عوام پاکستان پارٹی کا تاسیسی اجلاس ہوا
اجلاس میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، سردار مہتاب عباسی، مفتاح اسماعیل شریک ہوئے،سابق وزیر صحت ڈاکٹر ظفر مرزا اور زعیم قادری بھی اجلاس میں شریک ہوئے،ایم کیو ایم کے سابق رکن قومی اسمبلی شیخ صلاح الدین بھی عوام پاکستان پارٹی کے اسٹیج پر موجود تھے،
نئی سیاسی جماعت عوام پاکستان پارٹی کا نعرہ ’’بدلیں گے نظام‘‘ رکھا گیا ہے، عوام پاکستان پارٹی کے جھنڈے کا رنگ سبز اور نیلا رکھا گیا جس میں پارٹی کا نام سفید رنگ سے تحریر ہے، رکن آگنائزنگ کمیٹی فاطمہ عاطف کا کہنا ہے کہ پارٹی کے انٹرا پارٹی الیکشن 19 جون کو ہوئے، شاہد خاقان عباسی کو پارٹی کا کنوئینر جبکہ مفتاح اسماعیل کو سیکرٹری منتخب کیا گیا ہے.
آپریشن کی بار بار ضرورت کیوں پڑتی ہے کیونکہ آپ غربت ختم نہیں کر سکتے،مفتاح اسماعیل
عوام پاکستان پارٹی کی لانچنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ پاکستان سب سے پیچھے اسلئے رہ گیا ہے کیونکہ یہاں کا نظام درست نہیں یہ ایک پریڈیٹر ظالمانہ ریاست بن چکی ہے۔ یہاں کے حکمران سمجھتے ہیں وہ شکاری ہیں اور عوام شکار ہیں۔آج پاکستان کا بچہ بھوکا سو رہا ہے، اگر یہ ملک غریب رہے کیا آگے بڑھ سکتا ہے، 40 فیصد بچے ذہنی اور جسمانی کمزور ہیں، تیسری دنیا کے بہت سے ممالک ہم سے آگے ہیں، ہم سوڈان سے بھی پیچھے ہیں، افغانستان کے علاوہ ہم خطے کے ہر ملک سے پیچھے رہ گئے ہیں، 95-1994ء میں ہم اپنے پڑوسی ممالک میں سب سے آگے تھے،ہماری حکومت کیا ایسٹ انڈیاکمپنی چلارہی ہے؟ اس طرح کا پاکستان ہمیں منظور نہیں ہے،مڈل کلاس پاکستانی کو مارا جا رہا ہے،یہاں پچاس ہزار تنخواہ پر بھی ٹیکس مانگا جاتا ہے، دو ہزار ایکڑ اراضی ہو تو کوئی بات نہیں، بجٹ میں آپ نے نوکری پیشہ لوگوں کے ٹیکس ڈبل کر دیے، آپ نے ایک لاکھ اور 75 ہزار کمانے والے کے ٹیکس ڈبل کر دیئے ہیں، یہ نظام نہیں چل سکتا اسے بدلنا ہو گا، یہ شکاری اور شکار کا نظام اب نہیں چل سکتا، آج ہم ایک اور آپریشن عزم استحکام کرنے جا رہے ہیں، ان آپریشن کی بار بار ضرورت کیوں پڑتی ہے کیونکہ آپ غربت ختم نہیں کر سکتے، بجٹ حکمرانوں کی ترجیحات کی بہتری عکاسی کرتا ہے، بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس ڈبل ہو گیا ہے، پاکستان میں دہرا نظام نہیں چل سکتا، اسے ہم چلنے نہیں دیں گے، جو نیا نظام لا رہے ہیں اس میں ہر پاکستانی کو آگے بڑھنے کا موقع ملے گا،قائداعظم نے اس لئے پاکستان آزاد نہیں کرایا تھا کہ جہالت اور بھوک کی قید میں رہیں،
جن کی شہرت اچھی نہیں وہ عوام پاکستان جماعت کا حصہ نہیں بن سکیں گے،شاہد خاقان عباسی
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ عوام پاکستان پارٹی میں شمولیت کیلئے صلاحیت اور اچھی شہرت ہونی چاہیے۔ جن کی شہرت اچھی نہیں وہ عوام پاکستان جماعت کا حصہ نہیں بن سکیں گے، ایسے لوگ دوسری جماعتوں کو مبارک ہوں،آج تاریکی ہی تاریکی ہے۔ اس تاریکی میں کوئی تو ملک کی بات کرنے کے لیے ہو اور وہ عوام پاکستان پارٹی ہے۔دودھ پر ٹیکس لگا کر مہنگا کرنے والے بتاٸیں کہ وہ خود اپنی اربوں روپے کی پراپرٹیوں پر کتنا ٹیکس دیتے ہیں،لوگ پوچھتے ہیں کہ اسٹیبلشمںٹ آپ کے ساتھ ہے۔ یہ پاکستان کی ناکامی کی دلیل ہے کہ آپ یہ سوچتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کے بغیر سیاست نہیں ہو سکتی۔ پاکستان کا مستقبل آئین کے ساتھ اور پارلیمانی جمہوریت کے ساتھ جڑا ہے۔اسلام ہمارا دین اور پاکستان ہماری پہچان ہے اور عوام کی خدمت یہی ہماری آئیڈیالوجی ہے،یہ نہیں ہو سکتا کہ آئین توڑا جاتا رہے اور ملک چلتا رہے،ہم ہر قیمت پراقتدار نہیں ڈھونڈ رہے دوسری جماعتوں کو مبارک ہو،عوام پاکستان میں کچھ لینے والےنہیں دینے والے لوگ ہونگے، ہرقیمت پر اقتدار کی سیاست ہو تو اس کاحصہ رہنا مشکل ہے،جس شخص کی شہرت ٹھیک نہیں اسکی عوام پاکستان پارٹی میں کوئی جگہ نہیں۔ اس ملک میں صرف نیب کو علم نہیں کہ کرپٹ کون ہے، باقی سب جانتے ہیں۔
تین چار ہفتے بعد پارٹی کانظریہ سامنے لائیں گے،شاہد خاقان عباسی
شاہد خاقان عباسی کا مزید کہنا تھا کہ تین چار ہفتے بعد پارٹی کانظریہ سامنے لائیں گے، ہم نے ملکی مسائل کو حل کرنا ہے بڑھانا نہیں ، کوئی چیز علیحدگی میں ٹھیک نہیں ہو سکتی ، ہم بغیر پڑھے قانون پاس کرتے ہیں ، ملک کو آئین کے مطابق چلانا پڑے گا ، ہم شخصیاتی یا خاندانی سیاست کو پروان نہیں چڑھانا چاہتے ، ہماری جماعت میں کسی شخص کو دو بار سے زائدعہدہ نہیں دیا جائے گا ، ہم نے کسی کو دعوت نہیں دی لوگ مرضی سے آئے ہیں ، ہر کوئی اپنی سوچ اور ملک کیلئےکام کرنے کیلئے آیاہے ،کیا پاکستان میں سیاسی اورمعاشی استحکام ہے؟ملک تکلیف میں ہے حکمرانوں کو پرواہ نہیں ، آج مشکلات پر بات کرنا ہی گوارہ نہیں کیا گیا ، آج سب تماشائی بنے بیٹھے ہیں ،سوچا نہیں تھا کہ پاکستان کا یہ حال ہو گا ،
ایوانوں میں بیٹھے لوگوں کی اکثریت الیکشن میں ہارچکی ہے، شاہد خاقان عباسی
