لاہور ہائیکورٹ ، مبینہ ہراسگی پر بابر اعظم پر اندارج مقدمے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی
عدالت نے وکیل بابر اعظم کی استدعا منظور کرتے ہوئے کیس کی سماعت 16 دسمبر تک ملتوی کر دی عدالت نے کیس کی مزید سماعت کے لیے فائل جسٹس اسجد جاوید گھرال کو بھیجے کی سفارش کر دی، عدالتی حکم پر مبینہ ہراسگی کی شکار خاتون عدالت کے روبرو پیش ہو گئی، عدالت نے بابراعظم کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ 2021 کی درخواست ہے، ہر مرتبہ آپ کیس ملتوی کرنے کی درخواست دائر کرتے ہیں،وکیل خاتون نے کہا کہ یہ زنا کا کیس ہے، کرکٹ بابر اعظم شادی کا جھانسا دے کر زنا کرتا رہا ہے، کرکٹر بابر اعظم نے خاتون کا 12 لاکھ روپیہ بھی دینا ہے،
بابر اعظم کےجونیئر وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ سینئر وکیل بیرسٹر حارث عظمت موجود نہیں ہیں، کیس کو ملتوی کیا جائے، عدالت نے بابراعظم کے جونیئر وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے 2021 سے حکم امتناعی حاصل کر رکھا ہے، آپ عدالت میں آتے ہی نہیں ہیں،جسٹس وحید خان نے کرکٹر بابر اعظم کی درخواست پر سماعت کی عدالت نے بابر اعظم پر خلاف اندراج مقدمہ کے فیصلے کے خلاف حکم امتناعی جاری کر رکھا ہے
واضح رہے کہ خاتون حامیزہ کی طرف سے لاہور کی عدالت میں ایک اور درخواست دائر کی گئی تھی جس میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ بابر اعظم کے خلاف مقدمے کی درخواست پر بابر اعظم کے والد، بھائی، ایس ایچ او تھانہ ڈیفنس اے اور دیگر افراد ہراساں کر رہے ہیں۔ بابر اعظم کا خاندان مقدمے کی درخواست واپس لینے کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے۔قبل ازیں پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان کیخلاف اندراج مقدمہ کے لیے ہامزہ نے سیشن کورٹ سے رجوع کیا تھا،عدالت نے مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا تھا جس کو بابراعظم نے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا تھ
بابراعظم کس طرح حامزہ کوبلیک میل کرتے رہے:پردے میں ہونے والی گفتگو،رازونیاز کی باتیں سامنے آگئیں
بابر اعظم پر الزام لگانیوالی خاتون مدد طلب کرنے کہاں پہنچ گئی؟
واضح رہے کہ لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حامیزہ نے بابر اعظم پر الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ بابر مجھے کورٹ میرج کے بہانے گھر سے بھگاکر لے گیا اور مختلف جگہوں پر کرائے کے مکانوں پر رکھتا رہا۔حامیزہ نامی لڑکی نے دعویٰ کیا کہ میرے ساتھ زیادتی کرنے والا کوئی عام شخص نہیں بلکہ بابر اعظم ہے بابر اعظم سے میرا تعلق اس وقت کا ہے جب بابر کرکٹ نے کرکٹ کی دنیا میں قدم نہیں رکھا تھا اور بابر ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتا تھا۔