یہ آخر ہو کیا رہا ہے ؟
سلانوالی چار بلاک کے رہائشی شیخ طاہر کو 12 جون کو طبعیت خراب ہونے پر ڈسڑکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال سرگودہا لے جایا گیا جہاں ان کا کرونا سیمپل لیا گیا لیکن شیخ طاہر کو بغیر رزلٹ آے کرونا مریض قرار دے کر قرنطینہ کر دیا گیا ہسپتال میں ہی 14جون کو شیخ طاہر انتقال کر گئے. اور یوں شیخ طاہر کو کرونا ایس اوپیز کے تحت دفن کیا گیا گھر والوں کو غسل، جنازہ اور تدفین کے عمل میں شرکت سے روک دیا گیا اور چند خاکروبوں نے بدقسمت شیخ طاہر کو دفن کردیا جبکہ اہل خانہ کو میت کے قریب بھی نہ آنے دیا گیا جو ایک والدہ، بیوی اور تین سالہ معصوم بیٹی کے لیے کس قدر دلخراش ہو سکتا ہے اسکا لفظوں میں بیان ناممکن ہے ان حالات میں اہل خانہ پر قیامت اس وقت گری جب کل 18 جون کو انہیں پتہ چلا کہ شیخ طاہر کا کرونا سیمپل رزلٹ منفی آیا ہے اور ان کے پیارے کو بغیر کرونا کے لاوارثوں کی طرح سپرد خاک کر دیا آج اہل علاقہ کو جب کرونا رپورٹ منفی آنے کا علم ہوا تو ان میں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی اور انہوں نے اس واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوے سڑکوں پر آکر اس کے خلاف احتجاج کیا مظاہرین نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر غمزدہ خاندان سے اظہار یکجہتی کے ساتھ ساتھ چیف جسٹس آف پاکستان سے اس افسوسناک واقعہ کی فوری انکوائری کرانے کے مطالبات درج تھے ان کا مطالبہ تھا کہ واقعہ کے ذمہ داران کے انصاف کے کٹہرے میں لاکر سخت سزا دی جاے