باپ ، خلوص و ایثار کا سرچشمہ .تحریر : حمزہ احمد صدیقی

ان کا اٹھنا نہیں ہے حشر سے کم
گھر کی دیوار باپ کا سایا

باپ صرف ایک لفظ ہی نہیں بلکہ احساس محبت، شفقت، پیار اور وفا جیسے ایک جذبے کا نام ہے،
باپ کی شفقت اور دعاٶں کی حدت خاموش سمندر کی مانند ہے جس کی لہروں میں شدت پنہاں ہوتی ہے،باپ خلوص و مہر کا پیکر ، محبت کا ضمیر، باپ خدا کا دیا ہوا انمول خرانہ ہے، باپ اللہ تعالیٰ کی نعمتِ عظیم ، وہ دُنیا میں اپنے اہل و عیال کا ساٸبان ہوتاہے، باپ شفقت ، خلوص ، بے لوث محبت اور قربانی کا دوسرا نام ہے باپ ایک ٹھنڈک کا احساس ہے جو چلچلاتی دھوپ میں اپنے بچوں کو پیار اور سکون کا احساس دلاتا ہے۔

ہمت شفقت چاہت قربانی
یکجا لکھوں تو بابا جانی

باپ ایک ایسا رشتہ ہے جو اپنی پوری زندگی اپنوں کیلئے وقف کردیتا ہے، اس کے صبر اور خلوص کی کوئی مثال نہیں ، باپ ایک ہستی جس کی تعریف بیان کرنے کیلئے لفظوں کا ذخیرہ بھی کم پڑ جائے۔ ہمارے معاشرے میں ماں کا مقام ومرتبہ تو ہرلحاظ سے اجاگر کیا جاتا ہے لیکن باپ کا مقام کسی حدتک نظرانداز کردیا جاتا ہے باپ وہ سایہ بے مثل ہے جس کی مثال اس دنیا میں کہیں بھی نہیں ہے ،باپ جیسی عظیم ہستی سے پیار ، خلوص اور عقیدت کا نام ہے ہر مہذب اور تہذیب میں باپ کو عظیم اور مقدس قرار دیا ہے۔

باپ اک چھت کی مانند ہوتا ہے جس طرح اک چھت گھر کے مکین کو موسم کے سرد گرم ماحول سے محفوظ رکھتی ہیں، باپ جیسا بھی ہو باپ ہوتا ہے۔ اک گھنا سایہ دار درخت جو خود تو دھوپ طوفان بارش میں کھڑا رہتا ہے پر اپنے سائے میں رہنے والوں کو تحفظ دیتا ہے۔ اس کی شاخوں پہ کتنے ہی پرندے پلتے پھولتے ہیں۔ باپ کا وجود بے پناہ عزیز اور ضروری ہوتا ہے۔ باپ جیسا کوئی نہ ہوتا ہے اور نا ہوسکتا ہے

ان کے سائے میں بخت ہوتے ہیں
باپ گھر میں درخت ہوتے ہیں

باپ وہ ہستی ہے جو دن کو دن نہیں سمجھتا۔ راتوں کو بھی فکر معاش میں بے چین رہتاہے۔ باپ کبھی ہمیں اپنی پریشانی یا الجھن نہیں بتاتا بلکہ خود سیسہ پلائی دیوار کی مانند ہر مشکل اور دشواری کا سامنا کرتا ہے۔ باپ وہ ہستی ہے جو اپنے اہل خانہ کی کفالت کے لے دن رات جتا رہتا ہے۔ نہ اس کو اپنے آرام کی پرواہ ہوتی ہے اور نہ ہی اپنے صحت کی۔ وہ اپنے دن رات صرف اس جہد میں صرف کرتا ہے کہ کچھ اور محنت کرلوں تو اپنے بچوں کا مستقبل محفوظ کرلوں۔اپنی اولاد کی ہر اس خواہش کو پوری کرنے کی کوشش کرتا ہے جو وہ اپنے بچپن میں پوری نہیں کرپایا

مجھ کو تھکنے نہیں دیتا یہ ضرورت کا پہاڑ
میرے بچے مجھے بوڑھا نہیں ہونے دیتے

باپ دنیا کی وہ عظیم ترین ہستی ہے جو اپنے بچوں کی بہترین پرورش اور ان کی راحت کے لیے ہمہ وقت کوشش کرتا ہے، کاوش اور مشقت میں پڑ کر زندگی گزارتا اور ضرورت پڑنے پر اپنے بچوں کے لیے جان تک کی قربانی سے دریغ نہیں کرتا۔

باپ وہ عظیم ہستی ہے جو اپنی اولاد کے لئے ساری جہاں سے لڑ سکتا ہے۔ باپ اپنی خوشی کی پروا کیے بغیر اولاد کی ہر خواہشات کو پورا کرتا ہے، ویسے تو مرد مضبوط ہوتا ہے مگر فولادی اعصاب کا مالک مرد بھی جب باپ بن جائے تو بچے کی معمولی سی تکلیف پر ٹوٹ جاتا ہے باپ ایک ایسا کریڈٹ کارڈ ہے جس کے پاس بیلنس نہ بھی ہو پھر بھی وہ اولاد کی خواہشات پورے کرنے کی کوشش کرتا ہے وہ اولاد کو کبھی نہ نہیں کر سکتا چاہے حالات کتنے ہی برے کیوں نہ ہوں ،باپ دنیا جہاں کے دکھوں اور غموں کو اپنے سینے کے اندر سمیٹے رواں دواں رہتا ہے۔ آندھی آئے یا طوفان اسکی محبت میں کمی نہیں آتی، خلوص و ایثار کے اس سرچشمے کی حدود کا اندازاہ لگانا ممکن نہیں۔

جیب خالی ہو تب بھی نہ نہیں کرتا
اپنے باپ سے امیر شخص میں نے دیکھا نہیں کوئی

والد کی قدر کرنی چاہیے۔ باپ کی کمائی اور ورثے کی تو اولاد حق دار بنتی ہے، مگر اس کے دیگر تجربات اور اصولوں سے کم ہی فائدہ اٹھاتی ہے۔ حالاں کہ باپ تجربات کا ایسا خزانہ ہوتا ہے۔ ہر لمحے زندگی کے نت نئے تجربے سے گزر کر اولاد کی بہترین پرورش کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ سمجھدار اولاد اس خزانے سے سبق لے کر اپنی زندگی کو احسن طریقے سے گزارتی ہے جبکہ بد قسمت اولاد اپنی زندگی کو بے جا خواہشات کے حصول کیلئے تباہ کر ڈالتی ہے اور باپ ایک ایسی کتاب ہے جس پر تجربات تحریر ہوتے ہیں۔ اپنے باپ کو خود سے دور مت کریں بلکہ اس کے تجربات سے سیکھیں۔ ہم دیکھتے ہیں کہ نئی نسل والدین سے خود کو زیادہ عقل مند خیال کرتی ہے جب یہ جاہلیت کے سوا کچھ نہیں ہے

باپ ہی سرمایہ اولاد ہے
باپ ہی اجداد کی بنیاد ہے
گود ماں کی ،درسگاہ اولین
باپ ہے ،روح جمال دلنشین

باپ ایک عظیم تحفہ خداوندی ہے ،جس کا کوئی نعم البدل نہیں۔ باپ محبت و چاہت ،صبرو خلوص،ایثارو بردباری کا پیکر ہے۔ ہم جس طرح دریا کو کوزے میں قید نہیں کر سکتے اس طرح والد کی محبت و شفقت ٍ، عنایات و خدمات ،محنت،حوصلہ وہمت کو لفظوں میں بیان نہیں کر سکتے ۔یہ حقیقت ہے کہ باپ کی محبت ایک بحر بیکراں کی طرح ہے ۔ باپ کی بے پایاں محبت کو لفظوں میں نہیں پُرویا جا سکتا اس لیے کچھ وقت اپنے باپ کے پاس بیٹھا کرو اس طرح وہ بوڑھا جوان رہتا ہے۔ اس کی خدمت کر کے اپنے لیے کامیابی کی راہیں ہموار کر لوں۔ دنیا میں جب بھی کوئی پریشانی آئے اپنے باپ سے مشورہ لو کیونکہ باپ سے بہتر کوئی استاد نہیں، اس سے بہتر کوئی ہمدرد نہیں، اس سے بہتر کوئی غمخوار نہیں اور اس سے بہتر کوئی دردمند نہیں

آج میں اک پیغام دینا چاہتا ہوں کہ جن کے باپ حیات ہیں ان کی قدر کیجئے۔ کیونکہ باپ سے زیادہ محبت کرنے والی ہستی دُنیا میں پیدا نہیں ہوئی ،آندھی چلے یا طوفان آئے، اُس کی محبت میں کبھی کمی نہیں آتی ۔ وہ نہ ہی کبھی احسان جتاتا ہے اور نہ ہی اپنی محبتوں کا صلہ مانگتاہے بلکہ بے غرض ہو کر اپنی محبت اولاد پر نچھاورکرتا رہتا ہے، یہ ہستی اک بار کھو گئی تو کبھی اور کسی قیمت واپس نہیں ملتی باپ شفقت محبت اور ایثار کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔

یہ سوچ کے ماں باپ کی خدمت میں لگا ہوں
اس پیڑ کا سایا مرے بچوں کو ملے گا

اللہ رب العزتﷻ سے دعا ہے کہ ہمیں صحیح معنوں میں اپنے والد محترم کی خدمت کی توفیق نصیب فرمائے اور ان کا سایہ تادیر ہمارے سروں پر قائم و دائم رکھے اور جن کے والد محترم اس دنیا سے چلے گئے ان کی اولاد کو ان کے لیے صدقہ جاریہ بنائے اللہ تعالیٰﷻ ہم سب کو والدین کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!

Comments are closed.