برطانوی خواتین پرحملے:قتل کے واقعات سےہرطرف خوف وہراس
لندن:برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں ایک لڑکی کی لاش اس کے گھر سے برآمد ہوئی ہے۔ پولیس کے مطابق اس لڑکی کو نئے سال کی چھٹیوں کے موقع پر قتل کیا گیا ہے۔اطلاعات کے مطابق پولیس حکام نے بتایا ہے کہ پڑوسیوں نے اس واقعے کی رپورٹ دی تھی ۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ برطانیہ میں خواتین اور لڑکیوں کا قتل ایک سنجیدہ سماجی مسئلے میں تبدیل ہوچکا ہے جس کی جانب سے گھرانوں میں تشویش بڑھتی جا رہی ہے۔
میکسیکو؛ جیل پر حملے سے 14 افراد ہلاک جبکہ 24 قیدی فرار
صنف نسواں کی حمایت کی عوامی تحریکوں کے باوجود حکومت، عدالتی نظام اور پولیس کی بے عملی اور لاپرواہی کے نتیجے میں خواتین سے بدسلوکی یا انہیں قتل کرنے کے واقعات کی تعداد اور شدت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ رپورٹوں کے مطابق، گذشتہ اٹھائیس ہفتے کے دوران برطانیہ کے مختلف علاقوں میں اسّی سے زائد خواتین کا قتل ہوچکا ہے۔
سندھ ہائیکورٹ نے شہباز گل کی گرفتاری روک دی
باضابطہ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ ایک سال کے دوران برطانیہ میں سات سو افراد کا قتل ہوا جس میں خواتین اور لڑکیوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔ نہ صرف خواتین کو ڈاکوؤں اور جرائم پیشہ افراد سے خطرہ لاحق ہے بلکہ خود برطانوی پولیس بھی صنف نسواں کے لئے سنجیدہ خطرہ بن گئی ہے۔ اس کا ایک واضح نمونہ ایک پولیس اہلکار کے ہاتھوں سارا ایوارڈ کے قتل کی شکل میں دیکھا جا سکتا ہے۔