عورت مارچ والی آنٹیاں ایسے نعرے کہیں اور لگا کر دکھائیں …تو کیا ہوگا ؟
باغی ٹی وی : عورت مارچ اور ان کے حقوق پر نام نہاد انسانی اور خواتین حقوق کی تنظیموں کے جلوسوں میں ایسے ایسے اخلاف باختہ جملے اور نعرے دکھائی دیتے ہیں جو ہمارے معاشرے میں بالکل بھی مناسب نہیںہیں اور ان سے صرف اسلام ، مسجد اور اسلامی شعار نشانہ بنائے جاتے ہیں . ان میں سے ایک پر جمیل فاروقی نے نشاندہی کرتے ہوئے بتایا کہ ذرا اِن بد قُماش ہم جِنس پرستوں کےٹولے کو کہیں کہ لکھیں کبھی کہ میری بہن کی سہیلی نے مجھے ہراساں کیا تب سے مجھےہم جنس پرستی کی لت پڑ گئی-
اِن سے کہے کوئی کہ یہ الفاظ چرچ یا مندر کے پادری یا پنڈت کے لئے استعمال کر کے دکھائیں – اِن کی آزادی کے ہارمونز کو صرف مسجد سے کیوں خطرہ ہے؟
https://twitter.com/FarooquiJameel/status/1368910768515715072?s=20
پاکستان سمیت دنیا بھر میں خواتین کا دن منایا گیا۔جس میں ان کے حقوق کی بات کی گئی .
مختلف سیمنارز اور پروگرامز سے یہ باور کرانے کی کوشش کی گئی کہ گھر ہو یا دفتر، اسپتال ہو یا میدان جنگ، ہر شعبے میں خواتین نے اپنی صلاحیتوں کو منوایا ہے، خواتین کے عالمی دن کو منانےکا مقصد صنفی امتیاز کے خاتمے اور خواتین کے مساوی حقوق کے لیے کوششوں کی اہمیت اجاگر کرنا ہے
اس دن کا آغاز آج سے 103 سال قبل سنہ 1908 میں ہوا جب نیویارک کی سڑکوں پر 15 سو خواتین مختصر اوقات کار، بہتر اجرت اور ووٹنگ کے حق کے مطالبات منوانے کے لیے مارچ کرنے نکلیں۔
ان کے خلاف نہ صرف گھڑ سوار دستوں نے کارروائی کی بلکہ ان پر تشدد بھی کیا گیا اور ان میں سے بہت سی خواتین کو گرفتار کیا گیا۔
سنہ 1909 میں سوشلسٹ پارٹی آف امریکا نے خواتین کا دن منانے کی قرارداد منظور کی اور پہلی بار اسی سال 28 فروری کو امریکا بھر میں خواتین کا دن منایا گیا اور اس کے بعد سنہ 1913 تک ہر سال فروری کے آخری اتوار کو یہ دن منایا جاتا رہا۔
سنہ 1910 میں کوپن ہیگن میں ملازمت پیشہ خواتین کی دوسری عالمی کانفرنس ہوئی جس میں جرمنی کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی کلارا زیٹکن نے ہر سال دنیا بھر میں خواتین کا دن منانے کی تجویز پیش کی جسے کانفرنس میں شریک 17 ممالک کی شرکا نے متفقہ طور پر منظور کیا۔