آزادی مارچ کے ڈی چوک جانے پر اعتراض کیوں؟ مولانا فضل الرحمان رو پڑے

آزادی مارچ کے ڈی چوک جانے پر اعتراض کیوں؟ مولانا فضل الرحمان رو پڑے

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک سال کے اندر 3 بجٹ پیش کیے گئے، تین بجٹ کے باوجود محصولات کا ہدف پورا نہیں ہوا، بیوروکریسی جمود کا شکار ہوگئی ہے،

مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ جمعیت علما اسلام کا اپنا ایک منشورہے، ہمارا منشورصوبائی خودمختاری کی بات کرتا ہے، بلوچستان کواپنے وسائل کا اختیارنہیں، بلوچستان کے ذخائرپرقبضہ کیا ہوا ہے، تھرمیں کوئلے کے وسیع ذخائر لیکن لوگ بھوک سے مررہے ہیں، حکومت نے چین کے اعتماد کوٹھیس پہنچائی ہے، بھارت پاکستان کے حق کا پانی استعمال کررہا ہے،

مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ جب تک کشمیرکمیٹی میرے پاس تھی کوئی مائی کا لعل کشمیرنہیں بیچ سکا، آج کشمیرکوبیچ کرروتے ہیں،بھارت نےجوکچھ کیا یہی ان کا ایجنڈا تھا، پاکستان معاشی طورپرگرچکا ہے، حکومت نے ایک سال میں3 بجٹ کی روایات ڈالی، اگرایک اوربجٹ پیش کیاتوخدانخواستہ وہ پاکستان کاآخری بجٹ ہو،

مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ آنیوالا وقت عوام اورپارلیمان کی بالادستی کا ہے، اگرملک میں آئین وجمہوریت ہے توپارلیمنٹ کی بالادستی کوتسلیم کرنا ہوگا، پارلیمنٹ بنے گی توعوام کے ووٹ سے بنے گی، سنجیدگی سےآنیوالےمستقبل پرنظررکھنی چاہیے، 2014 میں ڈی چوک کے دھرنے پراعتراض کیوں نہیں تھا؟ آج آزادی مارچ کےڈی چوک جانے پرکیوں اعتراض ہے؟ مطالبات کے تسلسل کو برقرار رکھے ہوئے ہیں، ہم نے نظم وضبط کا مظاہرہ کیا،مطالبات کوماننا پڑے گا،جب آپ اپوزیشن میں تھے توتنہا،آج حکومت میں بھی تنہا ہیں،آج ہم داخلی محاذپرغیرمستحکم،خارجہ محاذ پربھی تنہاہیں،افغانستان کیساتھ ہم اعتماد قائم نہیں رکھ سکے، چین کی دوستی کودنیا کے سامنے مثال کے طورپرپیش کیا کرتے تھے، حکومت نےسی پیک کےتحت کی گئی چینی سرمایہ کاری کوبھی غارت کردیا،

مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ آپ کی ناکام پالیسیوں کی وجہ سے آج لاکھوں لوگ بے روزگارہوگئے ہیں،آج بجلی2روپےمہنگی کردی گئی،گیس اورپٹرول کی قیمتیں بھی آسمان پرہیں، آپ نے یومیہ بنیاد پرقرضوں میں اضافہ کیا، ہم یومیہ بنیاد پرنیچے کی طرف جارہے ہیں، ان کومزید وقت دیا توروزانہ کی بنیاد نیچے کی طرف جائیں گے.

مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل خائف ہےکہ آزادی مارچ نےاسکی 40 سال کی سرمایہ کاری پرپانی پھیردیا،کب تک چھپاتے رہوں گے، ہم جانتے ہیں تم نے کیا کیا ہے اور کیا کررہے ہوں،یہ آزادی مارچ ہی نہیں بلکہ آنیوالے وقت میں ایک انقلاب کی نوید دےرہا ہے، کچھ قوتیں آئے روز محلاتی سازشوں سےپاکستانی عوام کی قسمت سےکھیل رہی ہیں، یہ ملک سرمایہ داروں ، جاگیرداروں اور بیوروکریسی کا نہیں ہے،کہتے ہیں پارلیمانی کمیٹی بنا دیتے ہیں جو دھاندلی کی تحقیقات کر ےگی،پارلیمانی کمیٹی بنے ایک سال ہوگیا،95 فیصدپولنگ اسٹیشنزپرہمارےپولنگ ایجنٹوں کوقانونی فارم پرنتائج نہیں ملے،ہم نےچورکو دن دہاڑےچوری کرتےپکڑا اب کہتاہے تحقیقات کرل میں چورہوں یا نہیں،کئی لوگ دہشتگردی کےنام پراٹھائے گئےاورلاپتا ہیں،کیا کسی ادارےکویہ حق حاصل ہےکہ شک کی بنیادپرکوئی 12 ،12سال غائب رہے،یہ ہجوم آگےبڑھا توتمہارےکنٹینرزکوماچس کی ڈبیا کیطرح اٹھا کرپھینک دیگا

Comments are closed.