کہتے ہیں جب دو انسانوں کا نکاح ہوتا ہے تو اللہ تعالی ان دونوں کے دل میں ایک دوسرے کے لیے اٹوٹ محبت ڈال دیتا ہے جس میں وقت کے ساتھ اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے ۔نکاح کے بولوں میں برکت ہی ایسی ہوتی ہے ۔۔
نئی شادی شدہ لڑکی کو جوائنٹ فیملی سسٹم میں ایڈجسٹ ہونے میں کچھ وقت لگتا ہے ظاہر ہے اس کے لیے سسرال کا ماحول ٹوٹل مختلف ہوتا ہے اس کے میکے سے
اگر تو لڑکی اکلوتے بیٹے کی بیوی بنتی ہے پھر تو اس کو اتنی محنت نہیں کرنی پڑتی ایڈجسٹ ہونے میں کیونکہ گھر میں صرف ساس سسر اور شوہر کے کام خوشی خوشی انجام دے کر ان کی آنکھوں کا تارا بننا بہت آسان کام ہے لیکن۔بعض لڑکیوں کو بھرا سسرال ملتا ہے جہاں شوہر کے بہین بھائی ماں باپ سب مل کے رہ رہے ہوتے ہیں تو لڑکی کو سب کے مزاج سمجھنے میں کچھ وقت لگتا ہے ۔ایسے وقت میں دونوں کی برداشت کا امتحان ہوتا ہے کہ خوش اسلوبی سے ایک دوسرے کے نظریات عادات کو سمجھنا ۔عزت دینا ۔عزت لینا دونوں طرف سے اس کا عملی مظاہرہ ہوتب ہی بات بنتی ہے ورنہ شروع دن سے اگر نئی آنے والی دلہن کو پریشر میں رکھ لیا جائے تو پھر نہ صرف وہ ذہنی طور پر کبھی آپ کے قریب نہیں آسکتی بلکہ اسے جب بھی موقع ملتا ہے جب وہ کچھ خودمختار ہوتی ہے اس کے دل میں آپکے ساتھ گزارا ہوا وقت ذہین کے ایک کونے میں کسی فلم کی طرح محفوظ ہوجاتا ہے جو وہ خود بھی کوشش کے باوجود نہیں نکال پاتی تو لڑکی کے دل میں ایک ایسی گانٹھ سی لگ جاتی ہے کہ پھر آپکا خلوص محبت بھی اس کو دکھاوا نظر آتا ہے۔۔تو کوشش یہ کرنی چاہئیے شروع دن سے لڑکی کو یہ احساس دینا چاہئیے کہ آپ اس گھر کی بہو ہو ہم بہت خوشی چاو سے آپکو اپنے بیٹے سے بیاہ کر لائے ہیں یہ آپکا گھر بھی اتنا ہی ہے جتنا یہاں رہنے والے باقی لوگوں کا ہے تو یقین کیجئے یہ چند الفاظ اس لڑکی کے لیے جینے کی وجہ بن جائیں گے پھر پوری ذندگی اس کے دل سے آپکی محبت عزت قدر کم نہیں ہوگی ۔
اسے بیٹی جیسا پیار دیں کہ اپنی بیٹیاں تو دوسرے گھر چلی جاتی ہیں بہو ہی اصلی بیٹی ہے اگر تو وہ نسلی ہوئی آپکی دی گی عزت محبت خلوص آپکو دگنا کرکے لوٹائے گی
بقول شاعر کے
"میں نے ہر حال میں مخلوق کا دل رکھا ہے
کوئی پاگل بھی بنائے تو میں بن جاتی ہوں…”
اور اگر خدانخواستہ کم ظرف ہوئی تو ایک سبق کی طرح آپکو کبھی نہیں بھولے گی ۔۔
لڑکی کو بھی چاہئیے جب اس کی شادی ہوجاتی ہے اگلے گھر کو اپنا گھر سمجھے شوہر کے والدین بھائی بہین سے اتنی ہی عزت پیار سے پیش آئے جیسے اپنے والدین اور بہین بھائیوں کے ساتھ پیش آتی ہے پھر ان شاءاللہ کوئی کم ظرف ہی ہوگا جو اس لڑکی کی قدر عزت نہیں کرے گا۔۔
شوہر کو چاہئیے لڑکی کے والدین بہین بھائیوں سے اتنی محبت پیار سے پیش آئے جتنی وہ چاہتا ہے اس کی بیوی اس کے ماں باپ بہین بھائیوں کے ساتھ پیش آئے ۔تو کوئی وجہ نہیں دشمن بھی اختلافات ڈالنے آپکے درمیان آنے کی جرآت نہیں کرسکے گا ۔۔ویسے بھی کہتے ہیں میاں بیوی کے درمیان اختلاف غلط فہمی ڈالنے والا شیطان ہوتا ہے اللہ ایسے شیطانوں سے ہر مسلمان کو پناہ دے۔۔
یورپ کی بات نہیں کرتی یہاں عورت کو اتنی آزادی حاصل ہے کہ وہ اپنی ذندگی آسان بنانے کے لیے سب کچھ کرسکتی ہے مرد دو بیویاں نہیں رکھ سکتا اگر رکھے تو اس پر کیس بن جاتا ہے اور جیل کی ہوا کھانی پڑجاتی ہے اس وجہ سے اس معاملے میں عورت کو کوئی ٹینشن نہیں ہوتی کسی بھی قسم کی ۔۔ یہاں کا قانون بہت سخت ہے عورت کی ذندگی بنسبت پاکستان کے بہت آسان ہے ۔۔پاکستان میں لڑکی ہر قسم کے حالات کا مقابلہ کرتی ہے مشکل سے مشکل وقت بھی اپنے سسرال میں گزارنے پر مجبور ہوجاتی ہے بعض اوقات اور مشکل حالات میں بھی شوہر سے علیحدگی کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتی ۔ اگر قسمت میں اچھا سسرال لکھا ہو تو وہ الگ بات ہے ورنہ سب تو نہیں کچھ لڑکیاں اپنی ساری ذندگی درد تکلیف برداشت کرتے گزار دیتی ہے اپنی ضروری خواہشات کے اصول کے لیے اس کے پاس اتنے پیسے بھی نہیں ہوتے کہ وہ انھیں پورا کرسکے اور شوہر کا دوسری شادی کا ڈر اسے آدھ موا کرکے رکھ دیتا ہےاس سب کے باوجود اپنے والدین بہین بھائیوں کے سامنے اف بھی نہیں کرتی کہ مذید مسائل نہ پیدا ہوجائیں اس کی ذندگی میں ۔۔ایسی لڑکیوں کے لیے میرا مشورہ ہے اپنے ساس سسر کو سب سے پہلے اپنا گرویدہ بنائے اپنے لیے ایک مضبوط ترین قلعہ بنائے آزمودہ بات ہے آپ جب ساس سسر کا دل جیت لیں گی آپکو کوئی بندہ پھر تنگ کرنے کی جرآت نہیں کرسکے گا گھر میں دو مضبوط ووٹ آپکے حامی ہوں گے تو شوہر جتنا مرضی رشتہ داروں کے پریشر کی وجہ سے آپ سے دور ہوا گا پلٹ کر آپکی طرف آجائے گا پھر باقی لوگ بھی آپکی خوبیوں کی تعریفیں کرتے نظر آئیں گے جو چراغ سے بھی آپکو خود میں نظر نہیں آئیں گی ۔۔
اگر آپکا شوہر مالی طور پر کمزور ہے آپ اس کا ہاتھ بٹانے کے لیے کوئی جاب کرلیں یا پھر گھر میں ایسے کام لینے شروع کردیں جن سے آمدن ہونی شروع ہوجائے اگر آپ پڑھی لکھی ہیں لیکن شوہر نہیں چاہتا آپ باہر جاکر کام کریں تو گھر میں اپنی تعلیم کے حساب سے لوگوں کوٹیوشن دینی شروع کردیں۔اگر آپ تعلیم یافتہ نہیں کوئی ہنر ہے آپکے ہاتھ میں تو اپنے ہاتھ کے ہنر سے اپنے شوہر کا ہاتھ بٹائیں یاد رکھیں مشکل وقت ٹھہرتا نہیں لیکن اپ کا مشکل وقت میں اپنے شوہر کا ساتھ دیا ہوا وہ کبھی نہیں بھولے گا اپ کا ہوکر رہ جائے گا کبھی آپ سے بےوفائی نہیں کرے گا ۔بس اپنی نیک نیتی سے اپنا مشن جاری رکھیں کامیابی اللہ سبحان تعالی دیں گے ان شاءاللہ پانچ وقت کا خود کو عادی بنالیں کوشش کریں با وضو ہوکر بسمہ اللہ پڑھ کر اپنے صاف ستھرے ہاتھوں سے اپنی فیملی کے لیے کھانا بنائیں وہ کھانا نہ صرف مزیداراور برکت والا ہوگا بلکہ وہ کھانا جب آپکی فیملی کے پیٹ میں جائے گا تو ان کے دلوں میں آپکے لیے محبت پیار پیدا ہوگا اور ایک خاتون خانہ کے لیے یہ پیار محبت کسی اعزاز سے کم نہیں ہوگا ۔۔
میرے لکھے ہوئے پچھلے آرٹیکل کے حوالے سے دل میں کچھ خلش سی ہے اس کی تصحیح کرنا چاہتی ہوں کہ شادی کے حوالے سے جو میں نے الفاظ لکھے تھے

"لوگ کیا کہیں گے "کے خوف نے معاشرے میں جہاں اور بہت سی مشکلیں پیدا کی ہوئیں ہیں وہاں دوسری شادی کرنے کو کچھ لوگ جرم سمجھ لیتے ہیں کہ ہم نے یہ جرم کردیا تو لوگ باتیں کریں گے ۔میں کہتی ہوں کرنے دیں باتیں جو آپ کے پیارے ہوں گے آپ کے مخلص ہوں گے وہ آپکو دوسری شادی سے کبھی منع نہیں کریں گے بلکہ اس نیک کام میں آپکی مدد کریں گے ایک شرعی رشتہ اپنانے میں آپکی مدد کریں گے۔۔یہ ان لوگوں کے لیے الفاظ لکھے تھے جن کی ایک شادی ٹوٹ گی ہے یا پھر ان کی بیوی فوت ہوگی ہے یا شوہر فوت ہوگیا ہے تو لوگوں کی باتوں کے ڈر سے وہ دوسری شادی کرنے سے ڈرتے ہیں ۔۔جبکہ نکاح کرنا سنت ہے ذندگی ایک انسان پر ختم نہیں ہوجاتی کہ جان کا روگ بناکر اپنی ذندگی ہی تیاگ دی جائے۔اگر اپ کی کسی وجہ سے شادی کامیاب نہیں ہوتی تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ذندگی کی خوشیوں کے دروازے خود پر بند کرلو یہ اللہ کی ناراضگی مول لینے کے مترادف ہے ذندگی بہت خوبصورت ہے اس کا ایک ایک پل انجوائے کرنے کا ہر انسان کا حق ہے اور انجوائے کرنی بھی چاہئیے کون سا ہم نے روز روز دنیا میں آنا ہے اس کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے کے ساتھ ساتھ ذندگی بھرپور انجوائے بھی کرنی۔ چاہئیے۔۔!!!

Shares: