سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ یامستعفی ججزکیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل کارروائی سے متعلق کیس کا مختصر فیصلہ سنا دیا ہے
سپریم کورٹ نے عافیہ شہربانو کیس میں انٹرا کورٹ اپیل جزوی طور پر منظور کرلی،سپریم کورٹ کی جانب سے کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا، آج سپریم کورٹ نے سماعت مکمل کی تھی، بعد ازاں مختصر فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہا کہ جج کیخلاف ایک بار کارروائی شروع ہو جائے تو جج کے استعفے سے کارروائی ختم نہیں ہوگی مستعفی جج کیخلاف کارروائی جاری رکھنا جوڈیشل کونسل کا اختیار ہوگا،وفاقی حکومت کی اپیل جزوی طور پر منظور کی جاتی ہے،
سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت و دیگر کی اپیلیں چار ایک سے منظور کیں ، جسٹس حسن اظہر رضوی نے فیصلے سے اختلاف کیا ہے،فیصلے کی تفصیلی وجوہات بعد میں جاری کی جائیں گی۔فیصلے میں کہا گیا کہ کسی بھی جج کے خلاف جب انکوائری شروع ہو جائے تو مستعفی ، ریٹائرمنٹ لینے سے انکوئری میں فرق نہیں پڑے گا اور کیس منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا ،جسٹس ریٹائرڈ مظاہر نقوی کیخلاف شکایت پر کونسل کو اجازت مل گئی
واضح رہے کہ مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں کاروائی جاری تھی کہ انہوں نے استعفیٰ دے دیا تھا.مظاہر نقوی پر الزام ہے کہ انہوں نے بطور سپریم کورٹ جج اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے اپنی آمدن سے زیادہ مہنگی لاہور میں جائیدادیں خریدی ہیں لہذا سپریم جوڈیشل کونسل اس کو فروخت کرے اور اعلیٰ عدلیہ کے جج کے خلاف کارروائی کرے۔
یاد رہے کہ ملک کی بار کونسلز نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کی آڈیو لیک کے معاملے پر سپریم کورٹ کے جج مظاہر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنے کا اعلان کیا تھا۔ جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف بلوچستان بار کونسل سمیت دیگر نے ریفرنسز دائر کر رکھے ہیں۔
ریفرنس میں معزز جج کے عدالتی عہدے کے ناجائز استعمال کی بابت بھی معلومات فراہم کی گئی ہیں جبکہ معزز جج کے کاروباری، بااثر شخصیات کے ساتھ تعلقات بابت بھی معلومات فراہم کی گئی ہیں۔ ریفرنس میں معزز جج کےعمران خان اور پرویز الہیٰ وغیرہ کے ساتھ بالواسطہ اور بلاواسطہ خفیہ قریبی تعلقات کی بابت بھی معلومات فراہم کی گئی ہیں۔
جسٹس مظاہر نقوی نے سپریم جوڈیشل کونسل پر اٹھائے اعتراضات
ہائیکورٹ نے کیس نمٹا کرتعصب کا مظاہرہ کیا،عمران خان کی سپریم کورٹ میں درخواست
جسٹس مظاہر نقوی نے جوڈیشل کونسل کے جاری کردہ دونوں شوکاز نوٹس چیلنج کردیئے
،اگر کوئی جج سپریم کورٹ کی ساکھ تباہ کر کے استعفی دے جائے تو کیا اس سے خطرہ ہمیں نہیں ہوگا؟