کراچی: صدارتی ایوارڈ یافتہ قوال عزیز میاں کو دنیا سے رخصت ہوئے 22 برس گزر گئے.

باغی ٹی وی : عزیز میاں 17 اپریل 1942 کو بھارتی شہر دہلی میں پیدا ہوئے۔ قیام پاکستان کے بعداہل خانہ کے ہمراہ لاہور میں سکونت اختیار کی،معروف قوال استاد عبدالوحید سے قوالی کا فن سیکھنے کے بعد پنجاب یونیورسٹی سے عربی، فارسی اور اردو میں ایم اے کیا۔

بھارتی ٹی وی اینکر، مصنف اور صحافی رویش کمار کا یوم پیدائش

انہیں پاکستان کے چند مقبول ترین قوالوں میں شمار کیا جاتا ہے عزیز میاں کا اصل نام عبد العزیز تھا۔ “میاں” ان کا تکیہ کلام تھا جو وہ اکثر اپنی قوالیوں میں بھی استعمال کرتے تھے جو بعد میں ان کے نام کا حصہ بن گیا۔

عزیز میاں کی قوالیاں میں شرابی میں شرابی، تیری صورت اور اللہ ہی جانے کون بشر ہے آج بھی سننے والوں پر وجد طاری کر دیتی ہیں عزیز میاں نے وطن عزیز سمیت دنیا کے بیشتر ملکوں میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔

روس کے دو فضائی اڈوں پر دھماکوں سے 3 افراد ہلاک اور 8 زخمی

انہوں نے شاہ ایران رضا شاہ پہلوی کے سامنے یادگار پرفارمنس پیش کرنے پر دنیا بھر میں مقبولیت حاصل کی۔ وہ اپنی بیشتر قوالیاں خود لکھتے تھے جب کہ انہوں نے علامہ محمد اقبال اور قتیل شفائی کا کلام بھی انتہائی مہارت سے گایا۔

عزیز میاں کو فنی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان کی طرف سے پرائیڈ آف پرفارمنس سمیت متعدد ایوارڈز سے بھی نوازا گیا حکومت پاکستان نے 1989ء میں انہیں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا۔

58 سال کی عمر میں عزیز میاں کا انتقال 6 دسمبر 2000 کو تہران میں یرقان کی وجہ سے ہوا لیکن ان کی گائی گئی قوالیاں آج بھی مداحوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔

انڈونیشیا کے صوبے مشرقی جاوا میں آتش فشاں پہاڑ پھٹ پڑا، 2,000 رہائشی نقل مکانی پر مجبور

Shares: