پشاور: خیبر پختونخوا کی حکومت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی اور سابق صوبائی وزیر عاطف خان کے خلاف مالام جبہ کرپشن کیس دوبارہ کھول دیا ہے۔ اس ضمن میں انہیں ڈائریکٹوریٹ آف اینٹی کرپشن کے اسپیشل انویسٹی گیشن ونگ میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے۔اینٹی کرپشن ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے جاری کردہ نوٹس میں عاطف خان کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ 12 نومبر کو ادارے کے سامنے پیش ہو کر مالام جبہ کیس میں عائد کرپشن کے الزامات کے حوالے سے اپنا بیان ریکارڈ کروائیں۔ نوٹس میں انہیں بتایا گیا کہ ان کے خلاف زیر التواء شکایات اور انکوائریوں کو حتمی شکل دینے کے لیے ان کا بیان ضروری ہے۔
عاطف خان کا ردعمل
عاطف خان نے نوٹس کا جواب دیتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر حیرت کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اپنے ہی پارٹی کی حکومت نے طلب کیا ہے، جس پر انہیں حیرانی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے پہلے ہی مالام جبہ کیس کو بند کر دیا تھا اور اس کیس کو دوبارہ کھولنے کا مقصد پی ٹی آئی اور اس کے بانی عمران خان کو نقصان پہنچانا ہو سکتا ہے۔عاطف خان نے مزید کہا، "میں سچ بولتا رہوں گا اور پارٹی فورمز پر اپنے تحفظات اٹھاتا رہوں گا۔” ان کا کہنا تھا کہ وہ اس سے بھی بڑے چیلنجز کا سامنا کر چکے ہیں اور ان کے لیے یہ کوئی بڑی بات نہیں ہے۔
تحریک انصاف میں اندرونی اختلافات اور کارکنان کا ردعمل
عاطف خان کو جاری کردہ اس نوٹس کے بعد پی ٹی آئی میں اندرونی اختلافات مزید نمایاں ہو گئے ہیں۔ عاطف خان نے حالیہ دنوں میں عمران خان کی رہائی کے لیے ورکرز تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا تھا، جس پر پارٹی کے خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔ علی امین کا مؤقف ہے کہ پارٹی کے تمام فیصلے ان کی نگرانی میں ہونے چاہئیں، اور انہوں نے عاطف خان کے اعلان پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔ عاطف خان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ نوٹس عاطف خان کو دباؤ میں لانے اور ان کی تحریک کو روکنے کی کوشش ہے۔ انہوں نے علی امین گنڈاپور پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ عمران خان کی رہائی کے لیے سنجیدہ کوششیں نہیں کر رہے بلکہ پارٹی کارکنوں کو محض دکھاوے کے لیے تحریک کا جھوٹا تاثر دے رہے ہیں۔
عمران خان کی رہائی کے لیے علیحدہ تحریک کا اعلان
ان حالات میں عاطف خان اور ان کے حامیوں نے فیصلہ کیا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت اور علی امین گنڈاپور کی حمایت کے بغیر چیئرمین کی رہائی کے لیے ورکرز تحریک کا آغاز کیا جائے گا۔ عاطف خان کے قریبی ذرائع کے مطابق وہ اسلام آباد میں دھرنے کا انعقاد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور کارکنان کو ساتھ لے کر اڈیالہ جیل کے سامنے بھی احتجاج کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ پارٹی کے اس اندرونی اختلاف اور کارکنان کے شدید ردعمل کے بعد پی ٹی آئی کی صفوں میں مزید تقسیم اور سیاسی بحران کے امکانات بڑھتے جا رہے ہیں، جو خیبر پختونخوا حکومت اور پارٹی کی پالیسی پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