مزید دیکھیں

مقبول

شام میں جھڑپیں، 1300 سے زائد افراد ہلاک

شام میں سکیورٹی فورسز اور سابق صدر بشار الاسد...

ملک ریاض کی راولپنڈی میں جائیداد سرکاری تحویل میں لے لی گئی

راولپنڈی: ضلعی انتظامیہ نے بحریہ ٹاؤن فیز 8 میں...

افطار ڈنر اور علم و ادب کی محفل،تحریر: سیدہ عطرت بتول نقوی

اردوسائنس بورڈ میں ایک سیمینار منعقد کیا گیا جس...

ہم ہمیشہ اپنی فورسز کے ساتھ کھڑے ہیں،زرتاج گل

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما زرتاج...

بھارتی اداکارہ کی خفیہ شادی 4 ماہ بعد ہی طلاق پر ختم

ممبئی: بھارتی ٹیلی ویژن اداکارہ ادیتی شرما کی خفیہ...

بابری مسجد کیس، بھارتی چینل ’نیوز18‘ کا بڑا دعوی

بابری مسجد معاملہ کو لے کر بھارتی ہندی نیوز چینل ’نیوز18‘ نے بڑا دعوی کر دیا تاہم اس دعوی کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔ دوسری جانب بھارتی سپریم کورٹ میں بھی اس دعوی کا کوئی ذکر نہیں۔

آج کےفیصلے سے بابری مسجد اور مسلمانوں کا مستقبل کیسا ہوگا ؟

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ’نیوز18‘نے دعوی کیا تھا کہ سنی وقف بورڈ نے ایودھیا معاملہ پر اپنا دعویٰ چھوڑنے کا فیصلہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں حلف نامہ بھی پیش کر دیا ہے۔اس وقت سپریم کورٹ میں بابری مسجد کیس کی سماعت آخری مراحل میں ہے اور یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ آج سماعت کاآخری دن ہے۔ سنی وقف بورڈ کا یہ فیصلہ حیران کن ہے۔

دوسری جانب میڈیا ذرائع نے حلف نامہ داخل کیے جانے کی خبروں کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا ہے۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ میں بھی سنی وقف بورڈ کے کسی حلف نامہ کا ذکر نہیں کیا گیا ، اس لیے کئی طرح کی غلط فہمی کا بازار گرم ہے۔

بابری مسجد کیس ، آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اہم اعلان کر دیا

قبل ازیں نیوز 18کے مطابق سنی وقف بورڈ نے ثالثی کونسل کے ذریعہ سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کروایا ہے کہ وہ اس کیس کو چھوڑنا چاہتا اور اپنے دعویٰ سے پیچھے ہٹنا چاہتا ہے۔ نیوز 18کا مزید کہنا تھا کہ سنی وقف بورڈ کا یہ فیصلہ بہت بڑاہے اور اس سے بابری مسجد کیس پر بہت زیادہ اثر پڑے گا ۔

بابری مسجد کیس، ہندوﺅں کے پاس صرف چبوترے کا حق

واضح رہے کہ سنی وقف بورڈ کے چیئرمین ظفر احمد فاروقی کو پچھلے کئی دنوں سے جان سے ماردینے کی دھمکیاں مل رہی تھیں اور سپریم کورٹ نے انھیں سیکورٹی فراہم کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔

بھارتی میڈیا ذرائع کے مطابق یوپی حکومت ظفر احمد کے خلاف سی بی آئی سے انکوائری کرا سکتی ہے۔ ظفر احمد کے خلاف تین ایف آئی آر درج ہیں۔

یاد رہے کہ ہندوستان میں تاریخی بابری مسجد کی شہادت 6 دسمبر 1992 کو ہوئی تھی جب انتہا پسند ہندوؤں کے ٹولے نے تمام قانونی، سماجی و اخلاقی اقدار پامال کرتے ہوئے تاریخی بابری مسجد شہید کردی تھی۔