درد امت
ظلم و ستم کی انتہا ہے وادئ کشمیر میں
سسک رہی ہےانسانیت وادئ کشمیر میں

کیوں خاموش ہے اس سربریت پہ سارا جہان
قوت گویائی تیری ہوئی سلب کیوں اے انسان

حقوق انسانی کے دعویدار بھی خموش ہیں
یا سب دعویدار ہی یاں ضمیر فروش ہیں

ان معصوموں پہ ڈھایا گیا ظلم کا کوہ گراں
ان کو بھی ملے دنیا میں ان کے درد کا درماں

کوئی تو کرے بلند صدا بنے ان کا غمگسار
کہ جل گئے سب کھیت گھر گلستان و گلزار

پنجئہ جبر میں اذیتیں، مصیبتیں، صعوبتیں
ہیں کس قدر کٹھن ان کی حیات کی مسافتیں

خواب خرگوش میں گم ہوئے ہیں دنیا کے حکمران
یو۔این سمیت سعودیہ، انڈونیشیا و پاکستان

ہیومن رائٹس و میڈیا کا بھی یاں فقدان ہے
ہر باضمیر فردا اس جبر پہ ہاں پریشان ہے

سلامتی کونسل اور مسلم اتحاد کا کیا کمال ہے
شاہین کا انسانیت کے نام لیواؤں سے یہ سوال ہے

قرأةالعين عینیہ شاہین

Shares: