آج دنیا میں لوگ "”فادر ڈے”” کے نام سے والد کا دن منا رہی ہے
کیا والد کی عزت پیار صرف دن منانے تک محدود ہے یا اس کے کچھ حقوق و فرائض بھی ہیں
ہم بطور معاشرہ مغرب کے پیچھے چل رہے ہیں تو معاشرے مین بہت سی باتوں کو ہم نا سمجھتے ہیں نا ہی سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں
وہ باپ جو گرمی، سردی
دھوپ، بارش
دن، رات
جمعہ، اتوار محنت کر کے اپنے بچوں کو پالتا ہے
وہ اپنا پیٹ کاٹ کر بچوں کی ضروریات پوری کرتا ہے
وہ خود بھوکا رہتا ہے لیکن بچوں ہو پیٹ بھر کر کھلاتا ہے
خود کبھی کئی کئی سال تک ایک ہی جوتوں کے جوڑے میں ٹائم گزار دیتا ہے لیکن بچوں کو ہر سال نئے جوتے لے کر دیتا ہے
خود کپڑے نہیں لیتا لیکن بچوں کے لیے ہر سال، ہر عید، ہر نئی کلاس کے لیے نئے کپڑے لیتا ہے
پھر کبھی محسوس بھی نہیں ہونے دیتا اپنی اولاد کو کہ وہ بھوکا ہے یا اس کو کسی چیز کی ضرورت ہے
اس کا بھی دل کرتا ہے وہ نئے کپڑے پہنے لیکن یہ سوچ کر اپنی خواہشات کو دفنا دیتا ہے کہ میں پھر لے لوں گا بچوں کے لیے لازمی لینے ہیں

باپ بھلے غریب ہو لیکن اپنی اولاد کو وہ شہنشاہوں کے بچوں کی طرح رکھتا ہے
باپ خود کھانا نہیں کھاتا لیکن بچوں کو کبھی بھی بھوکا نہیں سونے دیتا
خود پھٹے پرانے کپڑے پہن لیتا ہے لیکن بچوں کو کبھی احساس کمتری کا شکار نہیں ہونے دیتا
آخر وہ باپ جب کما کما کر بچوں کو کھلاتا ہے
وہ باپ جب خود بچوں کا محتاج ہوتا ہے تو بچے پھر اس کو یہ ہی کہتے نظر آتے ہیں
"”آپ نے ہمارے لیے کیا ہی کیا ہے””
یہ وہ الفاظ ہیں جو ہمارے معاشرے میں عام ہو چکے ہیں
بچے یہ نہیں سوچتے آج ہم جس مقام پے ہیں اس میں میرے باپ کی کتنی محنت ہے
اس میں باپ کا کتنا خون پسینہ نکلا ہے
میرا باپ کتنا بھوکا رہا
وہ یہ سوچتے ہیں باپ کماتا رہا اور کھاتا رہا ہے بس
اس نے ہمارے لیے کچھ نہیں کیا

اس کے متعلق اﷲ تبارک وتعالیٰ نے والدین کے حق کو مقدم کیا ہے۔
ارشاد ہورہا ہے:’’ہم نے آدمی کو حکم دیا کہ وہ اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کرے‘‘
(سورۃ الاحقاف آیۃ 15)

باپ کو جنت کا دروازہ کہا گیا ہے جب یہ دروازہ کھلے گا تو ہی انسان جنت میں داخل ہو سکے گا
اللہ نا کرے یہ دروازہ بند رہتا ہے تو ہم بھلے نیکی کے کام کرتے رہیں آخر میں جا کر دروازہ ہی نے ہو گا تو کیسے ہم جنت میں داخل ہوں گے

خدارا اپنے والدین کی قدر کریں
حقوق العباد میں سب سے پہلے والدین کے حقوق بیان کیے گئے ہیں

حدیث شریف کا مفہوم ہے امام طبرانی نے اس حدیث پاک کو نقل کیا ہے۔ فرماتے ہیں’’نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
والد کی اطاعت میں اﷲ تعالیٰ کی اطاعت ہے۔ والدین کی نافرمانی اﷲ تعالیٰ کی نافرمانی ہے””

والد کی نافرمانی کو اللہ پاک کی نافرمانی کہا گیا ہے تو کیا کوئی شخص اللہ پاک کی نافرمانی کر کے جنت میں جا سکتا ہے
حضرت ابن عباس رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اﷲعلیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
حسن سلوک کرنے والی اولاد جب بھی محبت کی نظر سے والدین کو دیکھے تو ہر نظر کے بدلے اﷲ تعالیٰ مقبول حج کا ثواب لکھ دیتا ہے۔ صحابہ رضی اﷲ عنہم اجمعین نے عرض کیا : یا رسول اﷲ! اگر کوئی اپنے والدین کی زیارت دن میں سومرتبہ کرے تو ؟  حضوراکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اﷲاکبر اطیب ﷲ تعالیٰ بہت بڑا، نہایت ہی تقدس والا ہے‘‘

والدین کو دیکھنے کا اتنا بڑا ثواب ہے تو ان کی خدمت کرنے کی کیا فضیلت ہو گی

مذہب اسلام ہی وہ واحد مذہب ہے، جس نے والدین کے متعلق کہا ہے کہ:
٭  جنت ماں کے قدموں کے نیچے ہے۔
٭  باپ جنت کا درمیانی دروازہ ہے۔
٭  رب کی رضامندی والدین کی رضامندی پرہے۔
٭  رب کی ناراضگی والدین کی ناراضگی پر ہے۔
٭  والدین کی فرمابرداری میں اﷲتعالیٰ کی فرمابرداری ہے۔
٭  والدین کی نافرمانی میں اﷲتعالیٰ کی نافرمانی ہے۔
ماں باپ کی نافرمانی تو کجا ، ناراضگی وناپسندید گی کے اظہار اور جھڑکنے سے بھی روکا گیا ہے اور ادب کے ساتھ نرم گفتگو کا حکم دیا گیا ہے
’’ وَلَاَ تْنہَرْ ہُمَا وقُلْ لَّہُما قَوْلًا کَرِیْمَا‘‘
ساتھ ہی ساتھ بازوئے ذلت پست کرتے ہوئے تواضع وانکساری اور شفقت کے ساتھ برتاؤ کا حکم ہوتا ہے
’’ واخْفِضْ لَہُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمۃِ‘‘
اور پوری زندگی والدین کے لئے دعا کرنے کا حکم ان کی اہمیت کو دوبالا کرتا ہے
وقُلْ رَّبِّ ارْحَمْہماکَما رَبّیَانِی صَغِیْرًا
* اور تم سب اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ نیک برتاؤ کرو
سورہ النساء ۳۶
* ہم نے ہر انسان کو اپنے ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی نصیحت کی ہے
سورہ العنکبوت ۸

اپنے والدین کے ساتھ ایسے حسن سلوک کے ساتھ پیش جیسے وہ بچپن میں آپ کے ساتھ آتے رہے

اللہ پاک ہمیں اپنے والدین کی نافرمانی سے بچائیں اور ان حقوق کو صحیح معنوں میں ادا کرنے اور ان کی خدمت کرنے کی توفیق دیں
آمین

Shares: