آذر بائیجان کی مدد کے لیے اردوان نے بڑی بات کہہ دی
آذر بائیجان کی مدد کے لیے اردوان نے بڑی بات کہہ دی
باغی ٹی وی : آذربائیجان انقرہ سے فوجی مدد کی درخواست کرتا ہے تو ترکی اپنے فوجی بھیجنے میں کسی تردد کا مظاہرہ نہیں کرے گا۔
آذر بائیجان کو فوجی مدد کی یہ یقین دہانی ترکی کے نائب صدر فواد عکاتے نے کرائی ہے لیکن ساتھ ہی انھوں نے وضاحت کی ہے کہ ابھی تک باکو حکومت نے ایسی کوئی درخواست نہیں کی ہے۔
قبل ازیں آرمینیا کے وزیراعظم نے کہا ہے کہ اس مرحلے پر وہ آذر بائیجان میں ناگورنوقراباغ میں جاری مسلح تنازع کا کوئی ممکنہ فوجی حل نہیں دیکھ رہے ہیں۔ترکی نے آذربائیجان کے ساتھ مکمل یک جہتی کا اظہار کیا ہے اور اس نے آرمینیا پر آذری سرزمین پر قبضے کا الزام عاید کیا ہے۔
فواد عکاتے نے سی این این ترک سے بدھ کو ایک انٹرویو میں تنازع کے حل کے لیے مصالحت کی غرض سے فرانس ، روس اور امریکا کی قیادت میں تشکیل کردہ منسک گروپ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ یہ ممالک تنازع کا حل نہیں چاہتے ہیں اور وہ آرمینیا کی سیاسی اور عسکری طور پر مدد کررہے ہیں۔
واضحرہےاس سے پہلے : روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف کا کہنا ہے کہ ترکی کے مواقف اور اقدامات واضح اور شفاف ہونا چاہئیں۔ آج بدھ کے روز روسی خبر رساں ایجنسی "اسپٹنک” سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نگورنو کاراباخ ریجن کے تنازع کے حوالے سے ماسکو ترکی کے مواقف سے موافقت نہیں رکھتا ہے۔
آرمینیاکے خلاف آذربائیجان کے حق میں ترکی کی حمایت ، روس نے سخت بات کہہ دی
لاؤروف نے باور کرایا کہ آرمینیا کے خلاف عسکری کارروائی جس کی ترکی حمایت کر رہا ہے ،،، اس سے وہاں قائم مسئلہ اور تنازع ہر گز حل نہیں ہو گا۔روسی وزیر خارجہ کے مطابق نگورنو کاراباخ میں فائر بندی کی نگرانی کے لیے امن فوج تعینات کی جانی چاہیے۔
آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان فائر بندی تک پہنچنے کے لیے ماسکو نے ثالثی کا کردار ادا کیا ہے۔ البتہ دونوں ممالک ایک دوسرے پر ہفتے کے روز سے نافذ العمل فائر بندی کی خلاف ورزیوں کے الزامات عائد کر رہے ہیں۔