بابری مسجد کیس، ہندوﺅں کے پاس صرف چبوترے کا حق

0
43

سپریم کورٹ میں بابری مسجد کیس کی 33ویں دن کی سماعت کے دوران ایک مسلم فریق نے کہا کہ ہندووں کے پاس صرف رام چبوترے کا حق ہے۔مسلم فریق محمد فاروق کی جانب سے سینئر وکیل شیکھر ناپھڈے نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہندووں کے پاس اس مقام کا محدود اختیار ہے۔ ہندووں کے پاس چبوترے کا حق تو ہے لیکن وہ مالکان حق حاصل کرنے کی کوشش کررہے تھے۔ انہوںنے کہا کہ ہندووں کی جانب سے مسلسل تجاوزات کی کوششیں کی گئیں۔

بابری مسجد کیس: 18 اکتوبر تک ہر فریق اپنی بحث مکمل کرے، بھارتی چیف جسٹس

قبل ازیں مسلمانوں کی وکیل میناکشی اروڑہ نے ہندوستانی آثار قدیمہ سروے کی رپورٹ کا ذکر کیا۔ میناکشی نے کہا کہ رپورٹ محض خیال ہوتا ہے۔ میناکشی کے مطابق آثار قدیمہ کی رپورٹ اندازے پرمشتمل ہے۔ ہرماہر آثار قدیمہ اپنے اندازے اور خیال کی بنیاد پر نتیجہ نکالتا ہے۔

اس پر جسٹس بوبڈے نے کہا کہ ”ہمیں علم ہے کہ محکمہ آثار قدیمہ کی طرف سے نتیجے نکالے جاتے ہیں۔ ہم یہاں اسی بنیاد پر فیصلے لے رہے ہیں کہ کس کا اندازہ صحیح ہے اور کیا متبادل ہے؟“

بابری مسجد کیس: فیصلہ کب متوقع…. تاریخ آگئی

میناکشی کی جرح مکمل ہونے کے بعد ناپھڑے نے دلائل پیش کرنے شروع کئے۔ تقریبا دو گھنٹے بحث کرنے کے بعد جسٹس گوگوئی نے ان سے پوچھا کہ ان کی جرح مکمل کرنے میں کتنا وقت لگے گا؟ اس پر ناپھڑے نے کہا کہ ان کی جرح مکمل کرنے کے لئے دو گھنٹے کا وقت اور لگے گا لیکن چیف جسٹس نے کہا کہ پہلے سے طے مدت میں تبدیلی نہیں ہوگی۔

بابری مسجد پر سمجھوتہ نہیں کریں گے: مسلم پرسنل لا بورڈ نے اعلان کردیا

یاد رہے کہ ہندوستان میں تاریخی بابری مسجد کی شہادت 6 دسمبر 1992 کو ہوئی تھی جب انتہا پسند ہندوؤں کے ٹولے نے تمام قانونی، سماجی و اخلاقی اقدار پامال کرتے ہوئے تاریخی بابری مسجد شہید کردی تھی۔

Leave a reply