آزادی کی قدر کیا ہیں پڑھیں ایک بزرگ کا احوال ۔۔۔!حافظ احمد سعید جعفر کا بلاگ

0
73

کل میں نے ایک پاکستان ہجرت کر آنے والے اپنے علاقے کے ایک بزرگ سے ازراہ گپ شپ پوچھا کہ کچھ انڈیا کے بارے بتائیں
ہنس پڑے کہ ہم تو بلونگڑے تھے اس وقت
پورے 72سال ہو گئے آزادی کو
جب ہم چھوٹے تھے تو
بہت لوگ مل جاتے تھے
جنہوں نے پاکستان بنتے دیکھا تھا
مگر اب تو ایسے لوگ ڈھونڈنے سے بھی نہ ملیں
اب کوئی 90سالہ بزرگ ہی ہمیں ان مظالم کے قصے سنا سکتا ہے
جو قیام پاکستان کے وقت درپیش آئے تھے
لاکھوں جانیں ضائع ہوئی تھیں
کتنی عزتیں پامال ہوئی تھیں
کتنی مسلم خواتین سکھوں کی باندیاں بنیں
تب جا کر ہمیں اپنی پہچان ملی
آج ہم گائے ذبح کررہے ہیں
ہم سے کوئی پوچھنے والا نہیں
ہماری سرکاری چھٹیوں کا نظام اسلامی تہواروں پر ہے
کیا کسی غیر اسلامی ملک میں یہ سب ممکن تھا
اور بھی آزادی کی کیا کیا مثالیں دوں
مگر افسوس ہم اس آزادی کا مطلب غلط سمجھ بیٹھے
ہم نے اس آزادی کو فرقہ واریت کی آزادی سمجھ لیا
ہزاروں خاندانوں کے چراغ اس فرقہ واریت نے گل کر دئے
ہم نے اس آزادی کو کرپشن کی آزادی بنادیا
تو کسی نے اس آزادی سے قومیت اور لسانیت کا فائدہ اٹھایا
بدقسمتی سے ہم ایک قوم نہ بن پائے
ہم اپنی بدمستیوں میں ایسے مگن ہوئے
کہ بھارت ہماری شہ رگ کشمیر کو ہم سے چھین کر چلا گیا
اور ہم کچھ کرنے کی بجائے
کشمیریوں کی لاشوں پر بھی سیاست کرنے لگے
70سال تک ہم صرف کشمیریوں کے جذبات سے کھیلتے رہے
اور حقیقت میں ہم لوگوں نے کشمیریوں کیلئے کچھ نہیں کیا بلکہ آپس میں قومیت, لسانیت اور فرقہ واریت کھیلتے رہے
آج چودہ اگست کا دن ہے
صرف آزادی کے فنکشن منانا کافی نہیں
بلکہ ہمیں آزادی کے تمام تقاضوں کو بروئے کار لانا ہوگا

Leave a reply