آواران میں خواتین کی گرفتاری کا معاملہ ایوان میں پہنچ گیا، وفاقی وزیر داخلہ نے کیا کہا؟
آواران میں خواتین کی گرفتاری کا معاملہ ایوان میں پہنچ گیا، وفاقی وزیر داخلہ نے کیا کہا؟
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری سے بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے صدر سردار اختر جان مینگل کی سربراہی میں ایک وفد نے پارلیمنٹ ہاﺅس میں ان کے چیمبر میں ملاقات کی۔ ملاقات میں آواران میں مبینہ گرفتار خواتین کے معاملہ پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔
قومی خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق ملاقات میں وفاقی وزیر داخلہ ریٹائرڈ بریگیڈیئر اعجاز شاہ، بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے اراکین قومی اسمبلی آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ ، محمد ہاشم نوتیزئی، ڈاکٹرشہناز بلوچ بھی موجود تھے۔ وزیر داخلہ اعجاز احمد شاہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے بلوچستان کی ثقافت اور روایات کو مدنظر رکھ کر یہ ملاقات رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔
پاک فوج نے آواران میں ایسا کام کیا جو حکومت بھی نہ کر سکی
وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے مزید کہا کہ ہم قبائلی روایات اور بلوچستان کے عوام کے جذبات کی قدر کرتے ہیں۔ اس ملاقات کا مقصد ہی مسئلے کا مثبت اور بر وقت حل نکالنا تھا۔ وزیر داخلہ نے ملاقات کے شرکاء کو اعتماد میں لیا اور انہیں اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ ان کی کوششیں رائیگاں نہیں جائینگی اور ان کو حکومت کی جانب سے کسی قسم کی مایوسی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ بلوچستان اور وہاں کے لوگ میرے دل کے بہت قریب ہیں۔
بلوچستان، دہشت گردوں کی فائرنگ سے کیپٹن سمیت چار جوان شہید
شمالی وزیرستان، سرحد پار سے فائرنگ،پاک فوج کے چھ جوان شہید
وفاقی وزیر داخلہ اعجازشاہ کا مزید کہنا تھا کہ تمام سٹیک ہولڈرز سے مکمل رابطے میں ہیں اور پوری طرح سے معاملے کی نزاکت کو سمجھتے ہیں۔
ملاقات کے بعد بات چیت کرتے ہوئے ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری نے کہا کہ بلوچستان ہمارا گھر ہے اور ایک قبائلی صوبہ ہے اور ہمارے ہاں کسی بھی معاملے میں چاہے وہ گھریلو جھگڑا ہو یا قبائلی رنجشیں، ہر معاملہ میں خواتین کو عزت واحترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ آواران میں خواتین کی گرفتاری کے بعد بلوچستان کے عوام میں غم وغصہ پایا جاتا ہے۔
بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے سربراہ سردار اخترجان مینگل کی قیادت میں وفد نے ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری کے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہاکہ اگر بلوچستان کے لوگ چاہے وہ کسی بھی پارٹی سے ہوں اکھٹے اور اتفاق سے مل کر بلوچستان کی ترقی و خوشحالی کیلئے کام کرینگے تو وہ وقت دور نہیں جب ہماری آنے والی نسل کا مستقبل تابناک اور روشن ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے بچوں کے ہاتھ میں اسلحہ کی بجائے قلم وکتاب ہوگا جس سے وہ جدید دور کے علم کو حاصل کرکے صوبے اور ملک کا نام روشن کرینگے۔