شاہد خاقان عباسی کا مزید کہنا تھا کہ لوگ سوال کرتے ہیں نئی جماعت کی ضرورت کیوں ہے ، ایسے لوگ تو ہونے چاہیے جو اقتدار کی کرسیاں تلاش نہ کریں ،ایوانوں میں بیٹھے لوگوں کی اکثریت الیکشن میں ہارچکی ہے، آج لوگوں کو کرسیوں کی پرواہ ہے ملک کی نہیں ، عوام پاکستان ایک غیر روایتی جماعت ہے ،یہاں پر جماعتیں مخصوص مقاصد کیلئے بنائی جاتی ہیں ، ہماری جماعت الیکٹ ایبلز کی نہیں سوچ کی ہے ، ہم نے ملک کو نیا راستہ دینے کی کوشش کرنی ہے،ہم آئین کو ایک کاغذ کا ٹکڑ ا سمجھتے ہیں ، ملک کا وزیراعظم آرمی چیف کے تابع نہیں ہو سکتا ، ملک کا بیوروکریٹ اور جج کسی کے تابع نہیں ہو سکتا ،وزیراعظم ، آرمی چیف ، جج اور بیوروکریٹ سب آئین کے تابع ہیں ، جو کوئی آئینی عہدہ رکھتا ہے وہ ہر روز آئین توڑ رہا ہوتاہے ،ہر غیر آئینی عمل نے کرپٹ ترین سیاستدان ملک کو دئیے ہیں ، ملک میں بنائےجانے والے 95فیصد قوانین حکومت کےمفاد میں ہوتے ہیں، ملک میں بنائےجانے والے 95فیصد قوانین عوام کے مفاد میں ہی نہیں ہوتے ،ملک لوگوں سے ٹیکس اکھٹا نہیں کر سکتا ، اسمگلنگ نہیں روک سکتا ،
موجودہ بجٹ معیشت، عوام ،ملک کے لئے تباہ کن ثابت ہوگا،شاہد خاقان عباسی
شاہد خاقان عباسی کچھ بڑا کریں گے؟ن لیگ کی آخری حکومت
پی ٹی آئی کی ڈیجیٹل دہشت گردی کا سیاہ جال،بیرون ملک سے مالی معاونت
جسٹس ملک شہزاد نے چیف جسٹس سے چھٹیاں مانگ لیں
اگر کارروائی نہیں ہو رہی تو ایک شخص داد رسی کیلئے کیا کرے؟چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ
عمران خان کیخلاف درخواست دینے پر جی ٹی وی نے رپورٹر کو معطل کردیا
سوال کرنا جرم بن گیا، صحافی محسن بلال کو نوکری سے "فارغ” کروا دیا گیا
صوبائی کابینہ نے بانی پی ٹی آئی کے خلاف شواہد کے تحت کارروائی کی اجازت دی
توشہ خانہ،نئی پالیسی کے تحت تحائف کون لے سکتا؟قائمہ کمیٹی میں تفصیلات پیش
باسکن رابنز پاکستان کو اربوں روپے جرمانے اور منی لانڈرنگ کی تحقیقات کا سامنا
اگلے دو مہینے بہت اہم،کچھ بڑا ہونیوالا؟عمران خان کی پہنچ بہت دور تک
اڈیالہ جیل میں قید عمران خان نے بالآخر گھٹنے ٹیک دیئے
جعلی ڈگری،جسٹس طارق جہانگیری کے خلاف ریفرنس دائر
"بھولے بابا” کا عام آدمی سے خود ساختہ بابا بننے کا سفر ،اربوں کے اثاثے
جن لوگوں میں وفا جیسی صفت نہ ہو،وہ اقدار کی سیاست کیا کریں گے؟عطاتارڑ کا عوام پاکستان پارٹی پر ردعمل
وفاقی وزیراطلاعات ونشریات عطاتارڑ نےعوام پاکستان پارٹی پر ردعمل میں کہا ہے کہ آج ارب پتی سرمایہ کاروں کا اکٹھ تھا جس میں پرانی ٹیپ چلائی گئی، آج تضادات سےبھرپور تقریریں سننے کو ملیں، تقریریں کرنے والے ماضی میں اقتدار کی کرسی سے بھرپور لطف اندوز ہوتے رہے،عوام کا سوال ہے جب کرسی پر براجمان تھے تب آپ کیوں خاموش تھے؟آج اعلانات کرنے والے اقتدار میں ہوتے ہوئے عمل کیوں نہ کرسکے،جن لوگوں میں وفا جیسی صفت نہ ہو،وہ اقدار کی سیاست کیا کریں گے؟کہتے ہیں اقتدار ہماری منزل نہیں اور ساتھ ہی اپنے آپ کو مسیحا بھی قراردیتے ہیں،