اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر اعظم سواتی کے جسمانی ریمانڈ کے حوالے سے عدالتی وقت کے بعد جاری کردہ تحریری حکم نامے میں کئی اہم نکات کی وضاحت طلب کرلی ہے۔ عدالت نے یہ حکم اعظم سواتی کے وکیل کے نواسے کی جانب سے جسمانی ریمانڈ کے خلاف دیے گئے بیان حلفی کی بنیاد پر جاری کیا ہے۔ حکم نامے کے مطابق، اعظم سواتی کے وکیل کے نواسے نے شام ساڑھے چھ بجے جسمانی ریمانڈ کے حوالے سے ایک بیان حلفی جمع کرایا جس میں جج ابوالحسنات ذوالقرنین سے مزید وضاحت طلب کی گئی۔ ہائی کورٹ کے جاری کردہ حکم میں کہا گیا ہے کہ بیان حلفی جج ابوالحسنات ذوالقرنین کے سامنے رکھا جائے تاکہ وہ اس پر اپنے کمنٹس دے سکیں۔ عدالت نے مزید ہدایت کی کہ جج ابوالحسنات ذوالقرنین کے کمنٹس کل عدالت کے سامنے پیش کیے جائیں۔
حکم نامے کے مطابق، اعظم سواتی کے خلاف یہ مقدمات 4 اکتوبر کو درج کیے گئے تھے اور انہیں 5 اکتوبر کو گرفتار کیا گیا۔ جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے ان مقدمات کے تحت 28 اکتوبر کو جسمانی ریمانڈ جاری کیا تھا۔ درخواست گزار کے وکیل کا مؤقف ہے کہ جب اعظم سواتی کو 5 اکتوبر کو گرفتار کیا گیا تو ان کے خلاف درج ہر مقدمہ میں الگ الگ جسمانی ریمانڈ نہیں دینا چاہیے تھا۔عدالتی کارروائی میں پراسیکیوٹر جنرل کی عدم موجودگی کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ پراسیکیوٹر جنرل عدالت میں حاضر نہیں ہوئے، جس پر عدالتی اہلکار کے ذریعے انہیں طلب کیا گیا۔ بعد ازاں انہوں نے عدالت میں پیش ہوکر موقف اختیار کیا کہ انہیں عدالت کی جانب سے کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا۔ اس پر عدالت نے ایڈیشنل رجسٹرار کو ہدایت کی کہ وہ جوڈیشل انکوائری کریں کہ دو دن قبل جاری کردہ نوٹس پراسیکیوٹر جنرل تک کیوں اور کیسے نہیں پہنچ سکا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے اس تحریری حکم نامے میں واضح کیا گیا ہے کہ آئندہ سماعت پر جج ابوالحسنات ذوالقرنین کے کمنٹس کو عدالت کے سامنے رکھا جائے گا، جس سے عدالتی کارروائی میں مزید وضاحت ممکن ہوگی۔ عدالت کے اس حکم نے کیس کے مزید پہلوؤں کو اجاگر کیا ہے، جس میں ریمانڈ کے اصولوں، عدالتی اوقات، اور قانونی تقاضوں کی باریکیوں کا جائزہ لیا جائے گا۔عدالت کی جانب سے جاری کردہ یہ تفصیلی حکم آئندہ دنوں میں کیس کے مزید پیچیدہ پہلوؤں کو سامنے لانے میں مددگار ثابت ہوگا اور پراسیکیوٹر جنرل کی عدم موجودگی کے حوالے سے بھی جوڈیشل انکوائری کے نتائج کو سامنے لایا جائے گا۔

Shares: