12 جنوری کو قائم ہونے والے اس ڈیجٹیل پلیٹ فارم کو آج دس سال ہوگئے ہیں۔ سوشل میڈیا کی دنیا میں ہونے والی مثبت تبدیلیوں میں سے ایک تبدیلی جس کا مرکزی دفتر لاہور میں ہے۔ اپنے اندر بے پناہ کامیابیاں اور کامرانیاں سمیٹیے ہوئے ہے۔ اس وقت دنیا کے تقریباً 195 ممالک میں اسکی نشریات دیکھی جاتی ہے اور یہ بذات خود ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔چینل بنانے کا مقصد معاشرے میں پھیلی بدعنوانی، جہالت، ظلم اور زیادتی کے خلاف موٴثر آواز اٹھانا تھاتاکہ ان مسائل سے معاشرے کو نکال کر نئی راہ پر گامزن کیا جاسکے۔ اس چینل کے ذریعے برائیوں پر جہاں آواز اٹھائی جارہی ہے وہیں معاشرے میں موجود مظلوم، محکوم لوگوں کی اواز بن کر انکے مسائل بھی حل کیے جارہے ہیں۔باغی ٹی وی کی رپورٹس پر حکام بالا نے کئی دفعہ کاروائی کرکے مطلوبہ مسائل بھی حل کیے جسکی وجہ سے لوگوں میں اسکے حق میں بہت اچھی رائے پائی جاتی ہے۔ اس چینل کے ذریعے پچھلے سال رمضان میں 24گھنٹے پورا مہینہ لائیو نشریات چلا کر ایک ریکارڈ قائم کیا۔
اور یہ منفرد اعزاز باغی ٹی وی کے علاوہ کسی اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے پاس نہیں ہے۔باغی ٹی وی کا ایک صوبائی دفتر کراچی میں بھی ہے جہاں سے کراچی سمیت پورے سندھ میں خبریں اور تجزیے، تبصرے فراہم کیے جارہے ہیں۔ باغی کی نشریات اس وقت چار بین الاقوامی زبانوں میں جاری ہے زبانوں میں اردو کے علاوہ انگریزی، چینی، اور اب پشتو میں بھی نشریات ہورہی ہیں۔ اس کے علاوہ اسکے مزید پھیلاؤ کے لیے ہمسایہ ممالک میں انکی زبانوں میں نشریات پیش کرنے پر کام جاری ہے۔ اور ان شاء اللہ بہت جلد ہمسایہ ملک بھارت کے کونے کونے میں باغی ٹی وی کی گونج ہوگی۔ یوں تو باغی ٹی وی کی پہچان ما شاء اللہ 195 ممالک تک ہے اور اس سے محبت اور عقیدت کا اظہار بھی ہورہا ہے۔لیکن اسکو اس مقام تک پہنچانے کے لیے اگر اس ہستی کا نام نا لیا جائے تو یہ بات قابل قبول نہیں ہے۔جسکی وجہ سے آج باغی ٹی وی اس مقام پر ہے۔ جی ہاں بات ہورہی ہےسنئیر جرنلسٹ، تجزیہ نگار مبشر لقمان صاحب کی جو اس وقت باغی کی سرپرستی فرما رہے ہیں۔ ایک وقت وہ بھی آیا اس، پلیٹ فارم پر جب بڑے میڈیا مالکان نے اپنے ملازمین کی نا صرف تنخواہیں ضبط کیں بلکہ نوکری سے بھی نکالا، ان حالات میں بھی مبشر لقمان نا صرف اپنے ورکرز کے ساتھ کھڑے ہوئے بلکہ انہیں ہر طرح سے حوصلہ دیا۔ آپ نے دیکھا ہوگا کہ مختلف ویب چینلز پر عریاں تصاویر اور خبریں شائع ہوتی رہتی ہیں جبکہ باغی ٹی وی پر اپ ایسا کچھ نہیں دیکھتے ہیں اس کی وجہ مبشر لقمان صاحب کا وہ نظریہ ہے کہ یہ چینل عوام کی اواز اور فلاح کے لیے ہے ناکہ عریانی کو فروغ دینے کے لیے۔
ان دس سالوں میں جب بھی کوئی مشکل آئی تو باغی ٹی وی نے اگاہی کے لیے بڑے پیمانے پر کام کیا۔ کورونا کی مثال ہی لیجے جب یہ مشکل وقت چین سے شروع ہوا تب سے ہی باغی ٹی وی نے آگاہی کا کام شروع کیا جو آج تک جاری ہے۔ جب بہت سے ادارے مشکل کی لپیٹ میں اکر خاموشی طاری کر لی اس وقت بھی باغی ٹی وی اپنی منفرد انداز اور منیجمنٹ کے ساتھ قائم بھی رہا اور مسائل سے لڑتے ہوئے اگاہی بھی فراہم کرتا رہا۔ معاشرتی مسائل میں سگریٹ نوشی پر بہت کام کیا ہےاور باغی کے پلیٹ فارم سے بہت سیمنار ہوچکے ہیں اگاہی پروگرام اپنی آب و تاب سے جاری ہے۔ اس کے علاوہ بین الاقوامی مسائل پر نا صرف گہری نظر ہے بلکہ اسکے لیے کسی بھی پریشانی کو خاطر میں نالاتے ہوئے کام جاری رکھا ۔ جس کی وجہ سے کئی بار مشکلات بھی پیش آئیں لیکن عزم و استقلال میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔ اس پلیٹ سے جب کشمیر کے مظلوم لوگوں کی اواز دنیا تک پہنچائی گئی تو اکاؤنٹ پر انتظامیہ کی جانب کی سے دباؤ بھی بڑھا لیکن دباؤ کو خاطر میں نا لاتے ہوئے کام جاری رکھا۔ اس پلیٹ فارم کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ نئے لکھنے والوں کو موقع دیا کہ وہ اپنے خیالات الفاظ کے زریعے یا زبان کے زریعے عام لوگوں تک پہنچائیں۔اس پلیٹ فارم کے زریعے بہت بہترین لکھنے والوں کو موقع ملا اور آج سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں میں پہچان دی ہے۔ کسی بھی ادارے کی کامیابی اس میں کام کرنے والوں کا جذبہ ہے جو اس میں جان ڈال دیتا ہے۔اس وقت یہ ادارہ ایک منظم اور مربوط جڑیں لیے ہوئے اپنی منزل کی جانب رواں دواں ہے۔ آئیے دعا کرتے ہیں اپنے ادارے کے لیے کہ یہ یونہی کام کرتا رہے محنت سے لگن سے اور دن دوگنی رات چوگنی ترقی کرے۔
جزاک اللہ
@irumrae