باپ کی قید میں لوہے کی زنجیروں سے جکڑی جوان بیٹی کو پولیس نے آزاد کرالیا

والد نے خاندانی وجوہات کی بنا پر بیٹی کو قید کر رکھا تھا
Iraq

عراق میں باپ نے اپنی جوان بیٹی کو لوہے کی زنجیروں سے جکڑ کر ایک ماہ تک قید کئے رکھا۔

باغی ٹی وی :غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق خفیہ اطلاع ملنے پر سکیورٹی فورسز نے لڑکی کو آزاد کرا دیا اس خاتون کو اس کے سفاک والد نے تقریباً 30 دنوں تک اپنے گھر میں "قید” کر رکھا تھا۔

کرکوک پولیس کے ایک سینئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ مقامی پولیس کو تصدیق شدہ اطلاع ملی کہ ایک باپ نے اپنی بیٹی کو گھر کے اندر قید کر رکھا ہے اور اس کے پاؤں اور ہاتھوں کو زنجیروں میں جکڑ کر تالا لگایا ہوا ہے۔ والد نے خاندانی وجوہات کی بنا پر بیٹی کو قید کر رکھا تھا پولیس فوری طور پر اس گھر پر پہنچ گئی اور لوہے کو کاٹنے کے لیے ایک ڈیوائس کا استعمال کرتے ہوئے نوجوان خاتون کو کھولا اور اسے کرکوک پولیس ڈائریکٹوریٹ منتقل کر دیا۔ خاتون کے والد کو گرفتار کرلیا گیا۔ قانونی اقدامات کرنے کے بعد کیس کو عدالت بھیج دیا گیا۔

بغداد؛ شاہراہ عام پر خاتون کو سرعام بے لباس کردیا گیا

دوسری جانب عراق کے دارالحکومت بغداد کی ایک شاہراہ پر سرعام ایک خاتون کو بے لباس کرنے اور اس پر چاقو سے حملے کی وڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔ عالمی ادارے کی خبر کے مطابق 27 سالہ متاثرہ خاتون بغداد کے الکندی ہسپتال میں زیر علاج ہے۔ گہرے زخموں کی وجہ سے وہ قوت گویائی سے محروم ہو سکتی ہے۔

چین میں طوفانی بارشوں نے تباہی مچادی،ہزاروں افراد شیلٹرز ہوم میں پناہ لینے پر مجبور

عراقی خاتون اسما کے والد بتایا کہ ’میری بیٹی کو اس کے سابق خاوند نے ایک شاہراہ پر بے لباس کیا اور چاقو سے 31 وار کیےسات ماہ قبل دونوں میں علاحدگی ہوئی تھی۔ بچوں پر جھگڑا چل رہا تھا‘۔ یہ کہاں کی انسانیت، کیسی غیرت اور کیسا نام نہاد وقار ہے۔ جسے جواز بنا کر سابق خاوند نے میری بیٹی کا یہ حشر کیا ہے‘۔ متاثرہ خاتون کے والد نے دکھ بھرے لہجے میں کہا کہ ’ملزم مفرور ہے۔ ابھی تک گرفتار نہیں ہوا۔ بغداد پولیس نے کوئی موقف نہیں دیا ہے، ہمیں تحفظ فراہم کیا جائے-

سعودی عرب میں نصابی کتب سے اسرائیل مخالف مواد ہٹا دیا گیا

عراقی انسانی حقوق کی تنظیموں نے کہا ہے کہ ملک بھر میں گھریلو تشدد کی شرح میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ تشدد کے واقعات میں خواتین، بچوں اور بوڑھوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ گھر والوں پر تشدد کے واقعات سالانہ 15 ہزار سے بڑھ گئے ہیں۔ گھریلو تشدد کی روک تھام کے لیے ایک بل حکومتی کابینہ نے 2020 میں منظور کیا تھا لیکن اس بل کو تاحال پارلیمنٹ سے منظور نہیں کرایا جا سکا۔

قطر میں افغان طالبان کی دو سال بعد امریکی حکام سے ملاقات

Comments are closed.