آج سے 75 سال پہلے جب پاکستان بنا تو ایک ملک کے بننے میں پورے ہندوستان کے مسلمانوں کی محنت تھی. لیڈر سرپرستی کا کام کرتا ہے اور کام کو آگے بڑھاتا ہے لیکن وہ یہ کام کبھی اکیلا نہیں کرسکتا ہے. اس کام کے پیچھے پوری قوم کی سپورٹ ہوتی ہے. پاکستان کے بننے میں پورے ہندوستان کے مسلمانوں کی محنت تھی سب مسلمان مذہب کی بنیاد پر اکٹھے ہوئے، اپنی جان، مال قربان کردیئے، انتھک محنت، لگن اور کئی سالوں کی محنت کے بعد ملکِ پاکستان وجود میں آیا لیکن ہندوستان کی تقسیم کے وقت اثاثہ جات کی تقسیم میں بھی پاکستان کو اس کا حق نہ مل سکا اثاثہ جات کی کمی کی وجہ سے پاکستان کو بہت دقت اٹھا نا پڑی ہندوستانی مسلمانوں کی ہجرت انسانی تاریخ کی سب سے بڑی ہجرت تھی جس کا سارا بوجھ پاکستانی حکومت کو اٹھانا پڑا لیکن پاکستان کی قوم اور حکومت نےساتھ ملکر بڑی محنت مشقت اور ہمت اور حوصلے کے ساتھ اس کٹھن مرحلے کو سر کیا.
اجتماعیت یعنی اتحاد و اتفاق ایک ایسا عمل ہے جس کے ذریعے آپ بڑی بڑی طاقتوں کو سرنگوں کرسکتے ہو، بڑی بڑی سلطنتیں جزیہ دینے پر مجبور ہوسکتی ہیں. اتحاد و اتفاق نہ ہو تو دنیا جہان کے وسائل ہونے بعد بھی آپ ڈھیر ہوسکتے ہیں. بحیثیت قوم آپ کی کوئی اہمیت باقی نہیں رہتی ہے . دنیا کے کمزور ترین لوگ بھی آپ کو شکست سے دو چار کرسکتے ہیں. اور یہ قانون فطرت ہے جسے فقط اتحاد و اتفاق یعنی اجتماعیت سے بدلا جاسکتا ہے .
تبھی شاعر مشرق نے کہا تھا:
فرد ہے ملت سے تنہا کچھ بھی نہیں
موج ہے دریا میں بیرونِ دریا کچھ بھی نہیں
انسان انسانوں کے ساتھ ملکر رہتے ہیں، جانور جھنڈوں کی شکل میں رہتے ہیں، پرندے قطاروں میں اڑان بھرتے ہیں. یہ سب اس لیے ہے کہ ان کے پیدا کرنے والے نے انہیں ایسا ہی بنایا ہے. اور جو اس قانون کو توڑتا ہے وہ تنہا ہوجاتا ہے، ڈپریشن، نفسیاتی مسائل اس کا جینا دوبھر کردیتے ہیں. درندے ایسے ہرن کا آسانی سے شکار کرلیتے ہیں اور پرندے بازوں سے محفوظ نہیں رہتےہیں شاعر نے کیا خوب کہا ہے.
ہم جنس کنند پرواز
کبوتر با کبوتر باز بہ باز
. ہمیشہ سے ہی جب کوئی کام سرانجام پاتا ہے تو اس کے پیچھے کئی سالوں کی محنت ہوتی ہے اور اگر پوری قوم اکٹھی ہوجائے اور ان لوگوں کے اندر کچھ کر گزرنے کا جذبہ موجود ہو تو سازشیں بھی دم توڑ جاتی ہے1965 کی جنگ میں جب دشمن سرحد پر سب ہتھیاروں سے لیس کھڑا تھا اس وقت بھی پاکستان کی قوم اور حکومت نے ساتھ مل کرمحدود وسائل کے ساتھ اپنی بقا کی جنگ لڑ ی اور آج ہمارا ملک جس پرکٹھن دور سے گزر رہا ہے وہ سب کے سامنے ہے کس طرح سے پاکستان شکنجوں میں جکڑا ہوا ہے.
جب بھی کوئی تکلیف آتی ہے تو اس کا حل لازمی ہوتا ہے اور اس کا حل بھی یہی ہے کہ پوری قوم تفرقہ بازی بازی ختم کرکے اسلام کے نام پر اکٹھی ہوں، کیونکہ اسلام ہی سلامتی والا مذہب ہے. جو ہر رنگ و نسل اونچ نیچ سے بالاتر ہے. جو اپنے ماننے والوں کو مکمل حقوق العباد کا ضابطہ سکھاتا ہے. جب انسان حقوق العباد کو پورا کرتا ہے تو ہی معلوم پڑتا ہے کہ وہ کتنا اپنے دین پر چلنے والا ہے یہ ہر ایک فرد پر لازم ہے کہ وہ اپنے بھائی کا حق پہچانے سب عہد یداران اپنی حیثیت کو دیکھ کر درست معاملات کریں. جھوٹ اور ہیر پھیر سے اجتناب کریں.ظالم و جابر حکمران قوم کے اپنے اعمال کی وجہ سے مسلط ہوتے ہیں. پاکستان کو سب سے زیادہ نقصان تفرقہ بازی نے پہنچایا ہے.
اجتماعیت بہت فائدہ مند چیز ہے آپ لکڑی کے گٹھڑ کی ہی مثال لے لیں گٹھڑ کو کبھی کوئی نہیں توڑ سکتا ہے اور الگ الگ لکڑی کو توڑنا آسان ہوتا ہے اسی طرح ہی آج پاکستان کی قوم کو اجتماعیت کی بہت ضرورت ہے.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسلمان ایک عمارت کی طرح ہے جس کا ایک حصہ دوسرے حصے کو تقویت دیتا ہے
ایک اور حدیث میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں اگر جسم کے ایک حصے کو تکلیف ہوتی ہے تو پورا جسم تکلیف محسوس کرتا ہے.
اسی طرح اگر پاکستان کی عوام ایک ساتھ مل کر چلے اور سب ایک دوسرے کا احساس کریں،ایک دوسرے کا حق نہ ماریں تو ہی ہمارا ملک ترقی کر سکتا ہے اسی وجہ سے ہمارا معاشرہ اچھا معاشرہ اور ہمارا ملک ترقی یافتہ ملک بن سکتا ہے.
یادرکھیں وہ قوم کبھی نہیں بدل سکتی ہے جسے خوداپنے حالات بدلنے کا شعور نہ ہو. ہمارے ملک کے موجودہ حالات کے پیش نظر ہمیں اتحاد و اتفاق اور شعور کی بے حد ضرورت ہے.