آزمائشوں کا سال ہوا اختتام پذیر تحریر:خنیس الرحمٰن

0
61

آزمائشوں کا سال ہوا اختتام پذیر… تحریر:خنیس الرحمٰن

سال اپنے اختتام کو ہے, چند دن باقی ہیں پھر 20 کا ہندسہ 21 میں بدل جائے گا. 2020ء کا سال اقوام عالم کے لئے آزمائشوں سے بھرا سال تھا.2020ء کے آغاز میں چین سے ایک بیماری کا آغاز ہوا جس سے مجھ سمیت سب پاکستانی سنجیدہ نہیں سمجھ رہے تھے. کوئی کہہ رہا تھا کہ چائنہ والوں نے حرام اشیاء کا استعمال کیا اور کورونا نامی بیماری پھیل گئی.چین امریکہ کی سازش قرار دیتا رہا اور ٹرمپ اسے چائنہ وائرس کہتا رہا. ہر زبان پر مختلف آراء تھیں. لیکن اللہ دنیا کو بتانا چاہتا تھا کہ یہ کسی خاص ملک کا مذہب پر آزمائش نہیں یہ بیماری وسیع ہوتی چلی گئی اور مارچ کے مہینے میں پاکستان میں کیسز کا شور سنائی دینے لگا.

لیکن اس کے باوجود ہم یہی سمجھتے رہے کہ بس افواہیں ہی ہیں. لیکن 14 مارچ کے دن جب تمام تعلیمی اداروں کو بند کرنے کا اعلان کردیا گیا اور اس کے بعد لاک ڈاؤن کا اعلان کردیا اس کے بعد آہستہ آہستہ احساس ہونے لگا کہ واقعی کوئی بیماری ہے جس کی وجہ سے پاکستان میں بھی کیسز بڑھتے جارہے ہیں. ہسپتالوں میں ڈیسک قائم کردیے گئے. قرنطینہ سنٹرزقائم کردیا گئے کہ اس وائرس کا شکار لوگ اپنے آپ کو بند کمروں میں محصور کرلیں. ہم نے اپنے کئی قریبی لوگوں کو اس وائرس کا شکار ہوتے دیکھا. روزانہ کہیں نا کہیں سے اموات کی اطلاعات ملنے لگیں. کورونا سے فوت ہونے والوں کے کوئی قریب نہ جاتا تھا, جنازے میں کوئی شریک ہونے کے لیے تیار نہ تھا نہ ہی انہیں کوئی غسل دینے کو تیار تھا. یہاں میں لاہور سے تعلق رکھنے والے معروف مذہبی اسکالر انجینئر ابتسام الٰہی ظہیر صاحب کو ضرور خراج تحسین پیش کروں گا جنہوں نے اعلان کیا کہ ہر شہر میں ہمارے لوگ کورونا سے فوت ہونے والوں کی تجہیزو تکفین کا اہتمام کریں گے.

ہاں تو میں بتا رہا تھا اس وائرس نے انسان کو مجبور کردیا .کہیں بیٹا باپ کو اکیلا لحد میں اتار رہا تھا تو کہیں باپ بیٹے کو کوئی قریب ہونے کے لیے تیار نہ تھا. اس وائرس نے لوگوں کو اللہ کے گھروں میں جانے سے روک دیا مختلف ممالک میں پاکستان سمیت مساجد کو بند کردیا گیا ,مساجد میں اعلانات ہونے لگے کہ نمازیں گھروں میں ادا کی جائیں. نماز جمعہ کے اجتماعات کو روک دیا گیا. علماء نے حکومت کو قائل کیا کہ وہ مساجد کھولیں تاکہ لوگ مساجد میں جاکر اپنے اللہ کو راضی کریں کہ اللہ انہیں ان آزمائشوں سے نکالے,حکومت نے اجازت تو دی لیکن حفاظتی تدابیر کو اپناتے ہوئے. صدر مملکت عارف علوی خود مساجد میں ایس او پیز دیکھنے لئے جاتے رہے.نماز تراویح کو روک دیا گیا اور سعودیہ عرب نے عمرے جیسی عظیم عبادت کو وباء کی وجہ سے روک دیا. وہ اللہ کا گھر جہاں ہر وقت دنیا کے مختلف ممالک سے آئے ہوئے لوگ ملتزم کو پکڑ کر بیت اللہ کے سامنے بیٹھ کر اپنی التجائیں اللہ کے سامنے رکھتے تھے وہ خالی ہوگیا لبیک اللھم لبیک کی صدائیں بند ہوگئیں. پھر حج کا مہینہ آیا تو مخصوص لوگوں کے علاوہ جو سینکڑوں میں تھے اللہ سے آزمائشوں سے نجات طلب کرنے لگے.

سال 2020ء میں اس وباء سے کئی ہیرے متاثر ہوئے اور دنیا چھوڑ گئے. اس سال میں سب سے زیادہ علماء اپنے رب سے ملاقات کے لیے اس دنیا کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے چھوڑ گئے. اس وباء نے دنیا کی معیشت کو کمزور کردیا. تعلیمی نظام کو شدید نقصان پہنچا. امتحانات کو ملتوی کردیا گیا ,طلباء کو پروموٹ کردیا گیا. مدارس دینیہ بند کردیے گئے.سب ممالک کے آپس میں فضائی تعلقات منقطع ہوگئے. ریستوران بند ہوگئے. تعلیم آن لائن ہوگئی اس وباء نے ہر شخص کو انٹرنیٹ سے نتھی کردیا سب کچھ آن لائن ہوگیا .بڑی بڑی کانفرنسز ویبینارز میں تبدیل ہوگئیں. دنیا کا سارا نظام ایک بار پلٹ گیا.

آہستہ آہستہ وباء کا زور ٹوٹنے لگا. کاروبار اور تعلیمی ادارے کھول دیئے گئے اور سال 2020 ء بھی اپنے اختتام کو پہنچ چکا ہے لیکن اب وباء پھر سے زور پکڑ رہی ہے اب اس کی دوسری لہر سامنے آرہی ئے. کہا جارہا ہے کہ یہ پہلے سے زیادہ خطرناک ہے اور اس کا اصل مرکز برطانیہ ہے. تعلیمی اداروں کو ایک بار پھر سے بند کردیا گیا ہے. مدارس کو بھی بند کا کرنے کا اعلان کیا گیا ہے.ماسک پہننے پر زور دیا جارہا ہے. ایس او پیز کو اختیار کرنے کا کہا جارہا ہے دوسری طرف سیاسی جماعتیں اپنے ذاتی مقاصد حاصل کرنے کے لیے جلسے جلوس زور و شور سے کررہے ہیں .حال ہی میں کئی سیاسی رہنماء کورونا کا شکار ہوئے لیکن جلسوں کو انہوں نے جاری رکھا. احتیاط کی ضرورت ہے. تدابیر کو اپنائیں اور اس وائرس کو پھیلنے سے بچانے میں ہم کردار ادا کریں. اس وباء میں ڈاکٹرز اور طبی عملے نے سب سے زیادہ کردار ادا کیا. کئی ڈاکٹرز اور طبی عملے سے تعلق رکھنے والے افراد اس وباء کا شکار ہوئے اور اس دنیا سے چلے گئے. سال 2021 ء ہم اپنے اللہ سے دعا کرتے ہیں ہمارے لئے آزمائشوں سے خالی ہو ہم خود بھی اپنا محاسبہ کریں اور اپنے اللہ کو راضی کریں شائد ہم سے کوئی خطاء ہوگئی ہو جس کے باعث یہ سال ہمارے لئے آزمائشوں کا سال ثابت ہوا. اپنا خیال رکھیں اور احتیاط کریں ….

Leave a reply