اسٹوڈیو کو دیا گیا اور انہیں اسے استعمال کرنے کی اجازت دی گئی۔

عاصم عباسی کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر میری خاموشی پروڈکشن ہاؤس کی وجہ سے تھی کیونکہ اصلاحی عمل کو مکمل کرنے کے لیے وقت درکار تھا جو اب پورا ہوگیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا میں اس بات پر پختہ یقین رکھتا ہوں کہ تمام فنکاروں کے حقوق کو محفوظ اور برقرار رکھا جانا چاہیے اور میں اس غلطی پر ذاتی طور پر معذرت کرنا چاہتا ہوں۔

واضح رہے کہ ’چڑیلز‘ کو رواں ماہ 11 اگست کو زی فائیو کے زندگی چینل پر آن لائن ریلیز کیا گیا تھا ویب اسٹریمنگ ویب سائٹ پر ’چڑیلز‘ کے پہلے سیزن کی تمام 10 اقساط کو ہی جاری کردی گئیں تھیں جن کے ریلیز ہوتے ہی دنیا بھر میں ان کی دھوم مچ گئی ہے-
ہدایت کار عاصم عباسی کی ویب سیریز ’چڑیلز‘میں ایسی چار شادی شدہ خواتین کی کہانی دکھائی گئی ہےجو اپنے شوہروں کی بے وفائی کے بعد جاسوس بن جاتی ہیں۔

پاکستان کی پہلی ویب سیریز ’چڑیلز‘ میں شوہروں کی بے وفائی کے بعد جاسوس بن جانے والی چاروں خواتین اپنی جیسی دوسری عورتوں کی زندگی بچانے کے لیے کام کرتی ہیں اور بیویوں سے دھوکا کرنے والے شوہروں کو بے نقاب کرتی دکھائی دیتی ہیں اور اس دوران جب وہ جاسوس بن جاتی ہیں تو انہیں معاشرے کے کئی مکروہ چہرے دکھائی دیتے ہیں۔
جاسوس بن جانے والی خواتین پھر کم عمری کی شادیوں، بچوں کے ساتھ ناروا سلوک، زبردستی کی شادیوں، غربت، جرائم، رنگ و نسل کے واقعات اور خودکشی جیسے بھیانک حقائق کا سامنا کرتی ہیں۔

ویب سیریز میں ثروت گیلانی نے سارہ، یاسرا رضوی نے جگنو، نمرا بچہ نے بتول اور مہربانو نے زبیدہ کا کردار ادا کیا ہے اور ویب سیریز میں ان چار مختلف شعبوں وکیل ، باکسر،ویڈنگ پلانر سے تعلق رکھنے والی خواتین کو ایک گینگ کے طور پر دکھایا گیا ہے-

فیشن ہاؤس کے نام پر جاسوسی کا ادارہ چلانے والی چاروں خواتین کو اپنے منصوبے کو آگے بڑھانے کے لیے درجنوں خواتین کو فیشن اور ماڈلنگ کے نام ملازمت پر رکھتے ہوئے بھی دکھایا گیا ہے۔

فیشن کے نام جاسوسی کا ادارہ چلانے والی چاروں خواتین کو برقع پہن کر بیویوں سے بے وفائی کرنے والے شوہروں کی جاسوسی کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے-

’چڑیلز‘ شوہروں کی بے وفائی سے پردی اٹھاتیں ذہین بولڈ بہادر اور خوبصورت خواتین کی کہانی

پاکستان کی پہلی اوریجنل ویب سیریز ’چڑیلز‘ کا ٹریلر جاری

پاکستانی بہادر ،بولڈ اور ذہین ’چڑیلز‘ کی دنیا بھر میں دھوم