پاکستان تحریک انصاف کے رہنما، بیرسٹر علی ظفر، نے کہا ہے کہ عاصمہ جہانگیر گروپ کی سپریم کورٹ بار کے انتخابات میں کامیابی یہ تاثر دے گی کہ سپریم کورٹ کے سینئر وکلا نے 26ویں آئینی ترمیم کو قبول کر لیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر حامد خان گروپ کے بجائے عاصمہ جہانگیر گروپ کامیاب ہوتا ہے تو اس سے وکلا کی تحریک میں مزید مشکلات پیدا ہوں گی۔ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے، بیرسٹر علی ظفر نے شیر افضل مروت کی جانب سے منحرف اراکین کی تعداد کے بارے میں دی گئی معلومات کی تردید کی۔ انہوں نے کہا، "21 کا نمبر شاید درست نہ ہو، لیکن یہ یقینی ہے کہ کافی لوگ موجود تھے جو اس وقت تیار تھے اور ہمیں اطلاع ملی تھی کہ وہ 26ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ ڈالنے کے لیے تیار ہیں۔”بیرسٹر علی ظفر نے اس بات پر زور دیا کہ جن اراکین نے ووٹ ڈالے ہیں، وہ نااہل قرار دیے جائیں گے، کیونکہ یہی آرٹیکل 63 اے کہتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا، "ان کے خلاف کارروائی ہوگی، اور جنہوں نے ووٹ نہیں ڈالے، انہیں شوکاز نوٹس ملیں گے۔ اگر ان کی صفائی قابل قبول نہ ہوئی تو ان کو پارٹی سے نکالنے کا نوٹس دیا جا سکتا ہے۔
بیرسٹر علی ظفر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بشریٰ بی بی کی رہائی کسی ڈیل کا حصہ نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ عمران خان کے دو کیسز باقی ہیں: ایک توشہ خانہ کیس اور دوسرا القادر کیس، جن میں ضمانت کا فیصلہ آنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں اس کیس کو ختم کرنے کے حوالے سے درخواست دی گئی ہے۔علی ظفر نے وضاحت کی کہ 26ویں آئینی ترمیم کو اسی بینچ کے سامنے چیلنج کرنا جو اس ترمیم کے نتیجے میں قائم ہوا ہے، ایک بڑا مسئلہ ہوگا۔ انہوں نے کہا، "آپ اسی بینچ کے سامنے کہیں گے کہ آپ غیر آئینی ہیں۔” تاہم، انہوں نے یقین دلایا کہ مشاورت جاری ہے اور اس کے بعد ہی فیصلہ کیا جائے گا کہ آیا اس ترمیم کو چیلنج کرنا ہے یا نہیں۔ایک اور سوال کے جواب میں، بیرسٹر علی ظفر نے بتایا کہ ستائیسویں اور اٹھائیسویں آئینی ترمیم لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھبیسویں آئینی ترمیم کے خاتمے کی ترمیم پر حکومت کے ساتھ بیٹھنے کا منصوبہ ہے۔بیرسٹر علی ظفر کی یہ بیانات اس وقت سامنے آئے ہیں جب پاکستان میں آئینی اصلاحات اور سیاسی تحریکوں پر بحث جاری ہے، اور ان کے خیالات اس اہم معاملے میں ایک نئے پہلو کی نمائندگی کرتے ہیں۔

عاصمہ جہانگیر گروپ کی کامیابی سے وکلا تحریک میں مزید مشکلات آئیں گی،بیرسٹر علی ظفر
Shares: