افغانستان میں مبینہ جنگی جرائم کی تحقیقات کے بعد آسٹریلیا کے ایک سابق 41 سالہ ایس اے ایس فوجی پر قتل کا الزام عائد کیا گیا ہے-
باغی ٹی وی: بی بی سی کے مطابق 41 سالہ اولیور شولز پہلے آسٹریلوی فوجی ہیں جن پر آسٹریلوی قانون کے تحت جنگی جرم کا الزام لگایا گیا ہے اس جرم میں زیادہ سے زیادہ عمر قید کی سزا ہےاسے پیر کو علاقائی نیو ساؤتھ ویلز (NSW) میں گرفتار کیا گیا تھا، اور منگل کو عدالت میں پیش کیا جائے گا-
ایران:مزار پر حملے میں ملوث دو ملزمان کو سزائے موت سنا دی گئی
آسٹریلیا براڈکاسٹنگ کارپوریشن (اے بی سی) کا کہنا ہے کہ شولز وہ شخص ہے جسے مارچ 2020 میں نشر ہونے والی ایک دستاویزی فلم میں زمین پر پڑے ایک افغان شہری کو گولی مارتے دیکھا جا سکتا ہے فوٹیج میں 2012 میں جنوبی افغانستان کے صوبہ ارزگان میں ایک افغان شخص کو گندم کے کھیت میں سپاہی سی کو گولی مارتے ہوئے دکھایا گیا تھا دستاویزی فلم کے نشر ہونے کے بعد مذکورہ اہلکار کو فوج سے ہٹا دیا گیا تھا۔
یہ تحقیقات اسپیشل انویسٹی گیٹر (OSI) کے دفتر کی طرف سے کی گئی، جو کہ ایک آرمی ریزرو میجر جنرل اور NSW سپریم کورٹ کے جج پال بریریٹن کی سربراہی میں چار سال کی انکوائری کے بعد مبینہ جنگی جرائم کی تحقیقات کے لیے قائم کی گئی ہے۔
بریریٹن رپورٹ جو 2020 میں جاری کی گئی تھی نے پایا کہ ” ثبوت” موجود ہیں کہ آسٹریلوی اشرافیہ کے فوجیوں نے افغان جنگ کے دوران غیر قانونی طور پر 39 افراد کو ہلاک کیا آفس آف اسپیشل انوسٹی گیٹر نے اپنے قیام کے بعد پہلی تحقیقاتی رپورٹ میں سفارش کی کہ 2009 سے 2013 تک "قیدیوں، کسانوں یا عام شہریوں” کے قتل کے معاملے میں پولیس کے 19 موجودہ یا سابق اسپیشل فورسز کے فوجیوں سے تفتیش کی جانی چاہیے آفس آف اسپیشل انوسٹی گیٹر نے یہ بھی سفارش کی کہ ان فوجیوں کے خلاف جنگی جرائم کے مقدمات فوجی عدالت کے بجائے سویلین کورٹس میں سنے جائیں۔
قتل کرنے کی دھمکیاں،ممبئی پولیس نے سلمان خان کی سیکیورٹی بڑھا دی
خیال کیا جاتا ہے کہ یہ اس انکوائری سے منسلک پہلی گرفتاری ہے آسٹریلوی پولیس نے دوفوجی اہلکار کی گرفتاری اور عدالت میں پیش کرنے کی تصدیق کی ہے تاہم اہلکار کا نام اور عہدہ ظاہر نہیں کیا۔
یاد رہے کہ 2005 سے 2016 کے درمیان افغانستان میں آسٹریلوی فوجیوں کے جنگی جرائم کی تحقیقات کے لیے آسٹریلیا میں ’’آفس آف اسپیشل انوسٹی گیٹر کا قیام‘‘ عمل میں لایا گیا تھا۔
واضح رہے کہ افغانستان میں آسٹریلوی فوجیوں کا دستہ پہلی بار 2001 اور پھر 2005 میں بھیجا گیا تھا۔ افغان جنگ کے دوران ان دستوں نے نیٹو اتحادی فوج کی حیثیت سے حصہ لیا تھا آسٹریلوی فوجی بھی گزشتہ برس طالبان کے اقتدار سنبھالنے پر نیٹو اتحادی افواج کے ہمراہ اپنے وطن لوٹ گئےتھےتاہم افغانستان میں تعیناتی کے دوران آسٹریلوی فوجیوں پر کئی معصوم شہریوں کے قتل کے الزامات لگے تھے۔
سعودی عرب نے سوشل میڈیا پر نماز اور جمعہ خطبات نشر کرنے پر پابندی عائد …
آسٹریلیا کے محکمہ ’’آفس آف اسپیشل انوسٹی گیٹر‘‘ نے تحقیقات کیں اور ایک فوجی اہلکار کو افغان شہری کے قتل میں ملوث پایا جس پر وفاقی پولیس نے ’’آسٹریلوی ڈیفنس فورس‘‘ کے 41 سالہ فوجی کو نیوساؤتھ ویلزسے گرفتار کرلیا آسٹریلوی فوجی کو جنگی جرائم کے الزام میں گرفتار کیا گیایہ پہلے آسٹریلوی فوجی ہے جن پر جنگی جرائم کا مقدمہ چلایا جائےگا اورالزام ثابت ہونے پرعمر قید کی سزا بھی ہوسکتی ہے-
تسمانیہ یونیورسٹی کے قانون کے پروفیسر اور انٹرنیشنل کے پراسیکیوٹر کے جنگی جرائم کے خصوصی مشیر ٹم میک کارمیک نے کہا کہ مسٹر شولز کے کیس کو مغرب اور اس کے اتحادیوں کے لیے فوج میں مشتبہ غلط کاموں سے نمٹنے کے لیے ایک "اہم مثال” قائم کرنی چاہیے۔انہوں نے اے بی سی کو بتایا کہ "ہمارے پاس ماضی میں کبھی بھی ایسی صورتحال نہیں رہی جہاں آسٹریلوی ڈیفنس فورس کے کسی رکن، موجودہ یا سابق، پر جنگی جرم کا الزام لگایا گیا ہو اور اس پر سویلین عدالت میں مقدمہ چلایا جائے۔”